شوکت خانم ٹرسٹ کی فنڈز کے غلط استعمال کی تردید
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی جانب سے شوکت خانم فنڈز سے نجی ہاؤسنگ اسکیم میں سرمایہ کاری کا اعتراف سامنے آنے کے بعد شوکت خانم ٹرسٹ نے فنڈز کے غلط استعمال کی تردید کردی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بیان میں کہا گیا ہے کہ شوکت خانم میموریل ٹرسٹ انڈومنٹ فنڈ کی عمان میں رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کے حوالے سے فیصلہ عمران خان نے نہیں بلکہ ادارے کے بورڈ آف گورنرز کی تشکیل کردہ سرمایہ کاری کمیٹی نے کیا تھا۔
اس حوالے سے میڈیا پر زیرگردش خبروں کے ردعمل میں عمران خان کے وکلا اور شوکت خانم ٹرسٹ انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ بیانات میں کہا گیا کہ اس لین دین میں زکوٰۃ کی کوئی رقم استعمال نہیں کی گئی، یہ عدالتی ریکارڈ کا معاملہ تھا اور اب یہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے تسلیم شدہ مؤقف ہے جس کی واضح طور پر وضاحت شوکت خانم ٹرسٹ کے آڈٹ شدہ مالیاتی اسٹیٹمنٹس میں کی گئی تھا جو ادارے کی ویب سائٹ پر دستیاب ہیں’۔
شوکت خانم میموریل ٹرسٹ کے مطابق ادارے کے انڈوومنٹ فنڈ نے 2008 میں عمان میں ایک رئیل اسٹیٹ پروجیکٹ میں 30 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی، اس سرمایہ کاری میں یہ ضمانت حاصل تھی کہ قبل از وقت پیسے نکالے جا سکتے ہیں اور اس میں سرمائے کی 100 فیصد گارنٹی حاصل تھی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’2015 میں ٹرسٹ نے اپنا قبل از وقت پیسے نکالنے کا آپشن استعمال کیا اور 30 لاکھ ڈالرز کی تمام تر رقم واپس حاصل کرلی گئی، ٹرسٹ کی جانب سے فنڈز کی ریکوری کے حوالے سے تمام تر معلومات متعدد مرتبہ عوام کے ساتھ شیئر کی جا چکی ہیں‘۔
بیان کے مطابق اگرچہ اس سرمایہ کاری کی وجہ سے ٹرسٹ کو ڈالرز کی مد میں کوئی منافع نہیں ہوا لیکن روپے کی مد میں ضرور فائدہ ہوا کیونکہ ڈالر کو روپے میں تبدیل کرنے کا فائدہ شوکت خانم ٹرسٹ کو ہوا۔