• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

استعفوں کے حوالے سے پیش ہونے کیلئے اسپیکر کو خط لکھ دیا ہے، شاہ محمود قریشی

شائع December 15, 2022
شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کی — فوٹو: ڈان نیوز
شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کی — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اپنے اراکین کی قومی اسمبلی سے استعفوں کی تصدیق کے لیے قومی اسمبلی کے اسپیکر کو خط لکھ دیا ہے۔

لاہور میں پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری حکومت کو مداخلت کرکے تحریک عدم اعتماد کے ذریعے فارغ کیا گیا اور ایک امپورٹڈ حکومت مسلط کردی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اس کے بعد اس نظام اور اس پارلیمان سے لاتعلق ہونے کا فیصلہ کیا، اسمبلی کے فلور پر بحیثیت ڈپٹی پارلیمانی لیڈر پارٹی کا فیصلہ پیش کیا کہ ہم سب اراکین قومی اسمبلی سے مستعفی ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے من جملہ اپنے استعفے اس وقت کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کو پیش کر دیے اور انہوں نے ہم سے استعفے وصول کرنے کے بعد اپنے دفتر کو احکامات جاری کیے کہ یہ منظور کرکے الیکشن کمیشن کو بھیج دیے جائیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بوجوہ ایسا نہ ہو سکا اور موجودہ اسپیکر راجا پرویز اشرف نے حکومت کی ایما پر ایک غیر قانونی اور آئین سے ہٹ کر فیصلہ کیا اور ہمارے استعفوں کی منظوری پر سلیکٹیویٹی کا مظاہرہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 123 استعفے پیش کیے، ان میں سے چُن کر 11 حلقوں کا انتخاب کیا گیا اور وہ سلیکٹیو منظوری کی گئی، ہم سب نے ایک اصولی مؤقف پر استعفیٰ دیا تھا تو الیکشن ہونے تھے تو سبھی کے ہوتے یا کسی کا نہ ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سیلیکٹو منظوری کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا، اس کے باوجود لوگوں نے مینڈیٹ عمران خان کو دیا اور پی ڈی ایم کے امیدواروں کو شکست ہوئی اور تحریک انصاف کو ضمنی انتخابات میں 75 فیصد کامیابی ہوئی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تحریک انصاف نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنے فیصلے کو ایک دفعہ پھر عملی جامہ پہنانے کے لیے تیار ہیں، عمران خان نے خط کی منظوری دی ہے اور میں نے دستخط کردیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بحیثیت وائس چیئرمین پی ٹی آئی اور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کے اپنے دستخط کے ساتھ یہ خط قومی اسمبلی کے اسپیکر کو بھیج رہا ہوں کہ وہ ہمیں وقت دیں اور ہمیں بلائیں تاکہ ہم اجتماعی طور پر ان کے سامنے پیش ہوسکیں اور اپنے استعفوں کا اعادہ اور اپنے فیصلے کی تجدید کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ہوا ہے اور اس کو عملی جامہ پہنانے کے لیے میڈیا کے سامنے حاضر ہوا ہے۔

ایک سوال پر وائس چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اسپیکر ایک دفعہ بلالیں، اگر وہ انفرادی طور پر بلانا چاہتے ہیں تو فرداً فرداً بلا لیں۔

حکومت نے سپریم کورٹ میں غلط بیانی کی، فواد چوہدری

اس موقع پر فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت کی طرف سے کل سپریم کورٹ میں غلط بیانی کی گئی اور کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے اراکین استعفیٰ دے چکے ہیں لیکن وہ تنخواہیں لے رہے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہمیں اپریل کے بعد تحریک انصاف کے کسی رکن کو تنخواہ نہیں ملی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے شک ہوگیا ہے کہ ہمارے نام پر تنخواہیں نکال کر خود کھا گئے ہوں، ہمیں کوئی پتا نہیں ہے، غیرملکی دورے بھی ہمارے پیسوں سے ہو رہے ہوں اور ہمیں نہ مل رہے ہوں، اس کو چیک کرنا ہوگا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں ادارے اور خصوصاً الیکشن کمیشن نے کچھ استعفے مان لیے اور کچھ استعفے نہیں مانے، ہم تو تمام نشستوں سے استعفیٰ دے چکے ہیں لہٰذا فوری طور پر ان کو مان لیا جائے اور ان پر الیکشن کروایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل ہونی ہیں، 17 تاریخ کو عمران خان اعلان کریں گے، یہ تاریخ 17 بھی ہوسکتی ہے اور 23 بھی ہوسکتی ہے، جس کا فیصلہ عمران خان کریں گے۔

مقتدر حلقوں سے اپیل سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کے تمام متعلقہ حلقوں سے اپیل کی ہے، سیاست میں مداخلت جب ختم ہوگی تب پتا چلے گا لیکن جو ہو رہی اور جو نہیں ہو رہی اس کا بھی پتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو نئی فوجی قیادت آئی ہے، ان سے ہمیں بڑی امیدیں ہیں اور پاکستان کو بڑی امیدیں ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے ایک سوال پر کہا کہ نیب ایک قدم آگے ہے، ایف آئی اے اور نیب دونوں ان کی بریت کے خلاف اعلیٰ عدالتوں میں اپیل نہیں کر رہے ہیں تو پی ٹی آئی نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم سپریم کورٹ میں آرٹیکل 184 کے تحت عوامی دلچسپی کے تحت درخواست دائر کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا ہوا ہے اور ہم اسی میں فریق بن رہے ہیں اور ہم کہہ رہے ہیں کہ مریم نواز، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کا کیس سپریم کورٹ میں کھولیں اور سپریم کورٹ اس کیس کو ایک دفعہ دیکھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024