• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

الیکشن کمیشن کا انتخابات سے راہ فرار مسلم لیگ(ن) کی مدد کے مترادف ہو گا، فواد چوہدری

شائع December 18, 2022
فواد چوہدری نے کہا کہ اگر قومی اسمبلی تحلیل نہ کی گئی تو ان انتخابات کے بعد مسلم لیگ (ن) کو بھی امیدوار نہیں ملیں گے—فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری نے کہا کہ اگر قومی اسمبلی تحلیل نہ کی گئی تو ان انتخابات کے بعد مسلم لیگ (ن) کو بھی امیدوار نہیں ملیں گے—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جماعتوں کو انتخابات سے بھاگنا نہیں چاہیے، انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) الیکشن کمیشن کو اپنے پارٹنر کے طور پر استعمال نہ کرے اور اگر الیکشن کمیشن انتخابات سے راہ فرار اختیار کی تو یہ مسلم لیگ (ن) کی مدد کے مترادف ہے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ جمہوریت عوام کی حمایت کا نام ہے اور عوام کی حمایت ہی طے کرتی ہے آپ کہاں کھڑے ہیں اور آپ حکومت کر سکتے ہیں یا نہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ہم جمعے (23 دسمبر) کو پنجاب اور خیبرپخونخوا اسمبلیاں تحلیل کریں گے اس لیے میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پی ڈی ایم کی باقی جماعتوں کو بھاگنا نہیں چاہیے، میدان بھی حاضر ہے اور گھوڑا بھی، اس لیے آئیں مقابلہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے آئین میں لکھا ہے کہ جب بھی الیکشن کا موقع آئے گا تو الیکشن کمیشن انتخابات کے لیے تیار ہوگا لیکن اگر آپ تیار نہیں ہیں تو استعفیٰ دے کر گھر جائیں، یہ لوگ الیکشن کمیشن کو آگے کردیتے ہیں کہ ووٹر فہرستیں نہیں ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ آخر آپ (اتحادی حکومت) عوام میں جانے سے خوف زدہ کیوں ہیں، تحریک انصاف عوام کی سیاست کرے گی اور ہم نے یہ بھی دیکھ لیا ہے کہ پاکستان میں عوام کو یرغمال بنانے کی سازشکی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اداروں اور طاقتور لوگوں کو سوچنا ہوگا کہ جب 1970 میں عوام کے فیصلے کو تسلیم نہیں کیا تو اس کا نقصان پاکستان کو ہوا اور اگر 23-2022 میں بھی اپ یہ سوچ رہے ہیں کہ عوام کے فیصلے کی کوئی اہمیت نہیں تو آپ غلط سوچ رہے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ عوام کے فیصلوں کو تسلیم کرنا ہوگا نہیں تو ملک آگے نہیں چل سکتا، ساڑھے سات لاکھ نوجوان ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں جن میں سے دو لاکھ تک ڈاکٹرز، انجنیئرز اور آئی ٹی ماہرین ہیں اور اگر مزید تین یا چار برس تک یہی رجحان رہا تو پاکستان، افغانستان بن جائے گا۔

تحریک انصاف رہنما نے کہا کہ مہنگائی اتنی بڑھ گئی ہے کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے کچن چلانا مشکل ہوگیا ہے کیونکہ سات ماہ میں آٹے کی قیمت میں سو فیصد اضافہ ہوا ہے اسی طرح پیاز کی قیمت میں بھی سوا سو فیصد اضافہ ہوگیا ہے تو اس طرح ملک نہیں چلائے جاتے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف کو اپنا عہدہ عزیز ہے اس لیے وہ استعفی منظور نہیں کر رہے مگر ان کو سوچنا چاہیے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد بھی وہ دو ماہ اسپیکر رہیں گے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پیپلز پارٹی کو خیبرپختونخوا اور پنجاب میں ووٹر تو کیا امیدوار بھی نہیں ملیں گے کیونکہ زرداری خاندان نے بھٹو کی جماعت کا بیڑا غرق کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ہمارے استعفے فوری طور پر منظور کریں اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات قومی اسمبلی کی 123 نشستوں کے ساتھ کرائے جائیں۔

فواد چوہدری نے مطالبہ کیا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں پر ایک ہی دن انتخابات کرائے جائیں کیونکہ پاکستان کے پاس اتنا بجٹ نہیں کہ روز روز انتخابات کرائے جائیں، ایک ہی دن انتخابات کرائے جائیں جس کے لیے پیسے بھی موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) الیکشن کمیشن کو اپنے پارٹنر کے طور پر استعمال نہ کرے اور اگر الیکشن کمیشن انتخابات سے بھاگ رہا ہوگا تو یہ مسلم لیگ (ن) کی مدد کے مترادف ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اگر قومی اسمبلی تحلیل نہ کی گئی تو ان انتخابات کے بعد مسلم لیگ (ن) کو بھی امیدوار نہیں ملیں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز (17 دسمبر) کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ اگلے جمعے (23 دسمبر) کو پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کر دیں گے۔

خیبرپختونخوا اور پنجاب کے وزرائے اعلیٰ کے ہمراہ ویڈیو لنک کے ذریعے لبرٹی چوک اور دیگر شہروں میں جمع ہونے والے پی ٹی آئی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ اسمبلیاں تحلیل کرنے کے بعد ہم الیکشن کی تیاری کریں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس کے بعد غالباً ہماری 123 قومی اسمبلی کی نشستیں ہیں، ہم وہاں جا کر اسپیکر کے سامنے کھڑے ہو کر کہیں گے کہ ہمارے استعفے قبول کرو۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024