ورلڈ بینک، این ڈی ایم اے کا موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے فریم ورک پر اتفاق
ورلڈ بینک کی ٹیم نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین سے ملاقات کی اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ سسٹم کے مختلف پہلوؤں اور خطرات کا شکار کمیونٹیز کے تحفظ کے لیے ڈیزاسٹر رسک کو کم کرنے کے پائیدار ماڈلز پر تبادلہ خیال کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے این ڈی ایم اے میں مصنوعی ذہانت پر مبنی نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (این ای او سی) کی اہم فورم کے طور پر تباہی کی پیش گوئی، ارلی وارننگ، احتیاطی تدابیر سے متعلق پیشگی معلومات منظم کرنے، حاصل کرنے، معلومات کو متعلقہ حکام تک پہنچانے، کامن آپریٹنگ پکچر، تمام متعلقہ محکموں کی تیاری اور پیشگی فعال ردعمل کے لیے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے ورلڈ بینک کی ٹیم کو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزاسٹر مینجمنٹ (این آئی ڈی ایم) کو ہنگامی صورتحال کے حوالے سے قومی تھنک ٹینک کے طور پر تشکیل دینے سے متعلق بتایا جو کہ قومی جامعات اور عالمی تنظیموں کو ماحولیاتی تبدیلیوں اور پاکستان میں ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ پر تحقیق اور مطالعہ کے لیے ایک کالج بنانے کا اختیار دیا گیا ہے۔
انہوں نے ہنگامی صورتحال میں امدادی سرگرمیوں میں کام کرنے والے اہلکاروں اور رضاکاروں کے لیے تربیتی پروگرامز کے انعقاد کے ساتھ ان کے ڈیٹابیس کو برقرار رکھنے پر زور دیا، تاکہ ایمرجنسی کے دوران مستقبل میں ان کی فعالیت کو یقینی بنایا جاسکے۔
ملاقات کے دوران دونوں فریقین نے پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے کمیونٹیز کی تعمیر کے باہمی تعاون کے ساتھ فریم ورک تیار کرنے کے لیے این ڈی ایم اے اور ورلڈ بینک کا مشترکہ ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق کیا۔
اس کے علاوہ پاکستان کے لیے اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) کے نمائندے نے چیئرمین این ڈی ایم اے سے ملاقات میں انہیں پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں اپنے جاری انسانی امداد کے منصوبوں اور آفات سے متعلقہ بحالی کے حوالے سے صنفی بنیاد پر آگاہی کے لیے جاری اپنے ایڈووکیسی پروگرامز سے آگاہ کیا۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے 2022 کے سیلاب کے دوران یو این ایف پی اے کی انسانی ہمدردی سے متعلق کارروائیوں کو تسلیم کیا اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے لیے فیصلہ سازی، منصوبہ بندی اور ٹھوس اہداف کو ڈیزائن کرنے کے لیے مستند ڈیٹابیس کی تیاری کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے ملک میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے متعدد خطرات سے نمٹنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے لیس نیشنل پری پیئرڈنس اینڈ رسپانس سسٹم اور این آئی ڈی ایم کے دائرہ کار پر تبادلہ خیال کیا۔