سالنامہ: کھیلوں کی دنیا میں سال 2022ء فٹبال کے نام رہا
سال 2022ء فٹبال کی دنیا میں کئی اتار چڑھاؤ لے کر آیا۔ جہاں دنیا بہت سے باصلاحیت کھلاڑیوں سے متعارف ہوئی وہیں دنیائے فٹبال کے عظیم کھلاڑیوں نے اپنے ورلڈ کپ کیریئر کو خیرباد بھی کہا۔ اس سال کلب فٹبال میں تو ہلچل دیکھنے میں آئی لیکن ساتھ فیفا ورلڈ کپ 2022ء کے انعقاد کے سبب یہ سال کھیلوں کی دنیا میں فٹبال کے نام رہا۔
کھلاڑیوں کے دوسرے کلبز میں تبادلے ہوں یا نئے ریکارڈز، یا پھر ہوں تنازعات، یہ سال متعدد وجوہات کی بنیاد پر مختلف رہا۔ تو آئیے نظر ڈالتے ہیں کہ اس سال فٹبال کی دنیا میں کیا کچھ ہوا۔
فیفا عالمی کپ 2022ء: قطر
اس سال کا سب سے اہم ایونٹ فیفا ورلڈ کپ 2022ء تھا جو 4 سال بعد قطر کی میزبانی میں منعقد ہوا۔ عموماً یہ ہوتا ہے کہ فیفا ورلڈ کپ موسمِ گرما میں کھیلا جاتا ہے جب تمام لیگز اختتام کو پہنچ جاتی ہیں اور نیا سیزن شروع ہونے میں وقفہ ہوتا ہے لیکن اس بار قطرکے موسم کی وجہ سے یہ عالمی کپ موسمِ سرما میں کھیلا گیا ہے، جس کے سبب تمام لیگز کے شیڈول کو تبدیل کرنا پڑا حالانکہ ان دنوں لیگ مقابلے اپنے عروج پر ہوتے ہیں۔
ایک اور اہم عنصر یہ بھی ہے کہ چونکہ لیگز کے نئے سیزن شروع ہونے میں وقت ہوتا ہے اس لیے موسمِ گرما کی ٹرانسفر ونڈو (اس کی وضاحت نیچے کی گئی ہے) کھلنے سے پہلے ہی عالمی کپ میں بہترین کھیل پیش کرنے والے کھلاڑیوں سے معاہدہ کرنے کے لیے کلبز کے پاس موقع ہوتا ہے لیکن اس بار ٹرانسفر ونڈو پہلے ہی بند ہوچکی ہے یوں کلبز کو عالمی کپ کی کارکردگی کی بنیاد پر معاہدے موسمِ سرما کی ٹرانسفر ونڈو میں کرنے ہوں گے۔
عالمی کپ 2022ء کے گروپ مرحلے کے میچ کافی اعصاب شکن اور دلچسپ رہے۔ سب سے پہلے عالمی کپ کی دوڑ سے میزبان قطر باہر ہوا۔ جرمنی، ڈنمارک، بیلجیئم اور یوروگوئے جیسی بڑی ٹیمیں گروپ مرحلے میں ہی ایونٹ سے باہر ہوگئیں۔
راؤنڈ آف 16 کے مقابلے بھی دلچسپ ہوئے جس میں ٹورنامنٹ میں شاندار کھیل پیش کرنے والی جاپان اور جنوبی کوریا کی ٹیمیں عالمی کپ کی دوڑ سے باہر ہوئیں۔ اسی مرحلے میں اسپین، امریکا، سنیگال، پولینڈ اور سویٹزرلینڈ کے عالمی کپ سفر کا بھی خاتمہ ہوا۔ اب مرحلہ تھا کوارٹر فائنل کا جس میں تمام ٹیمیں ہی بہترین کھیل پیش کرکے آئیں تھیں۔ اس مرحلے میں برازیل، نیدرلینڈز، پرتگال اور انگلینڈ بھی ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئے۔
سیمی فائنل مقابلوں میں ارجنٹینا، کروشیا، فرانس اور مراکش کی ٹیمیں پہنچیں اور ہم نے نہایت دلچسپ سیمی فائنل مقابلے دیکھے۔
