وزیراعلیٰ سندھ کا حافظ نعیم سے رابطہ، جائز خدشات دور کرنے کی یقین دہانی
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کے جو بھی جائز خدشات ہیں ان کو دور کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مراد علی شاہ نے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ جماعت اسلامی کے الیکشن کمیشن سے جو مسائل ہیں ان پر وہ الیکشن کمیشن سے رابطہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کے جو بھی جائز خدشات ہیں ان کو دور کیا جائے گا، جو مسائل سندھ حکومت سے ہیں، ان کو حل کرنے میں حکومت سندھ غیر جانب دارانہ کردار ادا کرے گی۔
جوابدہ تو جماعت اسلامی ہے کہ اس کو کس بنیاد پر ووٹ ملے، شرجیل میمن
بعد ازاں وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کراچی میں قانونی، آئینی اور اخلاقی حق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کا ہے۔
کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں اکثریت پیپلز پارٹی کے پاس ہے جبکہ حیدرآباد میں کلین سوئپ کیا ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کراچی میں میئرشپ کے حوالے سے جماعت اسلامی سے بات چیت کر سکتی ہے اور آج بھی وزیر اعلیٰ سندھ نے کراچی میں جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن سے بات کرکے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ حکومت سندھ، حکومت سے متعلق جو بھی خدشات ہیں وہ دور کرے گی۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ ہم نے کام کیا ہے اس لیے ہمیں ووٹ ملے ہیں مگر جواب دہ تو جماعت اسلامی ہے کہ اس کو کس بنیاد پر ووٹ ملے اور مہم پر اتنے پیسے کہاں سے خرچ کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ بچے کی ضد مانی جاسکتی ہے مگر بچے کی بلیک میلنگ نہیں مانی جاسکتی۔
حافظ نعیم کی باتیں غیر سنجیدگی کا ثبوت ہیں، نثار کھوڑو
علاوہ ازیں پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کہا کہ جب سے بلدیاتی انتخابات کے نتائج آئے ہیں تب سے عجیب باتیں سننے کو مل رہی ہیں، جس جماعت نے بلدیاتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ان کا احترام ہے۔
نثار کھوڑو نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حیدرآباد میں سوئپ کیا ہے اور کراچی میں دوسری جماعتوں سے زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں، جماعت اسلامی اور حافظ نعیم کو سنجیدہ سیاست دان سمجھتا ہوں، یہ اور بات ہے کہ جہاں جماعت اسلامی کا مرکز منصورہ ہے وہ وہاں سے نہیں جیت سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ حافظ نعیم صاحب کا یہ کہنا کہ 100 سال میں پیپلز پارٹی کراچی سے نہیں جیت سکتی یہ باتیں آمرانہ انداز ہے، جماعت اسلامی کو نشستیں ملنے پر پیپلز پارٹی نے برا نہیں مانا، حافظ نعیم سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ 2001 میں جو انتخابات ہوئے تھے وہ 10 دن کے بعد نتائج آئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ 2001 میں آمر پرویز مشرف کی حکومت تھی تو اس وقت نتائج کی تاخیر پر جماعت اسلامی کیوں خاموش رہی، دو نتائج تاخیر سے آنے پر حافظ نعیم خفا ہو رہے ہیں تو ماضی میں نتائج تاخیر سے آنے پر کیوں خاموش تھے اس کا جماعت اسلامی جواب دے۔
ان کا کہنا تھا کہ حافظ نعیم کی باتیں غیر سنجیدگی کا ثبوت ہیں، ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ جماعت اسلامی سے بات کرنے کو تیار ہیں مگر یہ کہنا کے جماعت اسلامی کی اکثریت کو تسلیم کیا جائے یہ مناسب نہیں، اگر دھاندلی حکومت نے کرانی ہوتی تو پھر اس طرح سے جماعت اسلامی کو اتنی نشستیں نہ ملتیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نمبر ون پر ہے اور جماعت اسلامی دوسرے نمبر پر ہے اس مینڈیٹ کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔
نثار کھوڑو نے کہا کہ جمہوریت کا اصول ہے کہ اکثر نشستیں حاصل کرنے والی جماعت کے مینڈیٹ کو تسلیم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر جماعت اسلامی، پی ٹی آئی کے ساتھ مل جاتی ہے تو ان کی تعداد زیادہ ہوجائے گی، تو یہ ان کی سوچ ہے، مگر میئر کا انتخاب خفیہ ووٹنگ سے ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں کے بعد یہ صورت حال واضح ہو جائے گی کہ کس جماعت کی کتنی اکثریت بنتی ہے، جب پی ٹی آئی نے جماعت اسلامی کی غیر مشروط حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے تو جماعت اسلامی کو پی ٹی آئی سے اتحاد کرنے سے کوئی نہیں روک رہا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی سے بات چیت کے لیے تیار ہے مگر جماعت اسلامی کے اس رویے کو غیر جمہوری سمجھتے ہیں۔