• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

حکومت کا بجلی کی مکمل بحالی کا دعویٰ، کئی شہروں میں تعطل برقرار

شائع January 24, 2023
خرم دستگیر نے کہا کہ تمام گرڈ اسٹیشنز مکمل بحال کردیے گئے ہیں—فوٹو: اے ایف پی
خرم دستگیر نے کہا کہ تمام گرڈ اسٹیشنز مکمل بحال کردیے گئے ہیں—فوٹو: اے ایف پی

ملک بھر میں بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کے بعد کراچی، کوئٹہ اور لاہور سمیت بڑے شہروں کے کئی علاقے بجلی سے تاحال محروم ہیں تاہم حکومت کا دعویٰ ہے کہ ملک کے تمام گرڈ اسٹیشنز مکمل فعال کردیے گئے ہیں جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے اس معاملے پر عوام سے معافی مانگ لی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا کہ کئی گھنٹے بجلی معطل رہنے کے بعد تمام گرڈ اسٹیشنز مکمل فعال کردیے گئے ہیں، بحالی کے لیے میں نیشنل ٹرانسمیشن ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) اور پاور ڈویژن کو سراہنا چاہتا ہوں، وزیر پانی اور چیئرمین واپڈا نے بھی ہمارے ساتھ تعاون کیا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز صبح ساڑھے 7 بجے ہمیں ایک تکنیکی مسئلے کا سامنا ہوا کہ ہمارے شمال اور جنوب کی ٹرانسمیشن لائن میں وولٹیج کا اتار چڑھاؤ ہوا جس کی مخصوص وجہ ہمیں تاحال معلوم نہیں ہوسکی۔

خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ آج صبح سوا 5 بجے پاکستان میں بجلی کا ترسیلی نظام مکمل طور پر بحال ہوچکا ہے، تاہم کراچی اور چشمہ میں موجود جوہری پلانٹس کو بحال ہونے میں 48 سے 72 گھنٹے درکار ہیں، اسی طرح کوئلے کے پلانٹس کو بھی 48 گھنٹے درکار ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس وجہ سے آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران ملک میں بجلی کی کمی رہے گی اور محدود پیمانے پر لوڈشیڈنگ ہوگی جس سے صنعتی صارفین مستثنیٰ ہیں۔

وفاقی وزیر توانائی نے مزید کہا کہ کل ہونے والے بریک ڈاؤن سے ہمارا بجلی کا ترسیلی نظام محفوظ رہا، اس میں کسی قسم کے نقصان کی اطلاعات ہمیں موصول نہیں ہوئیں، اسی لیے بحالی کے عمل میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوئی، یہ بھی واضح ہونا چاہیے کہ ملک میں ایندھن کی کوئی کمی نہیں ہے، پرسوں تک ان شا اللہ سب کچھ مکمل طور پر بحال ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ خدشہ ابھی دور کرنا باقی ہے ہیکنگ وغیرہ کے ذریعے ہمارے بجلی کے ترسیلی نظام میں کوئی بیرونی مداخلت نہ کی گئی ہو، اس کے امکانات بہت کم ہیں تاہم گزشتہ چند روز میں ایسے کچھ واقعات ہوئے جس کی وجہ سے ہم اس امکان کو مسترد نہیں کرسکتے۔

ان کا کہنا ہے کہ معمول کی لوڈشیڈنگ جاری رہے گی، اب دوبارہ اگر صارفین کو تعطل کا سامنا ہوا تو اس کی وجہ بریک ڈاؤن نہیں لوڈ شیڈنگ ہی ہوگی۔

شہریوں کو پہنچنے والی تکلیف پر معذرت خواہ ہوں، شہباز شریف

دوسری جانب، ٹوئٹر پر جاری بیان میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ روز بجلی کے بریک ڈاؤن پر شہریوں کو ہونے والی تکلیف پر حکومت کی طرف سے معذرت خواہ ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے حکم پر بجلی کے بریک ڈاؤن پر تحقیقات کی جاری ہیں، اس سلسلے میں ذمہ داروں کا تعین کیا جائے گا۔

قبل ازیں وزارت توانائی کی جانب سے کی گئی ٹوئٹ میں کہا گیا تھا کہ ’ملک بھر میں 24 گھنٹوں کے اندر تمام ایک ہزار 112 گرڈ اسٹیشنز بحال کر دیے گئے ہیں‘۔

پاور ڈویژن نے ‏نیشنل گرڈ کے تمام 1112 گرڈ اسٹیشنز بحال ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’تقریباً 6600 میگا واٹ کوئلے اور 3500 میگا واٹ کے نیوکلیئر پاور پلانٹس کو ایمرجنسی شٹ ڈاؤن کے بعد ترسیلی نظام سے دوبارہ لنک ہونے کے لیے 48 سے 72 گھنٹے درکار ہوتے ہیں لہٰذا تب تک 2 سے 4 گھنٹے لوڈمینیجمنٹ کرنی پڑسکتی ہے‘۔