فرانس کی ٹیم نے لگاتار اپنا دوسرا عالمی کپ فائنل کھیلا جبکہ فائنل میں اس کے مدِمقابل ارجنٹینا کی ٹیم تھی۔ لیونل میسی کے پاس یہ آخری موقع تھا کہ وہ ٹرافی جیت کے فٹبال کی دنیا کے عظیم کھلاڑی بن جائیں اور انہوں نے اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ انہوں نے پورے ٹورنامنٹ میں گولز اور اسسٹ کے ذریعے اپنی ٹیم کی کامیابی کے لیے کردار ادا کیا اور یہی وجہ سے کہ انہیں گولڈن بال سے نوازا گیا۔
لیونل میسی کی ارجنٹینا دنیائے فٹبال کی نئی حکمران بن گئی جبکہ میسی نے اپنے عالمی کپ کیریئر کا آخری میچ کھیلا جس میں انہوں نے اپنے شاندار کیریئر کو عالمی کپ کی ٹرافی کے ساتھ مکمل کردیا۔
ٹورنامنٹ کے بہترین نوجوان کھلاڑی کا ایوارڈ ارجنٹینا کے ایزو فرنینڈس کو دیا گیا۔ بہترین گول کیپر کا گولڈن گلو بھی ارجنٹینا کے ایمی مارٹینز کے حصے میں آیا۔ عالمی کپ 2022ء میں سب سے زیادہ گولز اسکور کرنے پر گولڈن بوٹ کا ایوارڈ فرانس کے کیلن مباپے کو دیا گیا جبکہ ٹورنامنٹ میں مجموعی طور پر بہترین کارکردگی دکھانے والے لیونل میسی کو دوسری بار گولڈن بال سے نوازا گیا۔
یوں عالمی کپ کے میلے کا اختتام بہت پُرجوش انداز میں ہوا۔ قطر کے انتظامات نے لوگوں کے دل جیتے اور وہ ایسا ٹورنامنٹ منعقد کروانے میں کامیاب ہوئے جسے دنیا دہائیوں تک یاد رکھے گی۔
اس پورے ٹورنامنٹ کی شہ سرخی مراکش کی ٹیم رہی جس نے اپنے غیر متوقع شاندار کھیل سے فٹبال کے حلقوں کو حیران کیا جبکہ سعودی عرب کے ہاتھوں ارجنٹینا کی اپ سیٹ بھی خوب چرچوں میں رہی۔
قطر میں ہم جنس پرستی کے اظہار کی پابندی کے خلاف جرمنی کا ٹیم پر منہ پر ہاتھ رکھنا بھی اس عالمی کپ کے اہم لمحات میں سے ایک تھا۔ جبکہ نیدرلینڈز اور ارجنٹینا کے میچ میں ہونے والے تنازعات اور جھگڑے بھی اس ورلڈ کپ کی ایسی یادیں ہیں جو اگلے عالمی کپ میں ان دونوں ٹیموں کے ممکنہ مقابلے کو دلچسپ بنائیں گے۔
اس عالمی کپ مقابلوں کے ذریعے دنیا نئے ٹیلنٹ سے بھی متعارف ہوئی جنہیں کلب میچوں میں کھیلتا دیکھنے میں مزا آئے گا۔ ان کھلاڑیوں میں مراکش کے ایمرابیٹ، پرتگال کے گونچالو راموس، انگلینڈ کے ساکا، ارجنٹینا کے اینزو فرنینڈز، نیدرلینڈز کے گورڈیول اور گھانا کے محمد قدوس شامل ہیں۔
وہ کھلاڑی جنہوں نے اپنے عالمی کپ کیریئر کو خیرباد کہا
اس جنریشن کے متعدد بہترین فٹبالرز نے اپنے عالمی کپ کیریئر کو خیر باد کہا۔ سچ کہوں تو اگلا عالمی کپ ان ستاروں کے بغیر نامکمل سا لگے گا۔
