• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

وزیر اعلیٰ ڈی نوٹیفائی: پی پی پی، (ن) لیگ پرویز الہٰی کےخلاف تحریک عدم اعتماد سے دستبردار

شائع December 23, 2022
درخواست کو باضابطہ طور پر پنجاب اسمبلی کے سیکریٹری عنایت اللہ لک نے وصول کیا —فوٹو:عدنان شیخ
درخواست کو باضابطہ طور پر پنجاب اسمبلی کے سیکریٹری عنایت اللہ لک نے وصول کیا —فوٹو:عدنان شیخ

اپوزیشن جماعتوں نے پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد واپس لے لی۔

واضح رہے کہ 20 دسمبر کو تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کے بعد گورنر پنجاب نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو 21 دسمبر کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا تھا اور اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکامی پر گزشتہ روز رات گئے وزیر اعلیٰ کو عہدے سے ڈی نوٹیفائی کردیا تھا جس کے خلاف آج پرویز الہیٰ نے عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے چیف وہپ پنجاب اسمبلی خلیل طاہر سندھو وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کے لیے پنجاب اسمبلی پہنچے، مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے کہا کہ پرویز الہیٰ اعتماد کا ووٹ حاصل نہ کرنے کی وجہ سے پہلے ہی عہدے سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اس لیے اب تحریک عدم اعتماد کی ضرورت نہیں ہے۔

درخواست کو باضابطہ طور پر پنجاب اسمبلی کے سیکریٹری عنایت اللہ لک نے وصول کیا۔

خلیل طاہر سندھو نے وضاحت کی کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے صرف وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد واپس لی گئی ہے جب کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد بدستور دائر رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بھی پرویز الہٰی کے تحریک عدم اعتماد واپس لینے سے متعلق کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکامی کے بعد ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد غیر ضروری تھی چنانچہ واپس لے لی گئی ہے۔

ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا دونوں اسمبلیاں اب محفوظ ہیں، ہیجان پیدا کرنے اور جلاؤ گھراؤکی ناکام کوششیں کرنے کے بجائے پی ٹی آئی اپنی باقی ماندہ حکومتوں میں عوام کے لیے کوئی کارکردگی دکھائے۔

عمران خان کی جانب سے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان کے بعد وفاق میں حکمراں اتحاد کے رہنما، پنجاب کے وزیر اعلیٰ پرویز الہٰی کو پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے سے روکنے کے لیے حرکت میں آگئے تھے۔

20 دسمبر کو پنجاب میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی اور اسپیکر سبطین خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی تھی جب کہ ایک روز بعد گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے وزیراعلیٰ پرویز الہٰی سے 21 دسمبر کو اعتماد کا ووٹ بھی طلب کرلیا تھا۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے اپنے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے رولنگ جاری کی تھی اور کہا تھا کہ گورنر پنجاب کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہنا غیر قانونی سمجھتا ہوں، ہم نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس ختم نہیں کیا تھا بلکہ اسے ملتوی کیا تھا، پنجاب اسمبلی کے جاری اجلاس میں گورنر پنجاب اعتماد کا ووٹ لینے کا نہیں کہہ سکتے۔

اس کے جواب میں گورنر پنجاب نے صوبائی اسمبلی کے اسپیکر سبطین خان کی جانب سے وزیراعلیٰ پرویز الہٰی کو اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے سے متعلق دی گئی رولنگ کو ’غیر آئینی‘ اور ’غیر قانونی‘ قرار دیا۔

وزیر اعلیٰ کو جاری کیے گئے گورنر کے احکامات پر قانونی ماہرین کی آرا مختلف اور منقسم نظر آئیں، تاہم وہ اس بات پر متفق تھے کہ پنجاب کے موجودہ بحران کے حل کے لیے قانونی جنگ ہی واحد راستہ دکھائی دیتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024