دھاندلی کے الزامات اور نتائج میں تاخیر، سندھ میں بلدیاتی انتخابات پر سوالیہ نشان کھڑے ہوگئے
کراچی، حیدرآباد اور سندھ کے دیگر حصوں میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج میں تاخیر اور دھاندلی کے الزامات کے سبب سوالیہ نشان کھڑے ہوگئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انتخابی عمل میں شامل سیاسی جماعتوں نے پیپلز پارٹی پر دھاندلی کا الزام عائد کیا اور الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ’خاموش تماشائی‘ قرار دیا۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی نے اپنے حریفوں اور خاص طور پر پی ٹی آئی پر کراچی سمیت صوبے کے بیشتر حصوں میں شکست کے پیشِ نظر جان بوجھ کر پرامن انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے کا الزام عائد کیا۔
شام 5 بجے پولنگ ختم ہونے کے چند گھنٹوں بعد سیاسی جماعتوں نے الزام عائد کیا کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج جان بوجھ کر مؤخر کیے جا رہے ہیں۔
پی ٹی آئی نے پیپلزپارٹی اور صوبائی انتظامیہ پر کھلے عام مداخلت کا الزام عائد کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ووٹنگ کے بعد نتائج تبدیل کرنے کی کسی بھی کوشش کا سخت ردعمل سامنے آئے گا۔
سندھ میں پی ٹی آئی کے صدر علی حیدر زیدی نے ٹوئٹ کیا کہ ’میں ہر پولنگ اسٹیشن، وارڈ اور یونین کونسلز کے نتائج کا باریکی سے جائزہ لے رہا ہوں‘۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کراچی میں فاتح جماعت کے طور پر سامنے آرہی ہے، مجھے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے پس پردہ گھناؤنے کھیل کے بارے میں بھی آگاہ کیا جارہا ہے، پولیٹیکل انجینئرز کو عوامی مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہیے’۔
جماعت اسلامی نے بھی ایسے ہی تحفظات اور الزامات کا اظہار کیا، امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران نتائج میں جان بوجھ کر تاخیر کی نشاندہی کرتے ہوئے پولنگ اسٹیشنز کا محاصرہ کرنے کا انتباہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’میں نے ذاتی طور پر حکومت سندھ کے ایک سینئر رکن سے رابطہ کرکے یہ شکایت کی جنہوں نے ہموار انتخابی عمل اور نتائج کے اعلان کی یقین دہانی کروائی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ضلع وسطی میں ڈپٹی کمشنر نے پہلی گنتی کے نتائج بتائے بغیر کئی پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ گنتی کا اعلان کردیا‘۔
حیدرآباد اور صوبے کے دیہی اضلاع میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے انتخابی عمل کو مسترد کر دیا اور ریاستی اداروں سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔
جی ڈی اے کی جانب سے الیکشن کمیشن پر پیپلز پارٹی کو دھاندلی اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی میں سہولت فراہم کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا۔
ترجمان جی ڈی اے نے ایک بیان میں کہا کہ بدین، مٹیاری اور سعید آباد میں پیپلز پارٹی کے جاگیرداروں نے خلاف ورزی اور دھاندلی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں اور یہ سب انتظامیہ اور الیکشن کمیشن کے زیرِسایہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس انتخابی عمل اور اس کے نتائج کو مسترد کرتے ہیں، الیکشن کمیشن منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کی بنیادی ذمہ داری سرانجام دینے میں ناکام رہا۔
پیپلزپارٹی کی جانب سے پی ٹی آئی پر اصولوں کی خلاف ورزی کرنے اور طے شدہ اصولوں سے بالاتر ہوکر پُرامن عمل کو سبوتاژ کرنے کا الزام عائد کیا۔
وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن نے پی ٹی آئی پر بلدیاتی انتخابات کے دوران بدترین دہشت گردی کے ارتکاب کا الزام عائد کیا۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’پی ٹی آئی کے غنڈوں نے ایک پولنگ اسٹیشن پر پیپلز پارٹی کی رہنما شاہدہ رحمانی کے بیٹے پر حملہ کیا، پی ٹی آئی غنڈہ گردی کی سیاست بند کرے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی کوئی سیاسی جماعت نہیں ہے اور اس نے کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں ایک بار پھر یہ ثابت کردیا، بدترین شکست دیکھ کر پی ٹی آئی اس عمل کو متنازع بنا رہی ہے‘۔