گزشتہ روز صبح بریک ڈاؤن کے سبب کراچی، لاہور اور اسلام آباد سمیت ملک کے کئی شہروں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی تھی جسے مکمل طور پر بحال کرنے کا عمل تاحال جاری ہے۔

کابینہ کا جامع حکمت عملی کی تیاری کا حکم

وفاقی کابینہ نے ملک میں بجلی کے نظام میں آنے والے بڑے تعطل کو مستقبل میں رونما ہونے سے روکنے اور اس کی وجہ بننے والے عوامل کے مستقل تدارک کے لیے جامع حکمت عملی کی تیاری کا حکم دے دیا۔

کابینہ اجلاس میں عوام کو بجلی، پانی، گیس سمیت دیگر وسائل کی بچت کی عادت ڈالنے اور اس کی اہمیت سے آگاہ کرنے کے لیے اپنی نوعیت کی پہلی ملک گیر عوامی آگاہی مہم کی منظوری دے دی گئی۔

اجلاس میں کہا گیا کہ توانائی کی بچت کی عادتوں کو عام کیاجائے گا اور عالمی سطح پر رائج طریقوں کو تعلیمی نصاب میں شامل کیاجائے گا.

کابینہ اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق سرکاری، نجی، گھریلو اور تجارتی مقامات پر بجلی، گیس، پانی کی بچت سے پیٹرولیم مصنوعات سے متعلق امپورٹ بل میں نمایاں کمی ہوگی جو گزشتہ 7 سال میں دوگنا ہوچکا ہے۔

مزید بتایا گیا کہ توانائی کی بچت کے قومی رویے میں تبدیلی سے نہ صرف اربوں روپے کے غیرملکی زرمبادلہ کی بچت ہوگی بلکہ انفرادی سطح پر عوام کے بل میں 30 سے 40 فیصد کی نمایاں کمی بھی ہوگی۔

کراچی

دریں اثنا کراچی میں بجلی بحال ہونے کے بعد ڈیفنس، گلستان جوہر، نارتھ کراچی، فیڈرل بی ایریاز، گلشن، جیکب لائنز، کورنگی، لانڈھی اور قیوم آباد میں بجلی کی دوبارہ بندش کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

ترجمان کےالیکٹرک عمران رانا کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات کراچی اور نیشنل گرڈ کے درمیان رابطہ بحال ہونے سے کراچی شہر کو سپلائی مزید بہتر کرنے میں مدد ملی ہے، اہم تنصیبات بشمول ایئرپورٹ، ہسپتال، واٹر پمپنگ اسٹیشن وغیرہ پر بجلی بحال کی جا چکی ہے۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ’اس وقت کے الیکٹرک کے تمام گرڈز فعال ہیں اور علاقائی سطح پر بحالی کا عمل بھی جاری ہے، تاہم سسٹم کو مستحکم رکھنے کے لیے شہر میں محدود پیمانے پر عارضی لوڈ مینجمنٹ (بجلی کی بندش) کی جاسکتی ہے‘۔

قبل ازیں ترجمان کےالیکٹرک عمران رانا نے بتایا تھا کہ ’بجلی کے ترسیلی نظام سے پاور سپلائی بہتری کی جانب گامزن ہے، کراچی کے مختلف علاقوں میں بجلی بحالی کا عمل بتدریج آگے بڑھا ہے‘۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ ’بلدیہ، گلستان جوہر ، گلشن، کلفٹن سمیت اورنگی ٹاون، قیوم آباد اور کوئینز روڈ سے منسلک علاقوں میں بجلی بحال کردی گئی ہے‘۔

ٹوئٹ کے مطابق ’ائیرپورٹ، عزیز آباد، سوک سینٹر، ڈیفنس، گزری، ایف بی ایریا کے مختلف علاقوں میں بھی بجلی بحال ہے، گلشن، جیکب لائن، کورنگی، لانڈھی اور قیوم آباد سے منسلک علاقوں میں بھی بجلی بحال کی جا رہی ہے‘۔

ترجمان کے الیکٹرک نے مزید کہا کہ ’اسٹریٹجک تنصیبات پر بجلی پہنچانا ترجیحات میں شامل ہے، نیشنل گرڈ سے بجلی کی مکمل بحالی کے لیے این ٹی ڈی سی حکام سے مستقل رابطے میں ہیں‘۔

لاہور

لاہور میں بھی بجلی کی فراہمی کا سلسلہ بحال ہونے کے بعد بعض علاقوں میں شہریوں کو بجلی کی دوبارہ بندش کا سامنا رہا۔

