پنجاب: سنگین جرائم سے نمٹنے کیلئے انسداد منظم جرائم ایجنسی کے قیام کی منظوری
صوبہ پنجاب کے محکمہ پولیس نے صوبائی سطح پر محکمہ انسداد دہشت گردی کی طرز پر انسداد منظم جرائم ایجنسی/یونٹ قائم کرنے کی منظوری دے دی۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی پنجاب سنہ 2010 میں قائم کیا گیا تھا جس کا مقصد صوبے بھر میں دہشت گرد سرگرمیوں کے خلاف کارروائی کرنا ہے۔
یہ محکمہ کرمنل انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ (سی آئی ڈی) کی طرز پر بنایا گیا جس کا آغاز سی آئی ڈی مینول 1937 کے تحت سنہ 1995 میں ہوا تھا۔
بعد ازاں سی ٹی ڈی میں تعلیم یافتہ اور اہل افسران کا تقرر کیا گیا جنہیں مسلح افواج نے تربیت دی تھی۔
تربیت مکمل ہونے کے بعد خاص مقاصدکو انجام دینے کے لیے ان افسران کو صوبے بھر میں تعینات کر دیا گیا۔
سی ٹی ڈی کو مختلف جدید اسلحہ اور ساز و سامان فراہم کیا گیا اور بعد ازاں ان کے انفرااسٹرکچر کو مزید بہتر کیا گیا تاکہ اسے ملک کے بہترین قانون نافذ کرنے والے اداروں میں سے ایک بنایا جاسکے۔
ایک اہلکار نے بتایا کہ پنجاب پولیس نے لاہور کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (سی آئی اے) کی تجدید اور اسے پورے صوبے تک پھیلانے کی تجویز دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس سے ڈکیتی، چوری، تاوان وصول کرنے کے لیے اغوا، گاڑیوں کی چوری، قتل و غارت اور ریپ جیسے دیگر سنگین جرائم کے خلاف کارروائی کرنے میں مدد ملے گی۔
یہ فیصلہ شیخوپورہ ریجنل پولیس افسر (آر پی او) ڈاکٹر انعام وحید کی جانب سے بھیجی گئی سفارشات پر کیا گیا۔
اہلکار نے بتایا کہ پنجاب کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) عامر ذوالفقار خان کی جانب سے ڈاکٹر انعام وحید کو سی آئی اے کی طرح ایجنسی کو صوبے کے دیگر حصوں میں فعال کرنے کے لیے مسودہ تیار کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔
آئی جی پولیس کو بتایا گیا کہ پنجاب میں جائیدادوں کے حوالے سے جرائم میں مسلسل اضافے کی ایک بڑی وجہ بین الاضلاع اور بین الصوبائی منظم جرائم پیشہ نیٹ ورکس کا ملوث ہونا ہے۔
آئی جی پولیس کو بتایا گیا کہ یہ گینگ دیگر صوبوں کو اپنے ٹھکانوں کے لیے استعمال کررہے ہیں جہاں سی آئی اے ان کے خلاف کارروائی تک رسائی نہیں رکھتا۔
اہلکار نے بتایا کہ محکمہ پولیس کے اجلاس میں منظوری کے بعد آئی جی پولیس نے افسران کو ہدایت دی کہ انسداد منظم جرائم ایجنسی (اینٹی آرگنائزڈ کرائم ایجنسی) کے قیام کے لیے سمری تیار کر کے صوبائی حکومت کو بھیجی جائے۔
تجاویز کے مطابق نئے یونٹ/ایجنسی کو چلانے کے لیے پولیس افسران کی علیحدہ علیحدہ کمانڈ بنائی جائے گی، مثال کے طور پر ڈی آئی جی رینک کے پولیس افسر ایجنسی/یونٹ کے سربراہ ہوں گے۔
محکمہ پولیس نے ایس ایس پیز، ایس پیز، ڈی ایس پیز سمیت ریجنل اور ڈسٹرکٹ پولیس افسران کی نئی پوسٹ کے قیام کی تجاویز بھی پیش کی ہیں۔
اہلکار نے مزید بتایا کہ ایس ایس پی رینک کے افسر ایجنسی کے لاہور دفتر کے سربراہ کے طور پر تعینات ہوں گے۔
تاہم سی ٹی ڈی کی طرح انسداد منظم جرائم ایجنسی کو علیحدہ مقدمات درج کرنے کا اختیار نہیں ہوگا لیکن متعلقہ اضلاع کی پولیس کی جانب سے سنگین جرائم کے مقدمات ایجنسی کو بھیجنے کے لیے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار واضع کیا جائے گا۔
اسی دوران آئی جی پولیس نے کہا کہ نیا یونٹ ایڈیشنل آئی جی پولیس انویسٹی گیشن پنجاب کا حصہ ہوگا۔
آئی پولیس نے کہا کہ ایجنسی صوبے بھر میں درج مقدمات کا تفصیلی جائزہ لے گی اور مؤثر تحقیقات کے ذریعے خطرناک مجرموں کو گرفتار کرنے پر توجہ دے گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ علیحدہ یونٹ قام کرنے کا ایک اور مقصد تحقیقات کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔
یہ یونٹ مجرموں سے متعلق ڈیٹا (معلومات) کو محفوظ کرے گا۔
خطرناک مجرموں کا نام، تصویر، اہل خانہ کی تفصیلات، جرائم کا پس منظر، فنگر پرنٹ وغیرہ سمیت مکمل پروفائل تیار کی جائے گی۔
اس ڈیٹا سے ایک اور فائدہ یہ ہوگا کہ اس میں مجرموں کی تفتیشی رپورٹس کے علاوہ صوبے بھر میں ان کے ساتھیوں کی اہم تفصیلات بھی موجود ہوں گی۔
خطرناک مجرمان کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے تمام متعلقہ ضلعی پولیس افسران کو مجرمان کے ڈیٹا تک فوری رسائی دی جائے گی۔