• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

دوران اقتدار عمران خان کے ہیلی کاپٹر کے سفر پر قومی خزانے سے 43کروڑ سے زائد رقم خرچ

شائع January 14, 2023
سینیٹ میں سابق وزیر اعظم کی جانب سے ہیلی کاپٹر سفر پر کروڑوں روپے خرچ کرنے پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا— فائل فوٹو: ڈان
سینیٹ میں سابق وزیر اعظم کی جانب سے ہیلی کاپٹر سفر پر کروڑوں روپے خرچ کرنے پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا— فائل فوٹو: ڈان

سینیٹ اجلاس کو بتایا گیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے تین سال آٹھ ماہ اور 23 دن کے دور اقتدار میں ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا اور وی وی آئی پی مشنز کے ان دوروں کا کل اوقات کار 1579.8 گھنٹوں پر محیط رہا جس پر مجموعی طور پر 43 کروڑ 44لاکھ 30ہزار روپے خرچ ہوئے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وقفہ سوالات کے دوران سینیٹرز نے اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالہ سے وزیر اعظم ہاؤس تک ہیلی کاپٹر کے استعمال پر ایک دوسرے کے خلاف سختے الفاظ استعمال کیے جہاں 2019 سے مارچ 2022 تک قوم کو کُل 43کروڑ 44 لاکھ 30 ہزار روپے کا نقصان پہنچا۔

وزیر مملکت شہادت اعوان نے کہا کہ ایک وزیر اعظم جو ملک کے سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کو سادگی پر لیکچر دیتے تھے اور انہیں ٹھیک کرنا چاہتے تھے انہوں نے کفایت شعاری مہم کا منصوبہ بنایا تھا اور اس کا حصہ بننے کا وعدہ بھی کیا تھا لیکن حقیقت میں انہوں نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے سفر کا انتخاب کیا جس کی قیمت قوم کو کروڑوں روپے کی شکل میں بھگتنا پڑی۔

انہوں نے بتایا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ریکوری کا نوٹس لیا تھا اور نیب کو بھی اس معاملے کو دیکھنے کی ہدایت کی تھی، انہوں نے کہا کہ معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیجا جا سکتا ہے۔ سوال پوچھنے والے سینیٹر بہرام تنگی نے حیرت کا اظہار کیا کہ کس طرح ایک وزیر اعظم نے کفایت شعاری کے نام پر قوم کی اتنی بڑی رقم خرچ کی جبکہ ان کے وفاقی وزیر وزیر اعظم کے ہیلی کاپٹر کے سفر کی قیمت 55 روپے فی کلومیٹر بتاتے تھے اور وزیر مرتضیٰ جاوید عباسی واضح کیا کہ ہوا بازی میں کلومیٹر نہیں بلکہ گھنٹے شمار کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قوم کو ان کے کرپٹ لیڈر بیوقوف نہیں بنا سکتے، پی ٹی آئی کی سابق حکومت کے وزرا کو شرم آنی چاہیے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ارکان پارلیمنٹ کے اثاثوں کی تفصیلات کا حوالہ دیتے ہوئے جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی نے کہا کہ سیاستدان کروڑ پتی اور ارب پتی بن رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے ملک کے غریب عوام کو گندم کا آٹا نہیں مل رہا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک اس وقت جس بدترین معاشی صورتحال سے گزر رہا ہے اس کے پیش نظر ججوں، جرنیلوں، ارکان پارلیمنٹ، بیوروکریسی اور سرکاری ملازمین کو دی جانے والی مراعات، رعایتیں اور وی وی آئی پی پروٹوکول کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔

پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں اس وقت شور شرابا دیکھا گیا جب سینیٹر بہرام تنگی نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور ان کی فیملی کو چور قرار دیا جس پر اپوزیشن بنچوں پر ہنگامہ برپا ہو گیا اور پی ٹی آئی کے سینیٹرز چیئرمین کی ڈائس کے گرد جمع ہو گئے اور سینیٹر کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید نے چیئر پر زور دیا کہ تنگی کو بدتمیز شخص قرار دیتے ہوئے انہیں سینیٹ سے نکال دیا جائے۔

پیپلز پارٹی کی سینیٹر پلوشہ بہرام نے پی ٹی آئی چیئرمین کے ہیلی کاپٹر پر سفر کو پروں والی سائیکل پر سفر قرار دیتے ہوئے طنز کیا کہ ڈنمارک کے وزیراعظم بھی ایسی سائیکل پر سفر کرتے تھے جس کا ذکر سابق وزیراعظم اپنی تقریروں میں کیا کرتے تھے۔

سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق وزیر مملکت برائے قانون و انصاف شہادت اعوان نے سابق وزیراعظم کے ہیلی کاپٹر کے اخراجات کی تفصیلات فراہم کیں۔

انہوں نے کہا کہ ہیلی کاپٹر کو تقریباً چار سالوں میں کل 1579.8 گھنٹے پرواز کے لیے استعمال کیا گیا جس کی اوسط قیمت 2لاکھ 75ہزار روپے فی گھنٹہ ہے۔

سال بھر کی کل پروازوں کے اخراجات کے حساب سے سال 2019 میں 479.8 گھنٹے کی پرواز پر 13 کروڑ 19 لاکھ 40ہزار روپے خرچ ہوئے، 2020 میں 522 گھنٹوں پر 14 کروڑ 35 لاکھ 50ہزار، 2021 میں 450.2 گھنٹوں پر 12 کروڑ 38 لاکھ روپے اور جنوری تا مارچ 2022 میں 127.8 گھنٹوں پر 3 کروڑ 51 لاکھ 10 ہزار روپے خرچ ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024