دنیائے فٹبال کے عظیم کھلاڑی لیونل میسی نے اپنا آخری ورلڈ کپ کھیلا اور ٹرافی اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوئے جبکہ ارجنٹینا کے ڈی مارییا نے بھی فائنل میں گول اسکور کرکے اپنے عالمی کیریئر کو خیرباد کہہ دیا۔
خیرباد کہنے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں لیونل میسی کے بعد دوسرا بڑا نام کرسٹیانو رونالڈو کا ہے۔کرسٹیانو رونالڈو کی ٹیم پرتگال کوارٹر فائنل میں مراکش کے ہاتھوں شکست کے بعد باہر ہوئی۔ اس عالمی کپ میں پرتگال کے لیے کرسٹیانو رونالڈو کی کارکردگی متاثر کُن بھی نہ رہی جبکہ انہیں بینچ بھی کیا گیا۔ عالمی کپ سے باہر ہونے کے بعد رونالڈو ٹنل میں روتے ہوئے اندر گئے جس کی ویڈیو نے لاکھوں مداحوں کو افسردہ کیا۔ 2 بہترین کھلاڑیوں کے عالمی کپ کیریئر کا اختتام اتنا مختلف ہوگا، اس بات کا اندازہ ہرگز نہیں تھا۔
آخری ورلٖڈ کپ کھیلنے والے دیگر اہم کھلاڑیوں میں پولینڈ کے رابرٹ لیونڈوسکی، یوروگوئے کے لوئس سواریز اور ایڈنسن کاوانی شامل ہیں۔ کروشیا کے لوکا موڈرچ کا بھی یہ آخری عالمی کپ تھا جس میں ان کی ٹیم نے تیسری پوزیشن حاصل کی جبکہ برازیل کے تھیاگو سلوا اور ڈینی ایلوس نے بھی عالمی کپ کو خیرباد کہہ دیا۔
فرانس کے اسٹرائیکر اور اس سال کے بالون ڈی اور کے فاتح کریم بینزیما انجری کے باعث فرانس کے لیے ورلڈ کپ تو نہیں کھیل پائے لیکن انہوں نے عالمی کپ کے کیریئر کو خیرباد کہہ دیا۔ یہ اعلان انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پوسٹ میں کیا۔
بیلجیئم کے ایڈن ہیزارڈ، اسپین کے سرجیو بوسکیٹس اور جورڈی ایلبا بھی اس فہرست میں شامل ہیں جبکہ فرانس کے ٹاپ گول اسکورر اولیویئر جیروڈ کا بھی یہ آخری عالمی کپ تھا۔
جرمنی کے گروپ مرحلے سے باہر ہونے کے بعد تھومس مولر اور گول کیپر مینوئل نیور کے عالمی کپ کیریئر کا بھی اختتام ہوا۔
دیگر کھلاڑیوں میں سویٹزرلینڈ کے شکیری اور پرتگال کے پے پے بھی شامل ہیں۔
اگلے عالمی کپ 2026ء میں ان تمام کھلاڑیوں کی کمی نہ صرف ان کی ٹیم محسوس کرے گی بلکہ شائقین بھی ان کھلاڑیوں کی میدان میں موجودگی کو شدت سے یاد کریں گے۔
کلب فٹبال
عالمی کپ چونکہ 4 سال میں منعقد ہوتا ہے اس لیے اس دوران کلب فٹبال کے سیزنز اپنے عروج پر ہوتے ہیں۔ تقریباً ہر ملک ہی اپنی لیگز منعقد کرتا ہے لیکن ان لیگز میں ہسپانوی لیگ لالیگا، برطانوی انگلش پریمیئر لیگ، فرانسیسی لیگ ون، جرمن لیگ بندسلیگا اور اطالوی لیگ سیری اے نمایاں ہیں۔
