• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

پاکستان کی مدد کیلئے سعودی عرب نئے طریقوں پر غور کر رہا ہے، سعودی وزیرخزانہ

شائع January 19, 2023
محمد الجدعان نے کہا کہ سعودی عرب اپنے اتحادیوں کو امداد فراہم کرنے کے طریقے تبدیل کر رہا ہے — فوٹو: اے ایف پی
محمد الجدعان نے کہا کہ سعودی عرب اپنے اتحادیوں کو امداد فراہم کرنے کے طریقے تبدیل کر رہا ہے — فوٹو: اے ایف پی

سعودی عرب کے وزیر خزانہ محمد الجدعان نے کہا ہے کہ پاکستان کو مزید منفرد انداز میں مدد فراہم کرنے کے لیے سعودی عرب، عالمی بینک اور دیگر اداروں کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے وزیر خزانہ کا یہ بیان گزشتہ برس کے آخر میں سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں 3 ارب ڈالر ڈپازٹ کی سہولت میں توسیع کے بعد سامنے آیا ہے۔

عالمی اقتصادی فورم میں خطاب کرتے ہوئے محمد الجدعان نے اشارہ دیا کہ سعودی عرب اپنے اتحادیوں کو امداد فراہم کرنے کے طریقے تبدیل کر رہا ہے جو کہ غیر مشروط طور پر براہ راست گرانٹ اور ڈپازٹ دینے سے مختلف ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم غیر مشروط طور پر براہ راست گرانٹ اور ڈپازٹس دیتے تھے، اب ہم اسے تبدیل کر رہے ہیں، ہم کثیرالجہتی اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ یہ کہہ سکیں کہ ہم واقعی اصلاحات چاہتے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے لوگوں پر ٹیکس عائد کر رہے ہیں، ہم دوسروں سے بھی یہی توقع کر رہے ہیں، وہ بھی اپنی کوششیں کریں، ہم مدد کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ وہ خود بھی اپنا کردار ادا کریں‘۔

رواں ماہ کے آغاز میں سعودی سرکاری میڈیا نے رپورٹ دی تھی کہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری ایک ارب ڈالر سے بڑھا کر 10 ارب ڈالر کرنے اور پاکستان کے مرکزی بینک میں ڈپازٹس کی حد بڑھا کر 5 ارب ڈالر کرنے کا امکان ہے۔

محمد الجدعان نے کہا کہ ’ہم ان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تیل اور رقوم بھی فراہم کر رہے ہیں، لہٰذا اس کے لیے بہت سی کوششیں درکار ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ ایسا کیا جائے‘۔

علاوہ ازیں ایک علیحدہ بیان میں انہوں نے یہ اشارہ بھی دیا کہ سعودی عرب، امریکی ڈالر کے علاوہ دیگر کرنسیوں میں تجارت کے بارے میں بات چیت کے لیے تیار ہے۔

محمد الجدعان نے ’بلومبرگ‘ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم اپنے تجارتی معاملات کو کیسے طے کرتے ہیں اس پر بات چیت کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، چاہے وہ امریکی ڈالر میں ہو، یورو میں ہو یا سعودی ریال میں ہو‘۔

انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ ہم کسی ایسی بحث سے کنارہ کشی اختیار کریں گے یا اسے مسترد کریں گے جس سے دنیا بھر میں تجارت کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

واضح رہے کہ دنیا میں تیل کا سب سے بڑا برآمد کنندہ سمجھا جانے والا ملک سعودی عرب اب چین سمیت اہم تجارتی شراکت داروں کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

چین کے ساتھ سعودی تعلقات کے بارے میں سوال پر محمد الجدعان نے کہا کہ ’سعودی عرب ایک وسیع تر نقطہ نظر اپنا رہا ہے جس میں چین اور امریکا دونوں کے ساتھ تعلقات اہم ہیں اور ساتھ ہی دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کرنا بھی اہم ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم یورپ کے ساتھ اپنے تعلقات کو بڑھانا چاہتے ہیں، ہم لاطینی امریکا اور ایشیا کے ساتھ اپنے تعلقات کو باقاعدہ آگے بڑھا رہے ہیں‘۔

محمد الجدعان نے کہا کہ ’ہم چین کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات سے مستفید ہوتے ہیں، امریکا سمیت دیگر ممالک کے ساتھ بھی ہم ان ہی اسٹریٹجک تعلقات سے مستفید ہوتے ہیں اور ہم یورپ اور دیگر ممالک کے ساتھ ان تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں جو کہ ہمارے ساتھ کام کرنے کے خواہشمند اور اہل بھی ہیں‘۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024