کورونا کی نئی لہر کا خدشہ، تعلیمی اداروں، تقریبات کیلئے احتیاطی تدابیر جاری کرنے کی ہدایت
کورونا وائرس کے ویریئنٹ اومیکرون بی ایف سیون کے پھیلنے کے خدشات اور خطرات کے پیش نظر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کو تعلیمی اداروں، سماجی اجتماعات و تقریبات کے لیے احتیاطی تدابیر جاری کرنے اور اس سلسلے میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کرنے کی ہدایت کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ اس سلسلے میں طورخم بارڈر پر پیدل چلنے والوں کی ویکسینیشن اور ان کے اسکریننگ ٹیسٹ روزانہ کی بنیاد پر شروع کردیے گئے ہیں۔
یہ فیصلے چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک کی زیر صدارت ہونے والے جائزہ اجلاس میں کیے گئے، اجلاس میں این آئی ایچ اور سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے حکام نے بھی شرکت کی، اجلاس کے دوران کووڈ 19 کی صورتحال اور کورونا کی نئی لہر سے لاحق خطرات کے حوالے سے ہوائی اڈوں پر نگرانی کے طریقہ کار پر غور کیا گیا۔
اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، این آئی ایچ کووڈ 19 نے پاکستان میں مینیجمنٹ اور ویکسینیشن ایڈمنسٹریشن سے متعلق تفصیلی اعداد و شمار دکھائے، اس دوران دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ رائج پالیسی کے مطابق ملک کے تمام ایئر پورٹس پر بیرون ملک سے آنے والے تمام مسافروں کے ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ (آر اے ٹیز) اور پولیمریز چین ری ایکشن (پی سی آر) ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔
این آئی ایچ حکام نے فورم کو بتایا کہ طورخم بارڈر پر پیدل چلنے والوں کی ویکسینیشن اور ان کے اسکریننگ ٹیسٹ روزانہ کی بنیاد پر کیے جا رہے ہیں۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بتایا کہ کووڈ 19 کے کسی بھی ویریئنٹ کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ لاجسٹک انتظامات کیے گئے ہیں اور ملک کے تمام ایئرپورٹس پر قابل انتظامی ٹیم کے ساتھ نگرانی کا مؤثر نظام مکمل طور پر فعال ہے۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے کووڈ 19 کے خلاف حکمت عملی اور قومی سطح پر اس کے خلاف کیے گئے اقدامات پر اعتماد کا اظہار کیا، تاہم انہوں نے این آئی ایچ کو ہدایت کی کہ وہ تعلیمی اداروں، سماجی تقریبات اور کمیونٹیز کے لیے احتیاطی تدابیر سے متعلق سفارشات جاری کرے اور اس سلسلے میں اسٹیک ہولڈرز اور عوام میں شعور و آگاہی پیدا کرنے کے لیے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کا اہتمام کرے۔
انہوں نے عالمی سطح پر کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور اس کی ذیلی قسموں کے پھیلنے پر مسلسل نظر رکھنے اور اس کی روک تھام کے لیے دیگر ممالک کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات پر نگاہ رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