• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

پی ٹی آئی کا ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان، تمام 33 نشستوں پر عمران خان امیدوار

شائع January 29, 2023
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی اور اسد عمر پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی اور اسد عمر پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف نے جماعت کے 33 اراکین کے استعفے کے بعد خالی ہونے والی 33 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے اور ان تمام نشستوں سے امیدوار چیئرمین تحریک انصاف عمران خان ہی ہوں گے۔

تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اجلاس میں پامال کیے جانے والے بنیادی حقوق پر تحفظات کا اظہار کیا گیا اور اور آئین کی مختلف شقوں سے انحراف پر بھی تبادلہ خیال ہوا جس کے بعد ایک سیاسی لائحہ عمل مرتب کرتے ہوئے پارٹی کی سینئر قیادت کو اعتماد میں لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں چار قراردادیں منظور کی گئیں جس میں پہلی قرارداد میں کہا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی قیادت عدلیہ اور قوم کی توجہ دستور پاکستان کے ناقابل تنسیخ حصے کی جانب مبذول کرانا چاہتی ہے جو مقننہ کی تحلیل کے بعد 90 دن کے اندر ہر صورت انتخابات کے انعقاد کا پابند بناتا ہے اور اس مدت میں ایک روز کا اضافہ بھی ممکن نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے انعقاد کی اس مہلت میں ایک گھنٹے کی بھی توسیع کے لیے کسی جواز کا سہارا نہیں لیا جا سکتا، تحریک انصاف رضاکارانہ طور پر آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے وہ دو اسمبلیاں تحلیل کیں جن میں اس کی حکومت تھی، انتخابات کے انعقاد میں کسی بھی جواز کی آڑ میں تاخیر آئین کے حملے کے مترادف ہو گی جو آرٹیکل6 کے تحت کارروائی کی زد میں آئے گا۔

شاہ محمود قریشی نے دوسری قرارداد کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت فواد چوہدری کے اغوا اور بغاوت کے جعلی مقدمے کے اندراج کی شدید مذمت کرتی ہے اور انہیں جسمانی ریمانڈ پر دینے اور دہشت گردوں جیسا سلوک روا رکھنے پر شدید تشویش کا اظہار کرتی ہے کیونکہ یہ دستور پاکستان کے آرٹیکل 14 کی صریحاً خلاف ورزی اور عدل و انصاف کے قتل عام کے مترادف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ہی مقدمے میں تین مرتبہ جسمانی ریمانڈ دیے جانے کی اس سے قبل کوئی نظیر دستیاب نہیں ہے، تحریک انصاف چیف جسٹس پاکستان سے ملتمس ہے کہ اس صریحاً خلاف ورزی کا فوری ازخود نوٹس لیا جائے۔

اس موقع پر اسد عمر نے اجلاس میں منظور کی جانے والی بقیہ دو قراردادوں کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ایک قرارداد یہ کہتی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت صدر مملکت اور افواج پاکستان کے سپریم کمانڈر کی توجہ گورنر خیبر پختونخوا کے اس بیان کی جانب مبذول کرانا چاہتی ہے کہ پختونخوا اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ ایجنسیوں اور اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف صدر مملکت سے ملکی سیاسی معاملات میں انٹیلی جنس ایجنسیوں اور مقتدریٰ کی بڑھتی ہوئی مداخلت کے فوری نوٹس کا مطالبہ کرتی ہے اور مزید یہ کہ صدر مملکت ریاستی اداروں میں موجود چند کالی بھیڑوں کی ایما پر تحریک انصاف کے کارکنان ، قائدین اور ذمے داران کے خلاف درج کیے جانے والے جھوٹے مقدمات، ان کے اغوا، دوران حراست تشدد اور انہیں دھمکی آمیز فون کالز کا بھی نوٹس لیں، اس سے ہمارے اداروں کی نیک نامی پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں جس سے پاکستان کے بیرونی دشمنوں کے کردار اور عزائم کو تقویت مل رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی قیادت صدر مملکت پر زور دیتی ہے کہ وہ دستور اور قانون سے صریح انحراف اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالیوں کا ناصرف نوٹس لیں بلکہ ان چند کالی بھیڑوں سے باز پرس بھی کی جائے جن کی نشاندہی تحریک انصاف کی قیادت اور آزاد میڈیا تسلسل سے کرتے آ رہے ہیں۔

