مختلف ممالک میں ٹوئٹر سروس گھنٹوں کی بندش کے بعد بحال
بدھ کے روز ٹوئٹر کو طویل بندش کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے عالمی سطح پر ہزاروں صارفین سماجی رابطے کے مقبول پلیٹ فارم تک رسائی حاصل کرنے اور اس کے اہم فیچرز کو استعمال کرنے میں کئی گھنٹوں تک ناکام رہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق اکتوبر کے آخر میں دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک ایلون مسک کے بطور سی ای او ٹوئٹر کا چارج سنبھالنے کے بعد سوشل میڈیا سائٹ کی بندش یا تعطل کا سامنے آنے والا یہ پہلا بڑا واقعہ ہے۔
صارفین سمیت مختلف ذرائع سے ویب سائٹس بند ہونے کا پتا لگانے والی ویب سائٹ ’ڈاؤن ڈی ٹیکٹر‘ نے ٹوئٹر کی بندش کے دوران 10 ہزار سے زیادہ امریکا، تقریباً ڈھائی ہزار جاپان اور تقریباً اتنے ہی متاثرہ صارفین کو انگلینڈ سے دکھایا۔
بندش اور سروس استعمال کرنے میں مشکلات سے متعلق زیادہ تر رپورٹس ان صارفین کی جانب سے آئی جن کا کہنا تھا کہ انہیں ویب براؤزر کے ذریعے سوشل نیٹ ورک تک رسائی حاصل کرنے میں تکنیکی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
ویب سائٹ کے مطابق بدھ کی شام تک ٹوئٹر بندش کی اطلاعات میں تیزی سے کمی آئی جب کہ کچھ صارفین نے بتایا کہ سروس معمول کے مطابق بحال ہوگئی ہے۔
ٹوئٹر نے فوری طور پر اس معاملے پر ردعمل دینے کی درخواست کا جواب نہیں دیا اور سوشل نیٹ ورک اسٹیٹس پیج سے ظاہر ہوا کہ تمام سسٹمز کام کر رہے ہیں۔
بعد ازاں ایلون مسک نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ’بیک اینڈ سرور آرکیٹیکچر میں نمایاں تبدیلیاں کی گئی ہیں اور ٹوئٹر کو تیز تر محسوس ہونا چاہیے‘، لیکن اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے صارفین کے ذریعے رپورٹ ہونے والی بندش کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
بندش کے دوران کچھ صارفین نے کہا کہ ڈیسک ٹاپ یا لیپ ٹاپ کے ذریعے ان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ لاگ اِن نہیں ہو رہا تھا، کچھ صارفین نے کہا کہ تعطل کے دوران موبائل ایپ اور نوٹی فکیشن سمیت دیگر فیچرز بھی متاثر ہوئے۔
اس دوران کچھ صارفین نے سروس میں تعطل کے بارے میں اپ ڈیٹس اور میمز شیئر کرنے کے لیے ویب سائٹ پر ’ٹوئٹر ڈاؤن‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹرینڈنگ لسٹ میں موجود ٹرینڈ میں پوسٹس شیئر کی۔
ڈیسک ٹاپ سے ٹوئٹر پر لاگ اِن ہونے کے دوران کچھ صارفین کو ’ایرر میسج‘ موصول ہوا جس میں کہا گیا کہ سسٹم میں کچھ خرابی ہے لیکن پریشان نہ ہوں، یہ مسئلہ آپ کی طرف سے نہیں ہے، دوبارہ کوشش کریں۔
اس دوران ایلون مسک نے ٹوئٹ کیا کہ وہ اب بھی سروس استعمال کر رہے ہیں۔
ایک صارف کی جانب سے اس سوال پر کہ کیا ٹوئٹر میں کوئی خرابی ہوگئی ہے، ایلون مسک نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میرے لیے تو یہ کام کر رہا ہے۔
یہ بندش ایلون مسک کی جانب سے 44 ارب ڈالر میں ٹوئٹر کی ملکیت حاصل کرنے کے 2 ماہ بعد سامنے آئی ہے جب کہ اس دوران کئی تنازعات بھی دیکھے گئے۔
کچھ اندازوں کے مطابق ٹوئٹر کے سیکڑوں ملازمین نے نومبر میں سوشل میڈیا کمپنی کو چھوڑ دیا جن میں مختلف تکنیکی فالٹ کو ٹھیک کرنے اور سروس کی بندش کو روکنے کے ذمہ دار انجینئرز بھی شامل تھے۔
ایلون مسک کی جانب سے کمپنی کا چارج سنبھالنے سے قبل فروری اور جولائی میں بھی ہزاروں ٹوئٹر صارفین کو عالمی سطح پر بندش کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
رواں سال کے دوران دوسری بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھی بندش کا شکار ہوئیں، جولائی میں کینیڈا کی سب سے بڑی ٹیلی کام آپریٹر کمپنی راجرز ٹیلی کمیونیکیشنز کی سروس تقریباً 19 گھنٹے بندش کا شکار رہی جس کے باعث لاکھوں لوگ بینکنگ، ٹرانسپورٹ اور سرکاری محکموں تک رسائی سے محروم رہے۔