• KHI: Zuhr 12:33pm Asr 4:15pm
  • LHR: Zuhr 12:04pm Asr 3:30pm
  • ISB: Zuhr 12:09pm Asr 3:29pm
  • KHI: Zuhr 12:33pm Asr 4:15pm
  • LHR: Zuhr 12:04pm Asr 3:30pm
  • ISB: Zuhr 12:09pm Asr 3:29pm

اگر درآمد کنندگان ڈالر کا بندوبست کرتے ہیں تو ہمیں اعتراض نہیں، گورنر اسٹیٹ بینک

شائع January 18, 2023
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ڈالرز کو دیکھتے ہوئے ہی درآمدات کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ڈالرز کو دیکھتے ہوئے ہی درآمدات کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ اگر درآمد کنندگان ڈالر کا بندوبست کرتے ہیں تو ہمیں اعتراض نہیں ہوگا، انہیں اپنے ڈالر سے درآمدات کا بندوبست کرنے کی اجازت ہے۔

فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (ایف پی سی سی آئی) میں خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے سبب ہمیں کچھ اقدامات کرنے پڑے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے بینکوں سے کہا ہے کہ ادویات سے متعلق سامان کو ترجیح دی جائے، توانائی سے متعلق درآمدات اور برآمدات انڈسٹری کو بھی ترجیح دیں تاکہ وہ اپنا کاروبار جاری رکھیں اور درآمد پر منفی اثرات نہ ہوں۔‘

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اس کے علاوہ زرعی شعبے کے لیے درآمدات میں سہولت پیدا کر رہے ہیں، برآمدات تب ہوں گی جب برآمدات سے متعلق منصوبے مکمل ہوں گے تاکہ اس کے نتیجے میں برآمدات کا آغاز ہوسکے، جبکہ مزید ڈالرز آتے ہی درآمدات کو سہولت دینے کا منصوبہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ باقی انڈسٹری کو بھی ترجیح دی جائے گی، مثال کے طور پر لوہے اور لکڑی کے کاروبار وغیرہ درآمدات کی صنعتیں ہمارے لیے اہم ہیں ان کے کاروبارہ کو بھی سہولت دی جائے گی۔

جمیل احمد کا کہنا تھا کہ ڈالرز کو دیکھتے ہوئے ہی درآمدات کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے کیونکہ مقامی سطح پر ہمارے پاس ڈالر نہیں ہیں اس لیے زرمبادلہ اور برآمدات کے ذریعے ڈالر آتے ہیں تو ہم اپنے کاروبار کو سہولت فراہم کرتے ہیں۔

انہوں نے کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈالر آئیں گے تو زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ جائیں گے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کاروباری برادری کو یقین دہانی کروائی کہ کاروباری افراد کے مسائل ہماری ترجیح ہیں۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کاروباری برادری کے کاروبار پر منفی اثرات ہو رہے ہیں، ان کے تجاویز کو ترجیح دی جائے گی، 33 ہزار لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) کے کیسز کلیئر کیے ہیں، لیٹر آف کریڈٹ کو جانچنے میں کافی وقت لگتا ہے، امید ہے کہ انہیں جلد کھول دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر درآمد کنندگان ڈالر کا بندوبست کرتے ہیں تو ہمیں اعتراض نہیں ہوگا، درآمد اکنندگان کو اپنے ڈالرز سے درآمدات بندوبست کرنے کی اجازت ہے۔

کارٹون

کارٹون : 26 دسمبر 2024
کارٹون : 25 دسمبر 2024