نیو یارک: سال نو پر چاقو زنی کا واقعہ، 19 سالہ نوجوان پر اقدام قتل کی فرد جرم عائد
امریکی شہر نیو یارک کے ٹائمز اسکوائر میں سال نو کی تقریبات کے دوران 3 پولیس اہلکاروں پر چاقو سے حملے کے واقعے میں ملوث 19 سالہ نوجوان پر وفاقی عدالت نے اقدام قتل کی فرد جرم عائد کردی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی خبر کے مطابق نئے سال کی تقریبات کے دوران پیش آنے والے اس واقعے کو تفتیش کاروں نے اسلامی انتہا پسندی سے جوڑا ہے۔
19 سالہ ٹریور بیک فورڈ کے خلاف اقدام قتل سے جڑی 4 مختلف دفعات عائد کی گئی ہیں جن میں سے کچھ دہشت گردی سے متعلق ہیں، فی الحال یہ واضح نہیں کہ ان میں سے کس کیس پر کارروائی پہلے آگے بڑھائی جائے گی۔
امریکی اٹارنی ڈیمیئن ولیمز نے ایک بیان میں کہا کہ ’شمالی ریاست مین کا رہائشی ٹریور بیک فورڈ مبینہ طور پر جہاد کے نام پر تشدد اور نفرت پھیلانے کے لیے نئے سال کے موقع پر ٹائمز اسکوائر پہنچا تھا‘۔
تقریب کے باہر ایک سیکیورٹی چیک پوائنٹ پر ٹریور بیک فورڈ نے نیویارک کے 3 پولیس افسران کو کندھے پر گولی مارنے سے پہلے چاقو سے وار کیا، تینوں پولیس افسران کو ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔
بیان کے مطابق چاروں فرد جرم میں سے ہر ایک کے تحت ملزم زیادہ سے زیادہ 20 سال قید کی سزا کا حقدار ہے۔
اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے واقعے کو ’جہاد سے متاثر‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم اس خوفناک حملے میں زخمی ہونے والے افسران کی بہادری پر تہہ دل سے اظہارِ تشکر کرتے ہیں‘۔
ملزم کے خلاف درج ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا کہ ٹریور بیک فورڈ کو 2022 کے دوران موسم گرما میں بنیاد پرست اسلامی نظریات پر مبنی مواد تک رسائی حاصل ہوئی، بعد ازاں وہ طالبان کی حمایت کے لیے مشرق وسطیٰ اور افغانستان کا سفر کرنے میں دلچسپی لینے لگا۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ ’ملزم نے اپنے اہل خانہ کے ایک فرد سے کہا کہ وہ مشرق وسطیٰ کا سفر کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ ایک خودکش بمبار بن سکے، لیکن بعد میں اس نے فیصلہ کیا کہ وہ امریکا کے اندر امریکی حکومت کے خلاف جہاد کرے گا‘۔
حکام کا کہنا ہے کہ دسمبر میں ملزم کی والدہ نے اطلاع دی تھی کہ ان کا بیٹا ممکنہ طور پر بنیاد پرست بنتا جارہا ہے جس کے بعد ایف بی آئی نے ٹریور بیک فورڈ کا انٹرویو لیا تھا اور اس کے بیرون ملک سفر پر پابندی بھی عائد کردی تھی۔