ملت ٹریکٹر کمپنی نے طلب میں کمی، مالی بحران کے باعث پیداواری سرگرمیاں معطل کردیں
پاکستان کی سب سے بڑی زرعی مشینری تیار کرنے والی کمپنی ملت ٹریکٹرز لمیٹڈ نے مالی مشکلات اور طلب میں کمی کی وجہ سے 6 جنوری (کل) سے پیداوار بند رکھنے کا اعلان کردیا۔
کمپنی کی طرف سے جاری کردہ ریگولیٹری فائلنگ میں کہا گیا ہے کہ ’ٹریکٹرز کی طلب میں کمی اور کیش کے بحران کے باعث کمپنی 6 جنوری سے مزید نوٹس تک بند رہے گی۔‘
اس سے قبل کمپنی نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ وہ 16 دسمبر 2022 سے جمعہ کے دن کو نان پراڈکشن دن کے طور پر شمار کرے گی۔
خیال رہے کہ پاکستان اسٹیٹ بینک کی طرف سے نافذ کی گئی درآمدی پابندیوں، طلب میں کمی اور دیگر مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے حالیہ مہینوں میں متعدد آٹو کمپنیوں نے اپنے پلانٹس بند کردیے ہیں، تاہم اسٹیٹ بینک کی طرف سے اب درآمدی پابندیاں ختم کردی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ نشات چونیاں لمیٹڈ، کرسنٹ فائبرز لمیٹڈ اور سورج ملز جیسی ٹیکسٹائل کمپنیوں نے بھی طلب میں کمی اور مارکیٹ شرائط کی وجہ سے جزوی طور پر اپنی پیداوار معطل کردی ہے۔
ٹریکٹرز اور دیگر کمرشل گاڑیوں کے آلات تیار کرنے والی بولان کاسٹنگز لمیٹڈ نے فروخت میں کمی کے باعث 5 سے 23 دسمبر تک نان پراڈکش دنوں کا اعلان کیا تھا۔
علاوہ ازیں کاروں، زرعی ٹریکٹرز اور بڑی گاڑیوں کے ویلز (رم ٹائر) تیار کرنے والی بلوچستان ویلز لمیٹڈ کمپنی نے بھی فروخت میں خلل کی وجہ سے 12 سے 23 دسمبر تک کاروباری سرگرمیاں معطل کردی تھیں۔
بلوچستان ویلز لمیٹڈ کمپنی کے چیف آپریٹنگ افسر محمد عرفان غنی نے گزشتہ ماہ ڈان کو بتایا تھا کہ ٹریکٹر انڈسٹری کو جولائی کے بعد سے سیلاب، آلات کی درآمد پر پابندی، سیلز ٹیکس ریفنڈز میں تاخیر اور غیر یقینی شرح تبادلہ کی وجہ سے پیداوار میں بڑی کمی کا سامنا ہے۔
تاہم ملت ٹریکٹرز لمیٹڈ کا معاملہ سیلاب کی وجہ سے بڑھا ہے جہاں طلب میں بڑے پیمانے پر کمی ہوئی ہے۔
اس کے علاوہ کمپنی نے شدید مالیاتی خسارے کے باعث مارچ میں بھی اپنی پیداوار معطل کردی تھی۔
کمپنی نے کہا تھا کہ پوری ٹریکٹر مینوفیکچرنگ انڈسٹری کو لیکویڈیٹی (نقد) کے شدید بحران کا سامنا تھا کیونکہ انڈسٹری کے 8 ارب روپے سے زیادہ سیلز ٹیکس ریفنڈز فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے پاس گزشتہ دو برسوں سے پھنسے ہوئے تھے۔