• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل، گورنر نے وزیراعلیٰ کی سمری پر دستخط کردیے

شائع January 18, 2023
گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کردیے— فوٹو: ڈان نیوز
گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کردیے— فوٹو: ڈان نیوز

گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے وزیر اعلیٰ محمود خان کی جانب سے اسمبلی تحلیل کرنے سے متعلق ارسال کی گئی سمری پر دستخط کردیے۔

گورنر خیبر پختونخوا کی جانب سے وزیر اعلیٰ محمود خان اور قائد حزب اختلاف اکرم خان درانی کو ارسال کیے گئے اسمبلی تحلیل کرنے کے نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ کے پی اسمبلی اور صوبائی کابینہ کو آئین کے آرٹیکل 112 کی شق ون کے تحت فوری طور پر تحلیل کردیا گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے آئین کے آرٹیکل 112 (1) کے تحت اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری 17 جنوری کو گورنر کو ارسال کی تھی۔

قانون کے مطابق وزیر اعلیٰ کی ایڈوائس پر گورنر، صوبائی اسمبلی تحلیل کر دے گا اور اگر وزیر اعلیٰ کی ایڈوائس پر گورنر اسمبلی تحلیل نہیں کرتا تو 48 گھنٹے کے بعد اسمبلی ازخود تحلیل ہو جائے گی۔

گورنر کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ نگراں وزیر اعلیٰ کا تقرر وزیر اعلیٰ محمود خان اور قائد حزب اختلاف اکرم خان درانی کی مشاورت کے ساتھ گورنر کی جانب سے کیا جائے گا، اس سلسلے میں گورنر نے ہدایت کی ہے کہ وہ 21 جنوری تک اس عہدے کے لیے اپنے نامزد امیدواروں کے نام فراہم کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ نگران وزیراعلیٰ کے تقرر تک محمود خان صوبے کے روزمرہ کے امور انجام دینے کے لیے اپنے عہدے پر فائز رہیں گے اور ذمے داریاں نبھاتے رہیں گے۔

’قوم کا وقت بچانے کے لیے فوری طور پر دستخط کیے‘

بعد ازاں پشاور میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ قوم کا وقت جمع بچانے کے لیے فوری طور پر اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کردیے۔

حاجی غلام علی نے کہا کہ ’میں نے کئی مرتبہ پہلے بھی کہا ہے کہ توڑنے کی بات چھوڑ دیں اور جوڑنے کی بات کریں، وہ بات نہیں مانی گئی لیکن امید ہے کہ محمود خان اور اکرم درانی قوم کا وقت ضائع نہیں کریں گے اور اتفاق رائے سے جلد نگراں وزیر اعلیٰ کے لیے کسی نام کا فیصلہ کریں گے تاکہ ملک سیاسی اور معاشی بحران سے نمٹ سکے، قوم کے 8 سے 9 ماہ پہلے ہی ضائع ہو چکے۔‘

انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی کی خواہش کے تحت نہیں بلکہ آئین کے تحت چلنا ہے، میں نے اپنا امتحان پورا کردیا، اب وزیر اعلیٰ اور قائد حزب اختلاف کا امتحان ہے کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داری جلد پوری کریں۔

گورنر کے دستخط کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل ہوگئی ہے، اس سے قبل وزیر اعلیٰ محمود خان نے اپنی ٹوئٹ میں سمری بھیجنے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ دو تہائی اکثریت حاصل کرکے قائد عمران خان کو دوبارہ وزیراعظم بنائیں گے۔

اس سے قبل اتوار کو وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ قائد عمران خان کے حکم کے مطابق خیبر پختونخوا اسمبلی کی تحلیل کے لیے سمری بروز منگل گورنر کو ارسال کردی جائے گی۔

انہوں نے کہا تھا کہ ان شااللہ تحریک انصاف دوتہائی اکثریت سے دوبارہ حکومت میں آئے گی۔

اس سے قبل خیبر پختونخوا اسمبلی گزشتہ ماہ تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن پنجاب کی صورتحال واضح ہونے تک یہ فیصلہ مؤخر کردیا گیا تھا۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے اس وقت کہا تھا کہ ابھی پنجاب اسمبلی کے معاملے پر غور جاری ہے، پارٹی قیادت اور عمران خان پنجاب اسمبلی کا فیصلہ کریں گے اور اس کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی کی تحلیل پر بات ہوگی۔

یاد رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے اعلان کے مطابق پنجاب اسمبلی تحلیل کردی گئی تھی اور عمران خان نے کہا تھا کہ اس کے بعد خیبرپختونخوا کی اسمبلی تحلیل کردی جائے گی۔

اسی طرح وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے ہفتے کو پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ عمران خان کا اشارہ ملتے ہیں اسمبلی تحلیل کردی جائے گی۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’میں پارٹی کا ادنیٰ کارکن ہوں، میری کیا حیثیت کہ عمران خان اشارہ کریں اور میں کہوں نہیں میں یہ نہیں کر رہا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ جب وقت آئے گا تو ہم اسمبلی تحلیل کرنے کی طرف بڑھیں گے۔

خیال رہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے 11 جنوری کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد اگلے روز صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے سمری پر دستخط کردیے تھے اور سمری گورنر پنجاب کو بھیج دی تھی۔

بعد ازاں گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے سمری موصول ہونے کی تصدیق کی تھی، تاہم 48 گھنٹے کی مدت ختم ہونے کے باوجود انہوں نے سمری پر دستخط نہیں کیے تھے اور یوں اسمبلی خود تحلیل ہوگئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024