پاکستان کو للکارنے والوں کو پوری قوت سے جواب ملے گا، قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ
قومی سلامتی کمیٹی نے دہشت گردوں کو پاکستان کا دشمن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو للکارنے والوں کو پوری قوت سے جواب دیا جائے گا اور پاکستان کے قومی مفادات پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔
ملک میں بڑھتے ہوئے دہشت گرد حملوں کے پیش نظر ان کے انسداد کے لیے حکمت عملی طے کرنے اور انسداد دہشت گردی کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
اہم اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر خزانہ اسحٰق ڈار سمیت وفاقی وزرا، مسلح افواج کے سروسز چیفس اورانٹیلی جنس اداروں کے سربراہان نے شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس نے ملکی معیشت اور امن و امان کا تفصیل سے جائزہ لیا، وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے ملک کی معاشی صورتحال اور چیلنجز سے آگاہ کیا اور اس ضمن میں حکومت کی جانب سے اختیار کی گئی معاشی حکمت عملی اور اقدامات کے بارے میں شرکا کو بریفنگ دی۔
انٹیلی جنس اداروں نے ملک میں امن و امان کی مجموعی صورتحال پر بریفنگ دی اور دہشت گردی کی حالیہ لہر سے متعلق عوامل اور ان کے سدباب کے اقدامات سے اجلاس کو آگاہ کیا۔
اعلامیے کے مطابق وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر نے افغانستان کی صورتحال پر اجلاس کو بریفنگ دی اور پاکستان کے افغانستان کی عبوری حکومت سے ہونے والے رابطوں سے آگاہ کیا۔
بیان کے مطابق اجلاس نے دوٹوک رائے کا اظہار کیا کہ پاکستان کے قومی مفادات پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی اور نہ ہی کسی کو بھی قومی سلامتی کے کلیدی تصور کو نقصان پہنچانے کی اجازت دیں گے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی بقا، سلامتی اور ترقی کے بنیادی مفادات کا نہایت جرأت و بہادری، مستقل مزاجی اور ثابت قدمی سے تحفظ کیا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس نے دہشت گردی کے خلاف شہدا کی عظیم قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اُن کے اہل خانہ سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا اور شہدا کے درجات کی بلندی کے لیے اجتماعی دعا کی۔
بیان کے مطابق اجلاس نے عزم کا اظہار کیا کہ دہشت گرد پاکستان کے دشمن ہیں، پوری قوم دہشت گردی اور دہشت گردوں کے خلاف ایک بیانیے پر متحد ہے، پاکستان کو للکارنے والوں کو پوری قوت سے جواب ملے گا۔
جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بروز پیر 2 جنوری 2023 کو جاری رہے گا جس میں سامنے آنے والی تجاویز کی روشنی میں مزید فیصلے کیے جائیں گے۔
گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے درمیان ہونے والی ملاقات میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
دونوں شخصیات کے درمیان یہ ملاقات جنرل ہیڈکوارٹرز میں ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس کے ایک روز بعد ہوئی تھی جس میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے پر تفصیلی غور اور تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
گزشتہ چند مہینوں کے دوران ملک میں امن و امان کی صورتحال مزید خراب ہوئی ہے، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، عسکریت پسند گروپ داعش اور گل بہادر گروپ جیسے دہشت گرد گروہ ملک بھر میں حملے کر رہے ہیں۔
بلوچستان میں باغیوں نے بھی اپنی پرتشدد کارروائیاں تیز کردی ہیں اور کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ گٹھ جوڑ بنالیا ہے۔
بنوں میں خیبرپختونخوا پولیس کے انسدادِ دہشت گردی وِنگ کے تفتیشی مرکز پر پیش آنے والا واقعہ اور اسلام آباد میں خودکش بم حملے نے ناصرف ایوان اقتدار میں خطرے کی گھنٹی بجادی ہے بلکہ کئی ممالک کو بھی اپنے شہریوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
حالیہ واقعات کے بعد امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا اور سعودی عرب نے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے اپنے شہریوں سے کہا کہ وہ پاکستان میں نقل و حرکت محدود رکھیں اور غیرضروری سفر سے گریز کریں۔