دنیا بھر کے باصلاحیت کھلاڑی اپنے کلبز کے لیے بہترین کھیل پیش کرتے ہیں جن سے شائقین کافی محظوظ ہوتے ہیں۔ فٹبال کے سیزن 22ء-2021ء میں کس لیگ میں کونسی ٹیمیں اور کھلاڑی کامیاب رہے، آئیے اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
انگلش پریمیئر لیگ
20 ٹیموں کے ساتھ انگلش پریمیئر لیگ، یورپ کی سب سے بڑی انفرادی لیگ ہے۔ سیزن 22ء-2021ء انگلش پریمیئر لیگ کا 30واں سیزن تھا۔ اس لیگ میں جو ٹیم سیزن کے اختتام پر ٹیبل کے ٹاپ پر موجود ہوتی ہے اسے لیگ کا فاتح قرار دیا جاتا ہے۔
سیزن 22ء-2021ء کی کامیاب ٹیم منیجر پیپ گورڈیالا کی مانچسٹر سٹی رہی۔ مانچسٹر سٹی اب تک 6 پریمیئر لیگ ٹائٹل اپنے نام کرچکی ہے۔ پیپ گورڈیالا کی موجودگی میں اس کلب نے دوسری بار پریمیئر لیگ ٹائٹل جیتا جبکہ مجموعی طور پر کلب نے گورڈیالا کے ساتھ 5 مختلف لیگ ٹائٹلز جیتے ہیں۔
پریمیئر لیگ میں لیورپول نے سیزن کا اختتام دوسرے نمبر پر کیا جبکہ چیلسی کلب پوائٹنس کے اعتبار سے تیسرے نمبر پر رہا۔ اس بار مقابلے اس قدر دلچسپ تھے کہ لیورپول سے صرف ایک پوائنٹ کے فرق کی بنیاد پر مانچسٹر سٹی نے لیگ ٹائٹل جیتا۔
لیورپول کے محمد صالح اور ٹوٹنہم کے سون ہیونگ من 23 گولز کے ساتھ پریمیئر لیگ کے ٹاپ گول اسکورر رہے جبکہ کرسٹیانو رونالڈو اپنے سابقہ کلب مانچسٹر یونائٹڈ کے لیے اس سیزن میں 18 گولز اسکور کرپائے۔
لالیگا
ہسپانوی لیگ کے مقابلے نہایت دلچسپ ہوتے ہیں۔ 22ء-2021ء میں کھیلا جانے والا سیزن لالیگا کا 91واں سیزن تھا۔ ہر لیگ کی طرح اس لیگ میں بھی سیزن کے اختتام پر جو ٹیم پوائنٹس ٹیبل پر سرِفہرست ہوتی ہے وہی لیگ ٹائٹل کی فاتح ہوتی ہے۔
سیزن 22ء-2021ء کی فاتح ٹیم ریال میڈریڈ 86 پوائنٹس کے ساتھ لالیگا میں سرِفہرست رہی جبکہ 73 پوائنٹس کے ساتھ بارسلونا دوسری پوزیشن پر رہی۔ دیگر بڑی ٹیمیں اتھلیٹیکو میڈرید اور سویلیا پوائٹنس ٹیبل پر تیسرے اور چوتھے نمبر پر رہیں۔
27 گولز کے ساتھ ریال میڈریڈ کے اسٹرائیکر کریم بینزیما لالیگا کے ٹاپ گول اسکورر رہے۔
سیزن 22-2021 میں سابق ہسپانوی اور بارسلونا کے کھلاڑی چاوی نے کلب کے منیجر کے طور پر ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔ اگرچہ بارسلونا کچھ میچوں میں اچھا کھیل پیش کرتے ہوئے لالیگا میں ریال میڈرڈ کو پیچھے چھوڑ کر ٹیبل پر اوپر پہنچ گئی تھی مگر پھر وہ اپنی پوزیشن برقرار نہیں رکھ سکی جبکہ رواں 23-2022 سیزن میں بارسلونا چیمپینئز لیگ کے گروپ مرحلے سے ہی باہر ہو چکی ہے۔
لیگ ون