انہوں نے معشیت کے حوالے سے پیش کردہ چوتھی قرارداد کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ اپریل 2022 سے پی ڈی ایم کی امپورٹڈ سرکار جس انداز سے معیشت چلا رہی ہے، اس پر پاکستان تحریک انصاف کی قیادت شدید تشویش کا اظہار کرتی ہے، جب سے زمام اقتدار پی ڈی ایم کے سپرد کی گئی ہے اس وقت سے اس گروہ نے اپنی سنگین بدانتظامی کے ذریعے عوام کو 50برس کی بدترین مہنگائی اور بے روزگاری کا شکار کر دیا ہے کیونکہ معاشی ڈھانچے کی تباسہی کے باعث ملک دیوالیہ پن کی دہلیز پر آ کھڑا ہوا ہے اور ہماری قومی سلامتی پر خطرات کے سائے گہرے ہو رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود نے کہا کہ تحریک انصاف نے 33 حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے اور ان تمام حلقوں میں ہمارے امیدوار پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ہوں گے اور ان حلقوں سے ہمارے سابقہ منتخب اراکین بحیثیت کورنگ امیدوار اپنے کاغذات جمع کروائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف 90دن کے اندر تحلیل شدہ اسمبلیوں کے انتخابات کے آئینی تقاضے سے انحراف کیا جا رہاہے اور دوسری طرف پولیٹیکل انجینئرنگ کی خاطر ضمنی انتخابات کرائے جا رہے ہیں لیکن پی ٹی آئی سیاسی میدان میں موجود رہے گی۔

تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ عمران خان پر بھرپور اعتماد رکھنے والے پاکستان کے عوام ایک مرتبہ پھر 16 مارچ کو انتخابات کے ذریعے واضح پیغام دیں گے کہ وہ عمران خان پر بھرپور اعتماد کرتے ہیں، تحریک انصاف کے ساتھ ہے اور ملک کو معاشی دلدل سے دوچار کرنے والے ٹولے سے نجات چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو ہٹانے کی کوشش اور خواہش ایک طبقے کے ذہن میں موجود ہے لیکن اللہ تعالیٰ جس کی حفاظت کرتا ہے تو وہ ہی ان کے عزائم کو خاک میں ملائے گا ، وزیر آباد میں ان پر حملہ ہوا لیکن اللہ کے کرم سے ان کی جان محفوظ رہی۔

ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ہمارا اس وقت اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطہ نہیں ہے، صدر پاکستان نے پل کا کردار ادا کیا جس کے لیے ہم ان کے شکر گزار ہیں، وہ سمجھتے ہیں پاکستان اس تناؤ کا متحمل نہیں ہو سکتا اور آئین کو ذہن نشین رکھتے ہوئے ہمیں راستہ نکالنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ صدر مملکت نے ثالث کا کردار ادا کرنے کی کوشش کی لیکن اس میں زیادہ پیشرفت نہیں ہو سکی، ان کا ایک آئینی کردار ہے جسے وہ نبھانے کی کوشش کررہے ہیں۔

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کے اراکین کے استعفے کے بعد خالی ہونے والی قومی اسمبلی کی 33 نشستوں پر ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری کردیا ہے۔

الیکشن کمیشن کی طرف سے دو دن قبل جاری نوٹی فکیشن کے مطابق قومی اسمبلی کے 33 حلقوں پر 16 مارچ 2023 کو ضمنی انتخابات ہوں گے جس کے لیے 6 فروری سے 8 فروری تک کاغذات نامزدگی وصول کیے جائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024