چین سے کورونا کی نئی قسم پھیلنے کا خدشہ، متعدد ممالک پریشان
آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے ملک چین سے ایک مرتبہ پھر کورونا کی نئی قسم پھیلنے کے خدشات کے باعث متعدد ممالک نے فضائی مسافروں کے لیے نئی پابندیاں عائد کردیں۔
کورونا کی وبا تین سال قبل دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان سے ہی شروع ہوئی تھی، تاہم رواں سال کے آغاز تک دنیا بھر میں اس میں نمایاں کمی ہوئی تھی۔
لیکن دسمبر 2022 میں ایک بار پھر چین میں کورونا تیزی سے پھیلنے لگا اور وہاں کے ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ صرف دسمبر میں ہی 25 کروڑ افراد اس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔
تاہم چین کی حکومت نے تاحال کورونا کی نئی لہر اور وہاں متاثر ہونے والے افراد سے متعلق واضح ڈیٹا فراہم نہیں کیا، جس وجہ سے متعدد ممالک میں تشویش پائی جاتی ہے۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) نے بتایا کہ چین کی جانب سے کورونا کے حالیہ کیسز سے متعلق کوئی واضح رپورٹ نہ دیے جانے پر امریکا، جاپان، تائیوان، بھارت اور جنوبی کوریا جیسے ممالک نے فضائی مسافروں پر نئی پابندیاں عائد کردی ہیں۔
مذکورہ تمام ممالک نے چین سے آنے والے تمام مسافروں کے کورونا ٹیسٹ کرنے کے احکامات جاری کردیے جب کہ متاثرہ افراد کو قرنطینہ کرنے کے انتظامات بھی کردیے گئے۔
مذکورہ ممالک کے علاوہ پاکستان کے صوبہ سندھ نے بھی وفاقی حکومت کو تجویز دی ہے کہ چین میں پھیلنے والی کورونا کی مبینہ نئی قسم سے حفاظت کے پیش نظر وہاں سے آنے والے مسافروں کے ٹیسٹس کیے جانے چاہئیے۔
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی چین کی جانب سے نئی قسم سے متعلق معلومات اور ڈیٹا فراہم نہ کیے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس سے مطالبہ کیا ہے کہ ادارے کو ڈیٹا فراہم کیا جائے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے چینی حکومت پر زور دیا کہ وہ نئی قسم سے متعلق ڈیٹا کا تبادلہ کرے۔
عالمی ادارہ صحت اور امریکا سمیت متعدد ممالک کی حکومتوں کو خدشہ ہے کہ چین میں کورونا کی نئی قسم پھیل رہی ہے، جس سے متعلق معلومات عام ہونا لازمی ہے۔
تاہم اس باوجود چینی حکومت کی جانب سے کورونا کے حالیہ پھیلاؤ یا وہاں پھیلنے والی مبینہ نئی قسم سے متعلق کوئی ڈیٹا فراہم نہیں کیا۔