فرانسیسی لیگ پر کلب پیرس سینٹ جرمین (پی ایس جی) کا راج برقرار رہا۔ پی ایس جی نے سیزن 22ء-2021ء میں اپنا 10واں لیگ ٹائٹل جیتا۔ 86 پوائٹنس کے ساتھ پی ایس جی پہلے نمبر پر رہی جبکہ کلب مارشیئل کا دوسرا نمبر رہا۔
لیگ ون میں کیلن مباپے نے سب کو اپنے سحر میں جکڑے رکھا۔ 28 گولز کے ساتھ وہ سیزن کے ٹاپ اسکورر رہے جبکہ وہ عالمی کپ 2022ء کے ٹاپ اسکورر بھی رہے۔
لیگ ون کے نمایاں کھلاڑی لیونل میسی نے پی ایس جی کی جانب سے کھیلتے ہوئے پورے سیزن میں 26 میچ کھیلے جس میں انہوں نے 6 گولز اسکور کیے۔ 23ء-2022ء کا سیزن میسی کے لیے اچھا چل رہا ہے جہاں وہ اب تک 13 میچوں میں پی ایس جی کے لیے 7 گولز اسکور کرچکے ہیں جبکہ عالمی کپ جیتنے کے بعد میسی کو یہ کلب سیزن اچھا کھیلنا ہوگا تاکہ وہ اپنے کیریئر کا آٹھواں بالون ڈی اور جیت سکیں۔
بندسلیگا
لیگ ون اور بندسلیگا میں عمومی طور پر ایک ہی ٹیم کا راج رہتا ہے اور ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ وہ ٹیم لیگ ٹائٹل نہ جیتے۔ جیسے لیگ ون میں پی ایس جی کا راج ہے ویسے ہی بندسلیگا میں بائرن میونخ کلب سب سے بڑی ٹیم ہے۔
2021-22ء بندسلیگا کے لیے 59واں ایڈیشن تھا۔ دفاعی چیمپیئن بائرن میونخ نے کامیابی سے اپنے اعزاز کا دفاع کیا اور مسلسل 10ویں بار جبکہ مجموعی طور پر 32ویں بار بندسلیگا ٹائٹل اپنے نام کیا۔ 3 میچ قبل ہی بائرن میونخ کو پوائنٹس کے فرق کی وجہ سے چیمپیئن قرار دے دیا گیا جبکہ بندسلیگا کی دوسری بڑی ٹیم ڈورٹمنڈ پوائنٹس ٹیبل پر دوسرے نمبر پر رہی۔
رابرٹ لیونڈوسکی (جو اب بارسلونا کے لیے کھیل رہے ہیں) بائرن میونخ کے لیے 35 گولز اسکور کرکے لیگ کے ٹاپ اسکورر رہے۔ جبکہ ڈورٹمنڈ کے ایرلنگ ہالینڈ (جن کا رواں سیزن مانچسٹر سٹی میں تبادلہ ہوچکا ہے) نے پوری لیگ میں 22 گولز اسکور کیے۔
سیری اے
یہ مجموعی طور پر سیری اے کا 120واں سیزن تھا۔ اطالوی لیگ سیری اے کے مقابلے بھی کافی دلچسپ ہوتے ہیں جہاں مختلف ٹیمیں لیگ ٹائٹل کے حصول کے لیے آمنے سامنے آتی ہیں۔
انٹر میلان کلب سیری اے کا دفاعی چیمپیئن تھا جبکہ 11ء-2010ء کے سیزن کے بعد پہلی بار اے سی میلان سیری اے کا فاتح قرار پایا۔ انٹر میلان فہرست میں دوسرے نمبر پر رہا جبکہ ناپولی اور یوونٹس تیسرے اور چوتھے نمبر پر رہیں۔
کلب لازیو کے امموبائل 27 گولز کے ساتھ لیگ کے ٹاپ اسکورر رہے جبکہ ارجنٹینا کے لوٹارو مارٹینز کا اس فہرست میں تیسرا نمبر رہا۔
کثیرالملکی لیگز
یوئیفا (UEFA) چیمپیئنز لیگ
