سندھ: بلدیاتی انتخابات میں سیکیورٹی کیلئے فوج اور رینجرز تعینات کرنے کی درخواست مسترد
پاک فوج نے 15 جنوری کو کراچی اور حیدرآباد میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے دوران پولنگ اسٹیشنوں کے باہر فوجیوں کی تعیناتی کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے ایک خط کے ذریعے الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا کہ ’پولنگ اسٹیشنز کے باہر فوج اور رینجرز کی اضافی تعیناتی کے لیے الیکشن کمیشن کی درخواست ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) کے سامنے رکھی گئی تھی‘۔
خط میں بتایا گیا کہ ’جواب میں ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ جی ایچ کیو نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت اسٹیٹک تعیناتی فراہم کرنے کی ذمہ دارہے، سول آرمڈ فورسز اور فوج صرف دوسرے یا تیسرے درجے پر تعینات کی جاسکتی ہے‘۔
الیکشن کمیشن نے 15 جنوری کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے لیے تمام 8 ہزار 924 پولنگ اسٹیشنز کو حساس یا انتہائی حساس قرار دیا ہے۔
خط کے مطابق ’پاکستان بھر میں سرحدی ڈیوٹی اور داخلی سلامتی کے حوالے سے فوجیوں کی موجودہ دیگر ذمہ داریوں کے سبب 2 ہزار 395 حساس پولنگ اسٹیشنز کے باہر مطلوب 20 ہزار سے زائد اہلکاروں پر مشمتل فوج/رینجرز کے دستوں کی تعیناتی ممکن نہیں ہے‘۔
خط میں مزید کہا گیا کہ ’تاہم رینجرز اور فوج کے مطلوبہ دستے آئین کے آرٹیکل 220 کے تحت صرف کوئیک رسپانس فورس کے طور پر دوسرے اور تیسرے درجے پر تعیناتی کے لیے دستیاب ہوں گے، اس حوالے سے وزارت داخلہ کی جانب سے 29 دسمبر 2022 کو نوٹی فکیشن جاری کیا جا چکا ہے‘۔
واضح رہے کہ 9 جنوری کو الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کے دوران پاک فوج اور رینجرز کی تعیناتی کی درخواست کی تھی۔
وزارت داخلہ کو لکھے گئے خط میں الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ ’انتخابات کے پُرامن انعقاد کے لیے پاک فوج اور رینجرز کی تعیناتی ضروری ہے‘، حساس پولنگ اسٹیشنز پر فوج کی تعیناتی کی درخواست کی گئی تھی۔
خط میں کہا گیا تھا کہ ’کمشنرز، ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور امیدواروں نے بھی پولنگ اسٹیشنز پر رینجرز کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ بلدیاتی الیکشن کے روز سیاسی حریفوں کے درمیان تشدد اور تصادم کے خدشات ہیں‘۔
الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کے دوران فول پروف سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے انسپکٹر جنرل سندھ پولیس کو بھی خط لکھا ہے۔