• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

مہمند اور دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر سیلاب اور کورونا کے باعث تاخیر کا شکار

شائع January 13, 2023
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عوام کو بتائیں گے کہ انکے فنڈ سے کونسی مشینری خریدی گئی—فائل فوٹو: اے ایف پی
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عوام کو بتائیں گے کہ انکے فنڈ سے کونسی مشینری خریدی گئی—فائل فوٹو: اے ایف پی

سپریم کورٹ کو آگاہ کیا گیا کہ پاکستان میں سیلاب اور کورونا وبا سمیت مختلف وجوہات کی وجہ سے مہمند اور دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر 9 ماہ سے ایک سال تک تاخیر کا شکار رہا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا گیا کہ قدرتی آفات کے علاوہ حکومت کی جانب سے ڈیموں کی تعمیر کے لیے ترقیاتی فنڈز بھی جاری نہیں کیے گئے۔

سپریم کورٹ میں دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم عملدرآمد کیس کی سماعت چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے کی۔

عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ 2018 میں اُس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے بنائے گئے ڈیم فنڈ کی رقم 16 ارب 35 کروڑ روپے تھی تاہم کچھ ماہ بعد اسٹیٹ بینک کی سرمایہ کاری کے بعد یہ رقم 16 ارب 98 کروڑ روپے ہوجائے گی۔

نیشنل بینک کے فنانشل فنڈ نے عدالت عظمی کو یقین دہانی کروائی کہ سرکاری سیکیورٹی کے خلاف جمع کرائی گئی رقم میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا گیا۔

چیف جسٹس نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان محمد اجمل گوندل سے کہا کہ وہ فنڈ کے انتظام کی نگرانی کے لیے اسٹیٹ بینک کے ساتھ تعاون کریں، انہوں نے مشاہدہ کیا کہ ڈیم فنڈ کا پیسہ سیلاب کی تباہ کاریوں کی مرمت پر نہیں خرچ ہوگا بلکہ صرف ڈیم کے لیے ضرروی مشینری کی خریداری کے لیے استعال ہوں گے۔

چیف جسٹس نے آڈیٹر جنرل کو ہاددہانی کرائی کہ ان کے ایک نمائندہ نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ انہیں فنڈز کے حوالے سے معلومات تک رسائی نہیں ہے، اب چونکہ رسائی حاصل ہوگئی ہے تو جانچ پڑتال کا عمل جلد مکمل کیا جائے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے یہ ہدایات اس وقت سامنے آئیں جب پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ڈیم فنڈ کے بارے میں معلومات کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھنے کا ارادہ رکھتی تھی۔

سپریم کورٹ نے محکمہ آئی ٹی کو ہدایات دیں ڈیم فنڈ کی شفافیت کے حوالے سے تمام ریکارڈ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر لگائی جائیں۔

مالیاتی وسائل کی دستیابی

سماعت کے دوران واپڈاچیئرمین کی جانب سے وکیل سعد رسول نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کورونا وبا کی وجہ سے کئی غیر ملکی ماہرین واپس چلے گئے ہیں جس کی وجہ سے منصوبہ تاخیر کا شکار ہے، منصوبوں کے لیے مالی وسائل کی دستیابی سب سے بڑا خدشہ ہے۔

وکیل نے مزید کہا کہ گزشتہ سہہ ماہی کے دوران 2 اہم ادائیگیاں ہوئی تھیں، مہمند ڈیم کے لیے حکومت نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت 25 ارب روپے رکھے تھے لیکن ساڑھے 12 ارب روپے منظور ہوئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حقیقت میں صرف2 ارب 40 کروڑ روپے تقسیم کیے گئے ، مہمند ڈیم کی کُل لاگت 260 ارب روپے تھی جس میں سے واپڈا کی ایکویٹی 29 ارب روپے ہے جبکہ مہنمد ڈیم کی تکمیل کی تاریخ مئی یا جون 2025 اور دیامر بھاشا ڈیم کی تکمیل کی سنہ 2028 کو ہوگی۔

اسی طرح سینٹرل پاور پرووائڈر معاہدے کے تحت پاور ڈویژن سے واپڈا کو 240 ارب روپے واجب الادا ہیں۔

یہ رقم پاور ڈویژن نے بجلی صارفین کے علاوہ نجی پاور جنرریٹر سے جمع کی ہے جبکہ یہ رقم گرشی قرضے کا بھی حصہ ہے۔

سیکرٹری پاور ڈویژن راشد محمود لنگڑیال نے عدالت کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بجلی کی مد میں وصولیوں پر 4 کھرب روپے کے خسارے کا سامنا ہے جس کی وجہ سے گردشی قرضہ 26 کھرب روپے سے تجاوز کرگیا ہے گرشتہ سال کے مقابلے گرشی قرضے میں 4 کھرب روپے کا فرق ہے جس میں رواں سال اضافہ ہوسکتاہے

پاور سیکریٹری نے وضاحت دینے ہوئے کہا کہ کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) نے گزشتہ سال 94 ارب روپے کی بجلی دی لیکن رقم صرف 25 ارب روپے ملی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اس کا مطلب آپ سے یہ کمپنیاں نہیں چل سکتیں تو اس نجی شعبے کے حوالے کردینا چاہیے۔

سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے مشاہدہ کیا کہ کیا ہم پہلے ہی پیسوں کی کمی کا شکار ہیں اس لیے حکومت کے پاس مطلوبہ فنڈز ادا کرنے کے لیے رقم موجود ہے۔

وکیل سعد رسول نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے عائد پابندی کے حوالے سے کہا کہ واپڈا غیر ملکی کمپنیوں کو زرمبادلہ ادا نہیں کرسکتی، یہ رقم 50 کروڑ ڈالر کے گرین یورو بانڈ کے آغاز کے بعد جمع کی گئی تھی۔

جسٹس احسن نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی پابندیوں سے معاہدوں میں پیچیدگیاں ہوسکتی ہیں، انہوں نے مشاہدہ کیا کہ وفاقی حکومت نے فنڈز یقینی بنانے کا وعدہ کیا تھا اور عدالت بھی مالی مشکلات کو سمجھتی ہے لیکن اس بات کو یقینی بنائیں کہ ڈیمز منصوبے کو اس سارے عمل میں نقصان نہ ہو۔

انہوں نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت اسٹیٹ بینک کو ہدایات جاری نہیں کرسکتی اس لیے واپڈا کو کنٹریکٹ شراکت داروں کو درخواست کریں کہ کچھ گنجائش پیدا کریں۔

اسی دوران پلاننگ سیکریٹری نے عدالت کو آگاہ کیا کہ محکمے نے وزیراعظم شہباز شریف سے مہمند ڈیم کے لیے 2.4 ارب روپے کی جلد ادائیگی کی درخواست کی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024