کلب فٹبال کی سب سے بڑی لیگ چیمپیئنز لیگ ہوتی ہے۔ اس لیگ میں تمام یورپی لیگز کی ٹیمیں شرکت کرسکتی ہیں جس کا انعقاد فٹبال کی یورپی کانفیڈریشن UEFA کرواتی ہے۔ پہلے لیگ میں شرکت کے لیے کلبز کوالیفائی مرحلہ کھیلتے ہیں جس کے بعد وہ اس ٹورنامنٹ میں شرکت کے اہل ہوتے ہیں۔
یہ کوالیفائینگ مرحلہ اسی طرز پر کھیلا جاتا ہے جیسے فیفا ورلڈ کپ کا کوالیفائنگ راؤنڈ کھیلا جاتا ہے جبکہ یہاں بھی کلبز کا کوٹا ہوتا ہے۔ چیمپیئنز لیگ کے ہر مرحلے کے مقابلوں کا فیصلہ ڈراز کے ذریعے ہوتا ہے۔ فارمیٹ میں دونوں ٹیموں کے ہوم گراؤنڈ پر ایک ایک میچ کھیلا جاتا ہے۔
راؤنڈ آف 16 کے لیے پھر ڈراز ہوتے ہیں اور پھر ہوم اور اوے کے فارمیٹ پر یہ لیگ کھیلی جاتی ہے جبکہ فائنل نیوٹرل جگہ پر کھیلا جاتا ہے۔
سیزن 22ء-2021ء چیمپیئنز لیگ کا 67واں سیزن تھا۔ جس کا فائنل 28 مئی کو فرانس میں کھیلا گیا۔ ہسپانوی کلب ریال میڈریڈ نے برطانوی کلب لیورپول کو 0-1 سے شکست دے کر 14ویں بار چیمپیئن لیگ کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔
ریال میڈریڈ کے کریم بینزیما ٹورنامنٹ کے ٹاپ اسکورر رہے جبکہ میڈریڈ کے گول کیپر کورٹوا کو بہترین گول کیپر قرار دیا گیا۔
رواں سیزن کا کھیل شروع ہوچکا ہے جس میں راؤنڈ آف 16 کے لیے ڈراز بھی کیے جاچکے ہیں۔ راؤنڈ آف 16 مقابلوں کا آغاز 15 فروری 2023ء سے ہوگا۔
یوئیفا (UEFA) یوروپا لیگ
جو کلب ٹیمیں چیمپیئنز لیگ کے پہلے مرحلے میں ہی باہر ہوجاتی ہیں وہ چھوٹے کلبز کے ساتھ یوروپا لیگ میں حصہ لیتی ہیں مگر یہاں بھی ممالک کی لیگز کے لیے کوٹا ہوتا ہے۔ یوروپا لیگ کا یہ 51واں سیزن تھا جس کے فائنل میں جرمن کلب فرینکفرٹ کا مقابلہ اسکاٹش کلب رینجرز سے ہوا جس میں پینلٹیز پر فرینکفرٹ کامیاب ہوا۔
رواں سیزن کے راؤنڈ آف 16 کے ڈراز ہوچکے ہیں جبکہ مانچسٹر یونائٹڈ، بارسلونا اور یوونٹس جیسی بڑی ٹیمیں چیمپیئنز لیگ سے باہر ہونے کے بعد اس سیزن یوروپا لیگ کھیلیں گی۔
یوئیفا (UEFA) سپر کپ
سپر کپ چیمپیئنز لیگ اور یوروپا لیگ کے فاتحین کے درمیان کھیلا جاتا ہے۔ سال 2022ء میں سپر کپ چیمپیئنز لیگ کی فاتح ریال میڈریڈ اور یوروپا لیگ کی فاتح فرینکفرٹ کے درمیان کھیلا گیا جس میں کلب ریال میڈریڈ نے کامیابی حاصل کرکے سپر کپ کی ٹرافی اٹھائی۔
دیگر اہم ملکی لیگز
کوپا ڈیل رے
یہ ہسپانوی کلب لیگ ہے جو لالیگا سے اس لحاظ سے مختلف ہے کہ اس کا انعقاد 2 سال میں ایک بار ہوتا ہے۔ جیتنے والی ٹیم کو یقینی طور پر یوروپا لیگ میں جگہ ملتی ہے جس کے لیے اسے کوالیفائنگ میچ نہیں کھیلنا پڑتا۔
