• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

بلوچستان عوامی پارٹی کے 3 ارکانِ اسمبلی سمیت متعدد رہنما پیپلزپارٹی میں شامل

شائع January 1, 2023
—فوٹو: پیپلزپارٹی/ٹوئٹر
—فوٹو: پیپلزپارٹی/ٹوئٹر

بلوچستان عوامی پارٹی کے متعدد رہنماؤں نے سابق صدر آصف زرداری سے ملاقات کے بعد پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرلی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سندھ کی حکمران جماعت کی جانب سے اس وقت اعلان کیا گیا جب بلوچستان عوامی پارٹی کے متعدد رہنماؤں نے بلاول ہاؤس کراچی میں آصف زرداری سے ملاقات کی جس کے بعد بلاول ہاؤس کی جانب سے تفصیلی بیان جاری کیا گیا۔

بیان کے مطابق رکن صوبائی اسمبلی ظہور بلیدی، سلیم کھوسہ اور عارف محمد حسانی کو پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نے بلاول ہاؤس مدعو کیا تھا۔

دوسری جانب بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماؤں میں حاجی ملک شاہ گوریج، میر ولی محمد، میر اصغر رند، میر فائق جمالی، سردارخانزادہ فیصل جمالی اور آغا شکیل درانی شامل ہیں۔

سابق صدر آصف زرداری نے کہا کہ ’پیپلزپارٹی نے ہمیشہ سے بلوچستان کے لیے آواز اٹھائی ہے، بلوچستان شہید بی بی (بے نظیر بھٹو) کے سب سے قریب تھا، پیپلزپارٹی نے صوبے کے لیے بہت کچھ کیا ہے اور یقیناً ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔‘

بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماؤں نے صوبے اور خطے میں بڑھتے ہوئے چیلنجز کا حوالہ دیتے ہوئے پیپلزپارٹی میں شامل ہونے کی وجہ بتائی۔

وہ نہ صرف بلوچستان میں پیپلز پارٹی کے مستقبل کے امکانات بلکہ موجودہ طرز حکمرانی میں جماعت کے بارے میں بھی پراعتماد تھے۔

رکن صوبائی اسمبلی عارف حسن حسانی نے ڈان کو بتایا کہ ہم میں سے کئی لوگ ماضی میں پیپلزپارٹی کے ساتھ وابستہ رہےہیں اس لیے یہ جماعت ہماری مادر علمی کی حیثیت رکھتی ہے۔

ان سے جب سوال پوچھا گیا کہ اس اقدام سے بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما عبدالقدوس بزنجو کی زیر قیادت صوبائی حکومت پر کیا اثر پڑے گا تو عارف حسین نے جواب دیا کہ ’ہم جلد ہی اس حوالے سے بات چیت کریں گے کہ بلوچستان میں موجودہ حکومت کے ساتھ کیا کرنا چاہیے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرے خیال سے حالیہ تبدیلی کے بعد بہت کچھ بدلے گا لیکن ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ یہ کب، کیسے اور کس پیمانے پر ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ان تمام مسائل پر بات کرنے اور متفق حکمت عملی کے ساتھ وہ جلد کوئٹہ واپس آئیں گے۔

تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ موجودہ سیاسی پیش رفت کے بعد مستقبل میں کوئی خاص تبدیلی نظر نہیں آتی۔

البتہ ماہرین کی رائے ہے کہ اس اقدام سے بلوچستان کے عام انتخابات پر ضرور اثر پڑے گا۔

کوئٹہ کے صحافی شاہد رند نےڈان کو بتایا کہ ’موجودہ سیاسی صورتحال اور پیش رفت بلوچستان عوامی پارٹی کے لیے دھچکا ہے لیکن میرے نہیں خیال کہ اس سے عبدالاقدوس بزنجو کو کوئی خطرہ ہوگا۔

انہوں نے اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ ہوسکتاہے کہ آصف زرداری کی قیادت میں ’مفاہمت‘ کی کوششوں کی وجہ سے مزید صوبائی رہنما پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کریں گے، مستقبل میں بلوچستان عوامی پارٹی اور دیگر جماعتوں کی جانب سے پیپلزپارٹی میں شامل ہونے کے جلد اعلانات متوقع ہیں۔

تاہم عام انتخابات سے قبل بلوچستان میں آصف زرداری کی سیاسی پیش رفت نے پیپلزپارٹی کو ان کی اپنی اتحادی جماعت جمعیت علمائے اسلام کے ساتھ واضح مسابقت دیکھی جارہی ہے۔

شاہد رند نے مزید کہا کہ مستقبل میں کافی دلچسپ صورتحال دیکھنے کو ملے گی کیونکہ ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ اگلے عام انتخابات سے قبل بلوچستان میں حالیہ جارحانہ سیاسی مہم کے بعد پیپلزپارٹی کس حد تک میدان میں اترنے کے قابل ہوگی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ وفاق میں آصف زرداری کی اتحادی جماعت جمعیت علمائے اسلام بھی گزشتہ کچھ عرصے سے اسی راستے پر گامزن ہے لیکن پیپلزپارٹی کے برعکس مولانا فضل الرحمٰن کی جماعت صوبے میں پہلے ہی مضبوط سیاسی اور پارلیمانی موجودگی اور اثروسوخ رکھتی ہے۔

صحافی نے بتایا کہ دونوں جماعتیں پہلے ہی انتخابات کی تیاری میں مصروف ہیں اور انتخابی مہم کو انتہائی جارحانہ طریقے سے آگے بڑھا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ دونوں سیاسی جماعتوں کی سیاسی حکمت عملی کے پیش نظر بلوچستان عوامی پارٹی کا مستقبل یقینی طور پر خطرے میں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024