منصور عثمان اعوان نئے اٹارنی جنرل پاکستان مقرر
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے ملک کے 37ویں پرنسپل لا آفیسر کے طور پر نامزدگی کی منظوری کے بعد لاہور سے تعلق رکھنے والے نوجوان وکیل منصور عثمان اعوان کو پاکستان کا نیا اٹارنی جنرل مقرر کر دیا گیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر سید توقیر حسین شاہ کو دوبارہ وزیر اعظم کا پرنسپل سیکریٹری مقرر کر دیا گیا ہے جبکہ شہریار علی خان کو وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے نجکاری کے طور پر نامزد کیا گیا ہے جس سے کابینہ کا حجم بڑھ کر 77 ہو گیا ہے۔
منصور اعوان اس وقت منظرعام پر نمایاں ہوا تھا جب انہوں نے ایک صدارتی ریفرنس کے دوران سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی نمائندگی کرتے ہوئے آئین سے انحراف سے متعلق آرٹیکل 63اے کی تشریح کی تھی۔
ان کی تقرری ان کے پیشرو اشتر اوصاف علی کے اکتوبر میں صحت کی وجوہات کے سبب عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد کی گئی۔
شہریار علی کو وزیر اعظم شہباز شریف نے ان کے جانشین کے نہ ملنے تک عہدے پر خدمات جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی۔
ایوان صدر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ڈاکٹر عارف علوی نے شہریار علی کا استعفیٰ منظور کرنے کے بعد منصور اعوان کی بطور اٹارنی جنرل پاکستان تقرری کی منظوری دے دی تھی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل چوہدری عامر رحمٰن نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منصور اعوان ایک متحرک، ہوشیار اور نوجوان وکیل ہیں جو اچھی شہرت کے حامل ہیں اور وہ مناسب طریقے سے خدمات انجام دیں گے، عامر رحمٰن نے شہریار علی کی غیر موجودگی میں ریکوڈک مائننگ پراجیکٹ پر صدارتی ریفرنس اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی جانب سے قومی احتساب آرڈیننس میں ترامیم کو چیلنج کرنے کے معاملے سمیت کئی ہائی پروفائل کیسز میں سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل پاکستان آفس کی نمائندگی کی تھی۔
اٹارنی جنرل پاکستان کا تقرر آئین کے آرٹیکل 100 اور شق 1 کے تحت کیا گیا ہے جو یہ کہتا ہے کہ صدر ایک شخص کو سپریم کورٹ کا جج بننے کا اہل ہونے کے ناطے پاکستان کے لیے اٹارنی جنرل مقرر کرے گا۔
آئین کے تحت صدر وزیراعظم کے مشورے پر عمل کرنے کا پابند ہے۔
منصور عثمان اعوان کا نام ایک عرصے سے زیر گردش ہے کیونکہ وہ کافی عرصے سے وزیر اعظم کو کئی قانونی امور پر مشورہ دے رہے ہیں۔
قبل ازیں، انہوں نے سپریم کورٹ میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک عرضی دائر کی تھی جس میں یہ ڈکلیریشن طلب کیا گیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 62(1ایف) کو سیاست دانوں کے خلاف استعمال کرنا صرف زیر بحث انتخابات پر لاگو ہوتا ہے اور اس پر دائمی یا تاحیات پابندی نہیں ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ یہ درخواست سپریم کورٹ میں مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف اور پی ٹی آئی کے سابق رہنما جہانگیر خان ترین کی مستقل نااہلی کو چیلنج کرتے ہوئے انہیں بچانے کے لیے دائر کی گئی ہے البتہ یہ پٹیشن ابھی تک زیر التوا ہے۔
منصور اعوان نے ہارورڈ لا اسکول سے 2005 میں ماسٹر آف لاز کیا اور قائدانہ صلاحیتوں کے لیے ڈین ایوارڈ حاصل کیا، انہوں نے 05-2004 میں ہارورڈ گریجویٹ کونسل کے صدر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔
انہوں نے 2002 میں پنجاب یونیورسٹی لا کالج لاہور سے بیچلر آف لاز (ایل ایل بی) کیا تھا اور فقہ میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے پر جسٹس ایم جان میموریل گولڈ میڈل اور فوجداری قانون میں پہلی پوزیشن کے لیے چارلس ارل بیون پیٹ مین لا پرائز حاصل کیا تھا۔
توقیر شاہ کی دوبارہ تقرری
وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری کے عہدے سے ریٹائر ہونے والے ڈاکٹر سید توقیر حسین شاہ کی جمعہ کو دوبارہ تقرری کر دی گئی۔
گریڈ 22 میں خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر توقیر شاہ کو ان کی آخری تنخواہ اور الاؤنسز پر ایک سال کے لیے دوبارہ تعینات کیا گیا ہے جس کا اطلاق 25 دسمبر سے ہو گا۔
ان کی وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ طویل رفاقت ہے اور پنجاب میں کئی سال تک شہباز شریف کے دور حکومت کے دوران انہوں نے پرنسپل سیکریٹری کے طور پر خدمات انجام دیں۔
ڈاکٹر توقیر شاہ اسلام آباد کے رہنے والے ہیں اور موجودہ لاٹ میں سب سے زیادہ تجربہ کار بیوروکریٹس میں سے ایک سمجھے جاتے ہیں، 12 اپریل کو پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو پارلیمنٹ میں اعتماد کے ووٹ کے ذریعے وزیر اعظم کے عہدے سے برطرف کیے جانے کے فوراً بعد انہیں پہلی بار وزیراعظم کا پرنسپل سیکریٹری تعینات کیا گیا تھا۔
دریں اثنا، وزیر اعظم نے شہریار علی خان کو نجکاری پر اپنا معاون خصوصی بھی مقرر کیا ہے جس سے وفاقی کابینہ کے ارکان کی کل تعداد 77 ہو گئی ہے، انہیں وزیر مملکت کا درجہ دیا گیا ہے۔
کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ کے مطابق وزیراعظم کے 34 وفاقی وزرا، سات وزرائے مملکت، چار مشیر اور 31 معاونین خصوصی ہیں اور شہریار خان کی شمولیت کے ساتھ ہی معاونین کی تعداد 32 ہو گئی ہے۔