سال 22ء-2021ء کے سیزن کی دفاعی چیمپیئن بارسلونا تھی لیکن اس سیزن میں وہ گروپ مرحلے سے ہی باہر ہوگئی تھی۔ دوسرے فائنل میں ریال بیٹس کا مقابلہ ویلینسیا سے ہوا جس میں ریال بیٹس نے کامیابی حاصل کرکے کوپا ڈیل رے کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔
ایف اے کپ
کوپا ڈیل رے کی طرز کی لیگ برطانیہ میں بھی کھیلی جاتی ہے جسے ایف اے کپ کہتے ہیں جس میں انگلش کلبز حصہ لیتے ہیں۔ سیزن 22ء-2021ء کے ایف اے کپ فائنل میں کلب چیلسی کا مقابلہ لیورپول سے ہوا جس میں لیورپول نے پینلٹیز پر چیلسی کو شکست دے دی۔
موسمِ گرما کی ٹرانسفر ونڈو
کلب فٹبال کے سیزن میں 2 بار ٹرانسفر ونڈو کھولی جاتی ہے تاکہ کھلاڑیوں کا ایک کلب سے دوسرے کلب میں تبادلہ کیا جاسکے۔ کچھ تبادلے لون پر بھی کیے جاتے ہیں اور جیسے ہی قرضہ ادا ہوتا ہے تو کلب اپنے وہ کھلاڑی واپس لے لیتے ہیں۔ ایسے کھلاڑیوں کا فٹبال میں ان کا دوسرے کلب میں تبادلہ مفت میں ہوتا ہے جو عارضی ہوتا ہے اور وہ کچھ عرصے بعد واپس اپنے کلب آجاتے ہیں۔
رواں سال کا سب سے مہنگا تبادلہ اینٹونی کا انگلش کلب مانچسٹر یونائٹڈ آنا تھا۔ مانچسٹر یونائٹڈ کلب سے ان کا 2027ء تک کا معاہدہ 8 کروڑ 60 لاکھ یورو میں طے پایا جس نے انہیں اس سیزن کا مہنگا ترین تبادلہ بنایا۔
2022ء کا ایک اور اہم تبادلہ ایرلنگ ہالینڈ کا جرمن کلب ڈورٹمنڈ سے مانچسٹر سٹی آنا تھا۔ یہ معاہدہ طے تو 6 کروڑ یوروز میں ہوا مگر ایرلنگ ہالینڈ نے مانچسٹر سٹی کے لیے اس سیزن میں جس طرح کا زبردست آغاز فراہم کیا اس تناظر میں دیکھا جائے تو یہ معاہدہ بہت کم قیمت پر طے پایا۔ اس کے علاوہ مانچسٹر سٹی نے رواں سیزن ارجنٹینا کے نوجوان کھلاڑی جولین ایلواریز سے بھی معاہدہ کیا جنہوں نے عالمی کپ میں بہترین کھیل پیش کرکے کلب کے اس فیصلے کو درست ثابت کیا۔
کیسیمیرو کا ریال میڈریڈ سے مانچسٹر یونائٹڈ آنا بھی ایک اہم ترین تبادلہ تھا۔ یہ معاہدہ 8 کروڑ 20 لاکھ میں طے ہوا۔ کیسیمیرو نے ریال میڈریڈ سے طے اپنے معاہدے کو توسیع نہیں دی اور انگلش پریمیئر لیگ میں اپنے تبادلے کو ترجیح دی۔
جرمن کلب بائرن میونخ اور بارسلونا کے بیچ تبادلہ بھی چرچوں میں رہا۔ لیونڈوسکی نے بارسلونا سے معاہدہ کرلیا۔ یہ تبادلہ 4 کروڑ یوروز میں ہوا جبکہ بارسلونا جو اپنے کم بجٹ کا رونا اکثر روتی نظر آتی ہے، اسی سال برازیلی ونگر رافینہا کو بھی لیڈز سے خریدا۔ ان کا معاہدہ تقریباً 5 کروڑ 60 لاکھ یوروز میں طے پایا۔
