• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

روس سے گندم لے کر آنے والے بحری جہاز کراچی پہنچ گئے

شائع January 10, 2023
یوکرین سے اناج لے کر آنے والا جہاز بھی کراچی بندرگاہ میں لنگر انداز ہو چکا ہے— فائل فوٹو: ڈان
یوکرین سے اناج لے کر آنے والا جہاز بھی کراچی بندرگاہ میں لنگر انداز ہو چکا ہے— فائل فوٹو: ڈان

روس سے 60ہزار ٹن گندم لے کر ایک بحری جہاز پورٹ قاسم پہنچ گیا ہے جبکہ یوکرین سے اناج لے کر آنے والا ایک اور جہاز کراچی بندرگاہ میں لنگر انداز ہو چکا ہے جہاں حکومت طلب اور رسد کے درمیان فرق کو پر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق کچھ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی گندم لے جانے والے دو بحری جہاز بندرگاہ پر کھڑے ہیں لیکن نجی شعبے کے درآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ ایک جہاز ایم وی لیونٹس پورٹ قاسم پر لنگر انداز ہو گیا ہے۔

کراچی پورٹ ٹرسٹ کی ویب سائٹ کے مطابق 58ہزار 266ٹن اناج لے کر آنے والا دوسرا بحری جہاز کاراووس لبرٹی بندرگارہ کے قریب ہے لیکن اسے گودی میں لانا ابھی باقی ہے۔

میڈیا رپورٹس میں وزارت نیشنل فوڈ اینڈ سیکیورٹی کے ایک اعلان کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ روسی گندم لے کر آنے والے دو بحری جہاز پیر کو بندرگاہ پر پہنچے ہیں اور پاکستان روس سے کل 7لاکھ ٹن گندم درآمد کرے گا۔

ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان نے مالی سال 21 میں 17 لاکھ ٹن گندم درآمد کی تھی، حکومت کی ہدایت کے مطابق کارپوریشن نے قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لیے ٹینڈرز کے ذریعے پنجاب کو 10 لاکھ ٹن، خیبر پختونخوا کو 4لاکھ 44ہزار 935 ٹن، سندھ کو ایک لاکھ 17ہزار 528 ٹن اور پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) کو ایک لاکھ 14ہزار ٹن گندم فراہم کی گئی تھی۔

مالی سال 22 میں ٹریڈنگ کارپوریشن نے 22لاکھ 30ہزار ٹن گندم درآمد کی تھی جس میں سے خیبر پختونخوا کو 5لاکھ 19ہزار 412 ٹن اور پاسکو 16 لاکھ 84ہزار ٹن گندم پہنچائی گئی تھی۔

پاکستان نے مالی سال 22 کے اسی عرصے میں 34کروڑ ڈالر میں خریدی گئی 10لاکھ 20ہزار ٹن گندم کے مقابلے میں مالی سال 23 میں جولائی سے نومبر کے دوران 46 کروڑ ڈالر مالیت کی 11لاکھ ٹن گندم درآمد کی ہے۔

سیریل ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین مزمل چپل نے یاد دہانی کرائی کہ نجی شعبے نے مالی سال 21 میں یوکرین، جرمنی، روس، رومانیہ اور کچھ دیگر ممالک سے 15 لاکھ ٹن گندم درآمد کی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ آٹے کے نرخوں کو مستحکم کرنے کے لیے مزید درآمدات کی اجازت دینے کے حوالے سے بار بار درخواستوں کے باوجود حکومت کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔

ذخیرہ اندوزوں، سٹہ بازوں اور منافع خوروں کے خلاف حکومت کی جانب سے کریک ڈاؤن تیز کیے جانے سے عوام کو آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے کچھ راحت ملی ہے۔

پیر کو اوپن مارکیٹ میں 100 کلو گندم کے تھیلے کی قیمت 12 ہزار روپے ہو گئی جو گزشتہ ہفتے 13ہزار روپے تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024