بلوچستان: بدامنی سے 70 ہزار بچے اسکول جانے سے محروم، ڈاکٹر بلوچ
کوئٹہ: بلوچستان کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدل مالک بلوچ نے انکشاف کیا ہے کہ صوبے کے مختلف حصوں میں بڑھتی بد امنی اور امن و امان کی خراب صورتحال نے تقریباً 70 ہزار بچوں کو تعلیم سے محروم کر دیا ہے۔
بلوچستان اسبلی میں ہونے والی صوبے میں روز افزوں خراب ہوتی امن وامان کی صورتحال کے حوالے سے بحث کو سمیٹتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بڑے پیمانے پر ہونے والی نقل مکانی اور صوبے کی حساس علاقوں میں امن و امان کی خراب صورتحال بچوں کو اسکولوں سے دور رکھنےکی ذمہ دار ہیں۔
ڈاکٹر بلوچ نے کہا کہ ان کی حکومت تعلیم سے محروم بچوں کو ان کا بنیادی حق، معیاری تعلیم فراہم کرنے کے اپنے عزم پر کاربند ہے۔اسمبلی میں اپنے بیان کے دوران انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بلوچ آبادی کے علاقوں کی اکثریت "نو گو ایریا" بن چکی ہے- سریاب روڈ کوئٹہ سے لے کر تربت میں واقع مند تک کا علاقہ ایسا ہے کہ کوئی بھی وہاں جاتے ہوئے خود کو محفوظ تصور نہیں کرتا۔
وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ یہ علاقے ماضی میں 'نو گو ایریا' نہیں تھے تاہم گزشتہ حکومتوں کی پالیسیوں کی وجہ سے یہ اب حساس اور شورش زدہ بن چکے ہیں۔
بلوچستان اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران لیڈر آف دی ہاؤس کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں طالبان کی طرز کے فیصلے بھی صادر کئے گئے۔
ڈاکٹر بلوچ نے صوبے بگڑتی ہوئی امن وامان کی صورتحال کا اعتراف کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ صرف کوئٹہ میں اغوا اور دیگر مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث 78 گروہ کام کر رہے تھے۔
وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ اب تک بلوچستان میں بناء کسی قسم کے مذ اکرات کئے چار ملٹری آپریشنز کئے جاچکے ہیں جبکہ پانچواں آپریشن جاری ہے اور یہ کہ طاقت کا استعمال کسی مسئلے کا حل نہیں۔
انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ ان کی حکومت تمام فرقہ ورانہ اور بلوچ علیحدگی پسندوں کے ساتھ مسئلے کےسیاسی حل اور صوبے میں امن و امان کی صورتحال کی بحالی کے لئے بات چیت کرنے کو تیار ہے۔
اس کے بعد، بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر، جان محمد جمالی نے اسمبلی کی کاروائی جعمرات تک کے لئے مؤخر کردی ہے۔