• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

جنوری کے دوران ٹیکس محصولات میں 22.6 فیصد اضافہ ریکارڈ

شائع February 1, 2023
— فائل فوٹو: رائٹرز
— فائل فوٹو: رائٹرز

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو جنوری 2023 میں طے شدہ ہدف سے 537 ارب روپے یا 22.6 فیصد زیادہ ریونیو حاصل ہوا۔

تاہم ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ کے دوران وصولی 41 کھرب 79 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 214 ارب روپے یا 5.12 فیصد کم ہوکر 39 کھرب 65 ارب روپے رہ گئی۔

ٹیکس حکام نے محصولات میں جولائی تا جنوری تک 39 کھرب 65 ارب روپے حاصل کیے جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 33 کھرب 67 ارب کے مقابلے میں 18 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

یہ اضافہ اس وعدے سے بہت کم ہے جو حکومت نے رواں مالی سال کے لیے 74 کھرب 70 ارب روپے کے متوقع ہدف کو حاصل کرنے کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے کیا تھا۔

ٹیکس حکام نے توقع ظاہر کی ہے کہ آئندہ چند ماہ میں محصولات کے حوالے سے متوقع اقدامات اور زیادہ سے زیادہ ٹیکس دہندگان سے سپر ٹیکس کی وصولی کے ساتھ ساتھ روپے کی قدر میں بڑی گراوٹ اس کمی کو پورا کر دے گی۔

ایک سرکاری اعلان میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی کا آغاز شاندار کارکردگی کے ساتھ ہوا، ایف بی آر معاشی چیلنجز کے باوجود بجٹ کا ہدف پورا کرے گا۔

رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ کے دوران انکم ٹیکس کی وصولی 48 فیصد بڑھ کر 17 کھرب 47 ارب روپے ہو گئی جو گزشتہ برس 11 کھرب 83 ارب تھی، تاہم اس دوران صرف 11 ارب روپے کے انکم ٹیکس ریفنڈز ادا کیے گئے۔

رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ کے دوران فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی 11 فیصد بڑھ کر 190 ارب روپے ہو گئی جو گزشتہ سال 171 ارب روپے تھی، اس مدت کے دوران ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی ہدف سے 16 ارب روپے کم رہی۔

اسی طرح کسٹم ڈیوٹی کی وصولی گزشتہ مالی سال 554 ارب روپے کے مقابلے میں رواں مالی سال 551 ارب روپے رہی جو کہ 3 ارب روپے کی کمی ظاہر کرتی ہے، زیر جائزہ مدت کے دوران یہ وصولی ہدف سے 87 ارب روپے کم رہی۔

مزید برآں ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے7 ماہ کے دوران برآمد کنندگان کو 208 ارب روپے کی واپسی کی جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 183 ارب روپے کے مقابلے میں 14 فیصد زیادہ ہے۔

جولائی سے جنوری کے دوران لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) کے نہ کھلنے کی وجہ سے درآمدات میں تیزی سے کمی واقع ہوئی، حکومت کی ’امپورٹ کمپریشن پالیسی‘ کی وجہ سے چند بڑے ریونیو اسپنرز (جیسے آٹوموبائلز اور دیگر مشینری) کی برآمدات میں بڑی کمی دیکھی گئی، درآمدات پر ٹیکس کلیکشن کُؒل محصولات میں تقریباً 50 فیصد حصہ ڈالتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024