• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

حکومت رواں سال اپریل میں الیکشن کے انعقاد پر مجبور ہوجائے گی، عمران خان

شائع January 18, 2023
عمران خان نے موجودہ حکومت کو ہارس ٹریڈنگ کے نتیجے میں قیام میں آنے والی حکومت قرار دیا — فوٹو بشکریہ فیس بُک
عمران خان نے موجودہ حکومت کو ہارس ٹریڈنگ کے نتیجے میں قیام میں آنے والی حکومت قرار دیا — فوٹو بشکریہ فیس بُک

سابق وزیر اعظم چیئرمین پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) عمران خان نے ایک مرتبہ پھر رواں سال اپریل میں عام انتخابات کی پیش گوئی کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں نگراں حکومت کے قیام کے لیے حکومت کے ساتھ مشاورت کا عندیہ دیا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے موجودہ حکومت کو ہارس ٹریڈنگ کے نتیجے میں قائم ہونے والی حکومت قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے عمل میں آئی جس میں ہر رکن کو 20 سے 25 کروڑ روپے دے کر خریدا گیا، یہ حکومت الیکشن نہیں آکشن کے ذریعے آئی ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف نے ایک مرتبہ پھر سابق آرمی چیف جنرل عاصم باجوہ پر پی ڈی ایم حکومت کے قیام کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جنرل باجوہ نے انہیں ہمارے اوپر بٹھانے میں مدد کی، انہوں نے 1100 ارب کے کرپشن کے کیسز ختم کروائے، ہماری معیشت کا بیڑا غرق کردیا۔

انہوں نے اپریل میں عام انتخابات کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت دو مہینے بھی بہت دور لگ رہے ہیں، آپ نے اگست کہا مگر میں تو ابھی کی بات کر رہا ہوں، جس طرح ہماری معیشت گر رہی ہے مجھے دو ماہ گزارنا مشکل لگ رہا ہے، میری پیش گوئی ہے کہ جو بھی ہو جائے یہ حکومت اپریل میں الیکشن کرانے پر مجبور ہوجائے گی۔

سابق وزیر اعظم نے پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے پر مسلم لیگ (ق) کے رہنما پرویز الہٰی کو بھی سراہا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے پورا زور لگایا کہ پرویز الہٰی، مسلم لیگ (ن) کے وزیر اعلیٰ بن جائیں یا میرے کہنے کے باوجود وزارت اعلیٰ نہ چھوڑیں لیکن ہم نے اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا تھا، انہوں نے وفاداری نبھائی اور اب انہیں وفاداری واپس دینی ہے لہٰذا وہ تحریک انصاف میں ضم ہو کر ہماری پارٹی کا حصہ بن جائیں گے۔

جیسے عمران خان اپنی حکومت گرانے کا الزام اسٹیبلشمنٹ پر عائد کرتے رہے ہیں، بالکل اسی طرح پی ڈی ایم بھی برسر اقتدار آنے سے قبل اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کے درمیان روابط اور انہیں 2018 میں اقتدار میں لانے کے الزامات عائد کرتی رہی ہے لیکن چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ ان کے نئی فوجی قیادت کے ساتھ کوئی تعلقات نہیں ہیں۔

عمران خان نے ایک سوال کے جواب میں دوٹوک انداز میں کہا کہ ہمارے اس وقت نئی فوجی قیادت کے ساتھ کوئی ریلیشن شپ نہیں ہیں۔

انہوں نے موجودہ معاشی بحران کا ذمہ دار پی ڈی ایم حکومت اور سابق آرمی چیف کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان سے کوئی پوچھے کہ ہماری حکومت کیوں گرائی، ہم کون سی ایسی غلطی کر رہے تھے جو انہوں نے ایک آرمی چیف کے ساتھ مل کر ہماری حکومت گرائی اور پھر ان سے یہ حکومت سنبھالی نہیں گئی، 17 سال میں ہماری سب سے بہتر معاشی کارکردگی تھی۔

عمران خان نے دعویٰ کیا کہ میں نے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کے ساتھ مل کر جنرل باجوہ کو بتایا تھا کہ اگر آپ نے سیاسی عدم استحکام کیا تو معیشت کو کوئی بھی نہیں سنبھال سکے گا اور وہی ہوا، ان کو آتے ہی اندازہ ہو گیا کہ ان کے پاس تو کوئی روڈمیپ ہی نہیں، جو جنرل باجوہ نے ان کے ساتھ مل کر کیا، دشمن بھی پاکستان کے ساتھ ایسا نہیں کرتا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024