بلوچستان کا گندم کی بین الصوبائی نقل و حمل پر پابندی ہٹانے کا مطالبہ
بلوچستان نے پنجاب اور سندھ سے گندم کی بین الصوبائی نقل و حمل پر عائد پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ صوبے میں آٹے کی قلت کے سنگین بحران کو حل کرنے میں مدد مل سکے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ مطالبہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر بلوچستان میں گندم اور آٹے کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری عمران گچکی نے کی۔
گندم اور آٹے کی افغانستان اسمگلنگ کی اطلاعات کے پیش نظر اجلاس میں اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا۔
سیکریٹری خوراک ایاز مندوخیل نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گندم اور آٹے کی قلت پنجاب اور سندھ حکومتوں کی جانب سے گندم کی بین الصوبائی نقل و حمل پر پابندی اور بلوچستان کو گندم کی فراہمی کے وعدے پورے نہ کرنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم پنجاب اور سندھ سے آٹے کی سپلائی بحال کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں، حکومت بلوچستان نے پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) سے سرکاری قیمت پر گندم کے 2 لاکھ تھیلوں کی خریداری کے انتظامات کو حتمی شکل دے دی ہے، ایک لاکھ تھیلوں پر مشتمل گندم کے تھیلوں کی پہلی کھیپ آئندہ 2 روز میں کوئٹہ پہنچ جائے گی‘۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ایران سے متصل بلوچستان کے سرحدی اضلاع کو آٹا اور دیگر ضروری اشیا ایران سے موصول ہو رہی ہیں۔
اجلاس میں کوئٹہ اور دیگر اضلاع میں فلور ملرز کے تعاون سے مزید سیل پوائنٹس قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ عوام کو سرکاری نرخوں پر گندم باآسانی دستیاب ہو سکے۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ مارکیٹ کی ضرورت کے مطابق آٹے کی طلب اور رسد کو متوازن بنانے کے لیے تمام اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