• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی افسوسناک لیکن طالبان سے بات چیت جاری رہنی چاہیے، بلاول بھٹو

شائع December 21, 2022
بلاول بھٹو نے کہا کہ طالبان حکومت کی جانب سے کیے گئے فیصلے پر مایوسی ہوئی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز/ارنڈ وینگنام
بلاول بھٹو نے کہا کہ طالبان حکومت کی جانب سے کیے گئے فیصلے پر مایوسی ہوئی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز/ارنڈ وینگنام

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے افغانستان میں لڑکیوں کی جامعات میں تعلیم پر عائد پابندی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام اختلافات کے باوجود بہترین طریقہ یہ ہے کہ طالبان حکمرانوں کے ساتھ بات چیت جاری رہنی چاہیے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق واشنگٹن کے دورے پر موجود بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’طالبان حکومت کی جانب سے کیے گئے اس فیصلے پر مایوسی ہوئی ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم اور دیگر معاملات پر اختلافات کے باوجود میں سمجھتا ہوں کہ مقاصد کے حصول کا راستہ کابل اور عبوری حکومت ہی ہے۔

بلاول بھٹو نے دہشت گرد گروپ ’داعش‘ کے ابھرنے کے ممکنہ خطرے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کا کوئی متبادل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا ہم ایسی متبادل اپوزیشن کے بارے میں تصور کرسکتے ہیں جو جائز طریقے سے طالبان کو روکنے کی پوزیشن میں ہو۔

طالبان نے 1996 سے 2001 کے دور حکومت کے مقابلے میں نرم رویہ اختیار کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن گزشتہ روز (20 دسمبر کو) طالبان نے افغانستان بھر میں لڑکیوں کے لیے یونیورسٹی کی تعلیم حاصل کرنے پر پابندی عائد کردی تھی، جبکہ اس سے قبل انہوں نے لڑکیوں کے لیے سیکنڈری اسکول پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے۔

امریکا نے خبردار کیا ہے کہ طالبان کا فیصلہ امریکا سے مثبت تعلقات کی ہر امید کو ختم کر سکتا ہے۔

خیال رہے کہ افغانستان میں خواتین کی تعلیم پر پابندی سے عالمی برادری کی تشویش کو تقویت ملی ہے، جبکہ طالبان حکومت کو تاحال کسی عالمی طاقت نے تسلیم نہیں کیا۔

امریکا سمیت غیرملکی حکومتیں پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ طالبان کو خواتین کی تعلیم پر اپنی پالیسی میں تبدیلی لانی ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024