اس حوالے سے لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) نے بتایا کہ ’گزشتہ روز کے بجلی کے بڑے بریک ڈاون کے بعد رات گئے لیسکو کے تمام علاقوں میں بجلی بحال کر دی گئ تھی، تاہم دوبارہ فریکوئنسی کا ایشو ہونے کی وجہ سے کہیں کہیں عارضی طور پر لوڈمینجمنٹ کی جا رہی ہے‘۔

ٹوئٹ میں مزید کہا گیا کہ ’حالات کے بہتر ہوتے ہی بجلی فوراً بلا تعطل بحال کر دی جائے گی، ہم صارفین سے معذرت خواہ ہیں‘

قبل ازیں لیسکو کی جانب سے بتایا گیا کہ ’لیسکو ریجن کے زیادہ تر علاقوں میں بجلی بحال کر دی گئی ہے جن علاقوں میں بجلی کی بحالی نہیں ہو سکی ان علاقوں میں بحالی کا عمل تیزی سے جاری ہے‘۔

ٹوئٹ کے مطابق ’لیسکو ریجن میں بریک ڈاؤن کے باعث تمام متاثرہ فیڈرز پر بجلی بحال ہوچکی ہے، تمام فیڈرز نارمل لوڈ پر چل رہے ہیں‘۔

اسلام آباد

اسلام آباد میں بجلی کی بحالی کے عمل کے حوالے سے ترجمان اسلام آباد الیکٹرک پاور سپلائی کمپنی (آئیسکو) نے بتایا کہ ’آئیسکو ریجن میں متاثرہ فیڈرز پر بجلی بحالی کا کام شروع ہوگیا ہے۔مختلف گرڈ اسٹیشنز سے منسلک 50 سے زائد فیڈرز پر بجلی بحال کردی گئی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’سسٹم کو اوورلوڈنگ سے محفوظ رکھنے کے لیے فیڈرز کو مرحلہ وار بحال کیا جا رہا ہے، صارفین سے درخواست ہے کے بجلی احتیاط سے استعمال کریں‘۔

ترجمان آئیسکو کے مطابق آئیسکو ریجن میں بریک ڈاؤن کے باعث تمام متاثرہ فیڈرز پر بجلی بحال ہوچکی ہے، تمام فیڈرز نارمل لوڈ پر چل رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ غوری ٹاؤن فیڈرز پر فالٹ برما شریف آباد کھنہ ایسٹ کھنہ ڈاک فیڈرز پر بوجہ سیفٹی بجلی کی فراہمی معطل آپریشن ٹیمیں فالٹ کلیر کرنے کے لیے فیلڈ میں موجود ہیں’۔

کوئٹہ

دوسری جانب کوئٹہ سمیت بلوچسستان کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی بحالی کا عمل تقریباً مکمل ہوچکا ہے۔

ترجمان کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کے مطابق کوئٹہ شہر کے تمام گریڈ اسٹیشنز کو بجلی کی فراہمی بحال ہوگئی ہے، شہر میں بجلی اب جزوی طور پر بحال ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’ 220 کلو واٹ اُچ-سبّی ٹرانسمیشن لائن سے سبی تک بجلی بحال ہوچکی ہے، اس وقت کوئٹہ شہر کو 132کلو واٹ سبّی-کوئٹہ سرکٹ ٹرانسمیشن لائن سے بجلی کی فراہمی جاری ہے’۔

ترجمان کیسکو کے مطابق ڈیرہ مراد جمالی، روجھان جمالی اور گنداخہ، بھاگ، جھل مگسی، اُستہ محمد، صحبت پور، سوئی ،سبّی ،ڈھاڈر، مچھ اور دروازہ گرڈ اسٹیشنز کی بجلی بحال ہوگئ ہے۔

امریکا کا بجلی کی فراہمی سے متاثر افراد سے اظہار ہمدری

دوسری جانب، امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس سے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران پوچھا گیا کہ کیا امریکا کے پاس پاکستان بھر میں بڑے بریک ڈاؤن کے پیش نظر توانائی کی قلت پر قابو پانے کے لیے مدد کرنے کا کوئی منصوبہ ہے؟

اس پر ان کا کہنا تھا کہ بالکل، پاکستان میں جو ہوا ہے ، میں نے دیکھا ہے، ہماری ہمدردیاں ان تمام متاثرین کے ساتھ ہیں، جو بجلی فراہمی سے متاثر ہوئے ہیں۔

نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ امریکا متعدد چیلنجز میں پاکستان کی مدد کر چکا ہے، ہم اس حوالے سے بھی معاونت کرنے کے لیے تیار ہیں، اگر ہم کچھ فراہم کرسکتے ہیں لیکن میں کسی خاص درخواست کے حوالے سے باخبر نہیں ہوں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024