توہین الیکشن کمیشن کیس: عمران خان کا وارنٹ گرفتاری کے خلاف عدالت سے رجوع
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے الیکشن کمیشن کی جانب سے توہین عدالت کیس میں پیش نہ ہونے پر جاری قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری چیلنج کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ سے رجوع کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے 3 جنوری کو پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور پارٹی رہنما اسد عمر اور فواد چوہدری کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
سینیئر وکیل فیصل فرید کے توسط سے دائر درخواست میں ہائی کورٹ سے استدعا کی گئی کہ ’غیر قانونی اور معقول استدلال سے عاری ہونے کی وجہ سے الیکشن کمیش کے وارنٹ گرفتاری کو کالعدم قرار دیا جائے کیونکہ وارنٹ گرفتاری قانون اور آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جاری کیے گئے تھے۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان اور دیگر کے خلاف مبینہ طور پر چیف الیکشن کمیشن اور الیکشن کمیشن کے خلاف غیر مہذب زبان اور توہین آمیز ریمارکس پر توہین عدالت کی کارروائی شروع کی تھی اور 13 ستمبر 2022 کو نوٹس جاری کیا تھا۔
بعدازاں عمران خان نے الیکشن کمیشن کے سامنے اپنا جواب جمع کرایا جس میں اس بنیاد پر متعدد اعتراضات اٹھائے گئے کہ نوٹس کسی قانونی جواز اور بنیاد کے بغیر جاری کیے گئے، تاہم الیکشن کمیشن نے جواب مسترد کردیا اور 19 اگست کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔
درخواست گزار نے دونوں نوٹسز کو رٹ پٹیشنز کے ذریعے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جس نے الیکشن کمیشن کو ان کے خلاف کوئی منفی کارروائی کرنے سے روک دیا۔
رٹ پٹیشن کے زیر التوا ہونے کے دوران عمران خان 3 نومبر 2022 کو وزیرآباد میں ایک ناکام قاتلانہ حملے میں زخمی ہوئے جب وہ لاہور سے راولپنڈی تک لانگ مارچ کی قیادت کر رہے تھے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’درخواست گزار جان لیوا حملے میں محفوظ رہے لیکن گولی لگنے سے زخمی ہوگئے، ان میں سے ایک گولی کی وجہ سے پنڈلی کے نچلے حصے میں میں فریکچر ہوا، درخواست گزار کو کئی روز تک ہسپتال میں رکھا گیا اور بعد میں انہیں زمان پارک لاہور میں اپنے گھر منتقل کر دیا گیا‘۔
درخواست کے مطابق عمران خان صحت سنبھلنے کے منتظر ہیں، انہیں سفر کرنے کی اجازت نہیں دی گئی کیونکہ فریکچر اب تک ٹھیک نہیں ہوا ہے۔
اس دوران درخواست گزار نے اپنے وکیل کے ذریعے الیکشن کمیشن سے استثنیٰ کی درخواست کی، 3 جنوری 2023 کو جب کیس سماعت کے لیے مقرر کیا گیا تو درخواست گزار نے طبی بنیادوں پر استثنیٰ کی درخواست دائر کی، بعدازاں الیکشن کمیشن نے مزید کارروائی کے لیے کیس کی سماعت 17 جنوری تک ملتوی کر دی۔
درخواست گزار نے کہا کہ ’لیکن قانون کو مکمل نظر انداز کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے یہ معاملہ 10 جنوری کو اٹھایا اور 3 جنوری کو الیکشن کمیشن کے سامنے پیش نہ ہونے پر ان کی گرفتاری کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کیے۔
درخواست میں استدلال کیا گیا کہ یہ کارروائی انتہائی غیر ضروری، غیرقانونی، بلاجواز اور انصاف کے اصولوں کے منافی ہے۔