• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

اسلام آباد: احتساب عدالت سے آصف زرداری، نواز شریف، گیلانی کے خلاف ریفرنس واپس

شائع December 21, 2022
احتساب عدالت نے آصف زرداری، نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف ریفرنس عدالتی اختیار نہ ہونے کی وجہ سے واپس بھیج دیا — فائل فوٹو
احتساب عدالت نے آصف زرداری، نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف ریفرنس عدالتی اختیار نہ ہونے کی وجہ سے واپس بھیج دیا — فائل فوٹو

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی طرف سے دائر توشہ خانہ ریفرنس عدالتی دائرہ اختیارہ نہ ہونے پر واپس بھیج دیا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کی۔

احتساب عدالت نے آصف علی زرداری، یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس عدالتی دائرہ اختیار میں نہ ہونے پر واپس نیب کو بھیج دیا۔

احتساب عدالت نمبر 3 میں زیر سماعت مذکورہ ریفرنس پر عدالت کے جج سید اصغر علی کا عرصہ تعیناتی مکمل ہونے اور چارج چھوڑنے کے باعث ایڈمنسٹریٹو جج محمد بشیر کی عدالت نے سماعت کی۔

سماعت کے دوران آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک، نیب پراسیکیوٹر سہیل عارف عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ اس ریفرنس سے آصف علی زرداری کا کوئی تعلق نہیں اور نئے قانون کے تحت ریفرنس عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، لہٰذا عدالت قانون کے مطابق درخواستوں پر فیصلہ دے۔

عدالت نے آصف علی زرداری، نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر ملزمان کی طرف سے نیب ترمیمی ایکٹ 2022 کے تحت دائر درخواستیں منظور کرتے ہوئے ریفرنس واپس نیب کو بھجوانے کا حکم سناتے ہوئے کہا کہ عدالتی دائرہ اختیار نہ ہونے پر ریفرنس واپس بھیجا جاتا ہے اور نیب متعلقہ فورم سے رجوع کرے۔

عدالت نے یہ فیصلہ موجودہ حکومت کی طرف سے کی گئیں نیب ترامیم کی روشنی میں سنایا۔

واضع رہے کہ مذکورہ نیب ریفرنس میں آصف علی زرداری، نواز شریف، سید یوسف رضا گیلانی، عبدالغنی مجید اور انور مجید ملزمان نامزد ہیں اور طلبی کے باوجود مسلسل عدم پیشی پر عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کا کیس دیگر چاروں ملزمان سے الگ کرنے کے علاوہ ان کی جائیداد قرقی کا بھی حکم دے رکھا تھا۔

نیب نے 2020 میں توشہ خانہ کی تین گاڑیوں کے حوالے سے ریفرنس دائر کیا تھا جس میں اس نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ گاڑیاں سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کو دی گئی تھیں اور ان گاڑیوں کا ٹیکس جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے ادا کیا گیا تھا۔

توشہ خانہ ریفرنس

احتساب عدالت میں قومی احتساب بیورو کے دائر کردہ ریفرنس کے مطابق یوسف رضا گیلانی پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف پر غیر قانونی طور پر گاڑیاں الاٹ کرنے کا الزام ہے۔

اس ریفرنس میں اومنی گروپ کے سربراہ خواجہ انور مجید اور خواجہ عبدالغنی مجید کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

ریفرنس میں کہا گیا کہ آصف زرداری اور نواز شریف نے کاروں کی صرف 15 فیصد قیمت ادا کر کے توشہ خانہ سے گاڑیاں حاصل کیں۔

بیورو نے الزام عائد کیا کہ یوسف رضا گیلانی نے اس سلسلے میں نواز شریف اور آصف زرداری کو سہولت فراہم کی اور تحائف کو قبول کرنے اور ضائع کرنے کے طریقہ کار کو غیر قانونی طور پر نرم کیا۔

ریفرنس میں کہا گیا کہ آصف زرداری نے ستمبر اور اکتوبر 2008 میں متحدہ عرب امارات سے مسلح گاڑیاں (بی ایم ڈبلیو 750 لی ماڈل 2005، لیکسز جیپ ماڈل 2007 اور لیبیا سے بی ایم ڈبلیو 760 لی ماڈل 2008) حاصل کیں۔

مذکورہ ریفرنس کے مطابق وہ فوری طور پر اس کی اطلاع دینے اور کابینہ ٖڈویژن کے توشہ خانہ میں جمع کروانے کے پابند تھے لیکن انہوں نے نہ تو گاڑیوں کے بارے میں مطلع کیا نہ ہی انہیں نکالا گیا۔

نیب ریفرنس میں الزام لگایا گیا کہ سال 2008 میں نواز شریف کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا اس کے باوجود اپریل تا دسمبر 2008 میں انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو کوئی درخواست دیے بغیر اپنے فائدے کے لیے کابینہ ڈویژن کے تحت طریقہ کار میں بے ایمانی اور غیر قانونی طور پر نرمی حاصل کی۔

ریفرنس کے مطابق خواجہ انور مجید نے ایم ایس انصاری شوگر ملز لمیٹڈ کے اکاؤنٹس استعمال کرتے ہوئے آواری ٹاور کے نیشنل بینک کے ایک اکاؤنٹ سے 92 لاکھ روپے آصف زرداری کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے۔

اس کے علاوہ انہوں نے ایک اکاؤنٹ کے ذریعے آصف زرداری کی جانب سے ایک کروڑ 11 لاکھ 17 ہزار 557 روپے کی ادائیگی کی، ملزم نے اپنی غیر قانونی اسکیم کے سلسلے میں آصف زرداری کے ناجائز فوائد کے لیے مجموی طور پر 2 کروڑ 3 لاکھ 17 ہزار 557 روپے ادا کیے۔

دوسری جانب خواجہ عبدالغنی مجید نے آصف زرداری کو ناجائز فائدہ پہنچانے کے لیے 3 ہزار 716 ملین (371 کروڑ 60 لاکھ) روپے کی خطیر ادائیگیاں کیں۔

نیب نے ان افراد پر بدعنوانی کا جرم کرنے اور نیب قوانین کے تحت واضح کی گئیں کرپٹ پریکٹسز میں ملوث رہنے کا الزام لگایا۔

نیب نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ ان ملزمان پر مقدمہ چلا کر سخت ترین جیل کی سزا دی جائے۔

آصف زرداری کے خلاف مشکوک ٹرانزیکشن ریفرنس بھی واپس

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے آصف علی زرداری کے خلاف نیب کی طرف سے دائر مشکوک ٹرانزیکشن ریفرنس بھی عدالتی دائرہ اختیار نہ ہونے پر واپس بھیج دیا۔

احتساب عدالت کے ایڈمنسٹریٹو جج محمد بشیر کی عدالت نے سابق صدرپاکستان آصف علی زرداری کے خلاف مشکوک ٹرانزہکشن ریفرنس کی سماعت کی اور عدالتی دائرہ اختیار نہ ہونے پر ریفرنس نیب کو واپس بھیج دیا۔

وکلا کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے نیب ترمیمی ایکٹ 2022 کے تحت دائر درخواست منظور کرتے ہوئے ریفرنس نیب کو واپس بھیجتے ہوئے متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024