• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

پنجاب: سرکاری ہسپتالوں کو جعلی ادویات فراہم کرنے میں ملوث نیٹ ورک بے نقاب

شائع December 31, 2022
ڈرگز کنٹرول ونگ نے تینوں جعلی ادویات قبضے میں لے کر مریضوں کی قیمتی جانیں بچالیں— فائل فوٹو: اے ایف پی
ڈرگز کنٹرول ونگ نے تینوں جعلی ادویات قبضے میں لے کر مریضوں کی قیمتی جانیں بچالیں— فائل فوٹو: اے ایف پی

صوبائی وزیر پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈاکٹر اختر ملک کا کہنا ہے کہ ان کے محکمے کے ڈرگ کنٹرول ونگ نے بین الصوبائی سطح پر سرگرم ایک بڑے نیٹ ورک کا سراغ لگایا ہے جو پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں کو غیر معیاری ادویات فراہم کرنے میں ملوث رہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب پی ایس ایچ ڈی کے سیکریٹری ڈاکٹر ارشد احمد کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈرگ کنٹرول ونگ نے ملاوٹ زدہ مختلف ادویات کا اسٹاک قبضے میں لے لیا ہے اور مجرموں کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کر دی ہے۔

ڈاکٹر اختر ملک نے کہا پہلا کیس ایک مقامی صنعت کار کی جانب سے تیار کردہ دوا ’ایسیٹالوپرام‘ سے متعلق ہے جس میں ایک غیر رجسٹرڈ دوا (سلڈینافل) کی ملاوٹ پائی گئی تھی۔

صوبائی وزیر نے بتایا کہ یہ دوائی صوبے کے 3 سرکاری ہسپتالوں کو فراہم کی گئی تھی، ڈرگ انسپکٹرز نے فوری طور پر مینوفیکچرنگ ایریا کے احاطے میں موجود اسٹاک سمیت ہسپتالوں اور ڈسٹری بیوٹرز کو سپلائی کیا گیا اسٹاک قبضے میں لے لیا۔

واضح رہے کہ ’ایسیٹالوپرام ڈپریشن کے علاج کے لیے استعمال کی جانے والی دوائی ہے جبکہ سلڈینافل سے جنسی امراض کا علاج کیا جاتا ہے اور اسے ویاگرا کے برانڈ نام سے فروخت کیا جاتا ہے، پاکستان میں ویاگرا کی فروخت اور ڈسٹری بیوشن غیر قانونی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسرا کیس سرجیکل پراسیجر کے لیے اینستھیزیا میں استعمال ہونے والی دوائی ’آئسوفلورین‘ کی فراہمی سے متعلق ہے، یہ دوا لوکل پرچیز وینڈر (ایل پی وی) اور پرائیویٹ سیکٹر کے ذریعے سرکاری ہسپتالوں کو فراہم کی جا رہی تھی۔

ڈاکٹر اختر ملک نے بتایا کہ ’ڈرگ ٹیسٹنگ لیب (ڈی ٹی ایل) کی جانچ سے یہ پتہ چلا ہے کہ سپلائی کی گئی مذکورہ دوائی جعلی اور ملاوٹ زدہ تھی اور اس میں آئسو فلورین کے بجائے کلوروفارم موجود تھا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈرگز کنٹرول ٹیموں نے مذکورہ منشیات کی سپلائی میں بین الصوبائی سطح پر ملوث ایک گینگ کا پردہ فاش کیا، فیصل آباد اور راولپنڈی میں متعدد چھاپے مارے گئے اور ادویات کا بھاری ذخیرہ ضبط کرلیا۔

ڈاکٹر اختر ملک نے بتایا کہ ’تیسرا کیس ایک مقامی مینوفیکچرر کی تیار کردہ دوا ’ٹائزینائڈائن‘ کی فروخت سے متعلق تھا، جانچ سے معلوم ہوا کہ اس گولی میں ’میٹرو نیڈازول‘ کی ملاوٹ تھی۔

انہوں نے کہا کہ چیف ڈرگز کنٹرولر پنجاب کی سربراہی میں ایک خصوصی ڈرگ کنٹرول ٹیم نے مذکورہ دوا کے تیار کنندگان کے خلاف چھاپہ مارا اور خلاف ورزی کرنے پر احاطے کو سیل کر دیا۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ ڈرگز کنٹرول ونگ نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے تینوں جعلی ادویات قبضے میں لے کر مریضوں کی قیمتی جانیں بچالیں۔

انہوں نے کہا کہ محکمے کے پاس 5 آئی ایس او سرٹیفائیڈ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریز ہیں، ان میں سے 2 کو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پری کوالیفائی کیا ہے جبکہ باقی لیبارٹریز مستقبل قریب میں ڈبلیو ایچ او کی پری کوالیفکیشن کا درجہ حاصل کر لیں گی، لہٰذا پنجاب میں موجود لیبارٹریز میں ٹیسٹنگ عالمی معیار کے مطابق ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ طرز عمل کے برعکس اس بار صحت کے مراکز نے دسمبر کے آخر تک ادویات کی خریداری مکمل کر لی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈینگی کنٹرول پروگرام میں قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچانے والی تقریباً 6 ہزار بوگس تعیناتیوں کا انکشاف سامنے آیا ہے، اس حوالے سے مزید تحقیقات کے لیے یہ کیس محکمہ اینٹی کرپشن کو بھجوا دیا گیا ہے۔

ڈاکٹر اختر ملک نے کہا کہ کچھ عرصے سے گوداموں میں پڑے 190 وینٹی لیٹرز ایک ہفتے کے اندر صحت کے مختلف مراکز بھجوا دیے گئے ہیں۔

اس موقع پر سیکریٹری صحت ڈاکٹر ارشاد احمد نے کہا کہ آؤٹ سورس موڈ کے ذریعے سی ٹی اسکیننگ سروسز کو بڑھایا جا رہا ہے اور ڈی ایچ کیو اور ٹی ایچ کیو ہسپتالوں کی سطح پر ایم آر آئی متعارف کرایا جا رہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024