یوروگوئے کی قومی ٹیم سے کھیلنے والے ڈارون نونیز کا لیورپول تبادلہ بھی اس سال خبروں میں رہا۔ نونیز کا لیورپول میں تبادلہ ابتدائی طور پر 6 کروڑ 40 لاکھ میں طے ہوا لیکن ان کی شرائط کی فہرست کافی لمبی ہے۔ انفرادی کارکردگی کتنی اچھی ہوگی اور وہ لیورپول کے لیے جتنے زیادہ میچ کھیلیں گے، اس معاہدے کی رقم میں اضافہ ہوتا جائے گا۔ یوں اس معاہدے کی رقم 10 کروڑ یوروز تک بھی پہنچ سکتی ہے جو انہیں لیورپول کلب کا سب سے مہنگا تبادلہ بنادے گا۔ لیکن چونکہ یوروگوئے کے لیے عالمی کپ 2022ء میں ان کی کارکردگی اتنی متاثرکُن نہیں رہی اس لیے ان کے اس تبادلے پر ابھی سے ہی سوالیہ نشانات اٹھ رہے ہیں۔
دیگر اہم اور مشہور تبادلوں میں برازیلی اسٹار ریچارلیسن کا ایورٹن سے ٹوٹنہم تبادلہ ہے جو 6 کروڑ یوروز میں طے ہوا۔ رحیم اسٹرلنگ ایک سالہ معاہدے پر مانچسٹر سٹی سے 4 کروڑ 80 لاکھ میں چیلسی گئے اور برازیلی کھلاڑی گیبرئیل جیسس کا مانچسٹر سٹی سے 4 کروڑ 50 لاکھ میں آرسنل تبادلہ ہوا۔ گیبرئیل جیسس کا معاہدہ آرسنل کو کافی مہنگا پڑا کیونکہ اب وہ گھٹنے کی انجری کا شکار ہوگئے ہیں جس کے باعث وہ اس سیزن میں آرسنل کے لیے بہت کم ہی ایکشن میں نظر آئیں گے۔
جبکہ کلب پیرس سینٹ جرمین کے لیے کھیلنے والے کیلن مباپے کی ریال میڈریڈ میں تبادلہ بھی خوب چرچوں میں رہا مگر جب یہ معاہدہ اپنے اختتامی مراحل میں تھا تو مباپے نے ریال میڈریڈ جانے سے انکار کرتے ہوئے رواں سیزن پی ایس جی کے لیے کھیلنے کا اعلان کردیا۔
دنیائے فٹبال کے اہم تنازعات
ہر سال کی طرح اس سال بھی فٹبال کی دنیا میں کئی نئے تنازعات کھڑے ہوئے۔ قطر عالمی کپ 2022ء کے حوالے سے کھڑے ہونے والے تنازعات کو اگر ایک طرف کردیا جائے تو بہت سے اہم واقعات پیش آئے جن میں کرسٹیانو رونالڈو کا مانچسٹر یونائٹڈ کے ساتھ تنازعہ سرِفہرست رہا۔
کرسٹیانو رونالڈو کا مانچسٹر یونائٹڈ سے تنازعہ کیا تھا؟
مانچسٹر یونائٹڈ اور کرسٹیانو رونالڈو کے تعلق کو فٹبال کی دنیا میں ’ساگا‘ یعنی داستان کہا جاتا ہے جس کی تاریخ کافی لمبی اور گہری ہے۔ گزشتہ سیزن یونائٹڈ کے سابقہ مالک ایلکس فرگوسن کی خواہش پر رونالڈو کا اطالوی کلب یوونٹس سے مانچسٹر یونائٹڈ 8 کروڑ یوروز میں تبادلہ ہوا۔ جس کے بعد ایک بار پھر وہ اپنے سابقہ کلب مانچسٹر یونائٹڈ کا حصہ بنے جہاں کھیلتے ہوئے انہوں نے اپنا پہلا بالون ڈی اور جیتا تھا۔
رونالڈو ٹرانسفر پر کافی خوش بھی تھے اور انہوں نے مانچسٹر یونائٹڈ کے پچھلے سیزن میں اچھا کھیل بھی پیش کیا لیکن رواں سیزن وہ زیادہ تر باہر بینچ پر ہی بیٹھے نظر آئے۔ بظاہر یہ مانچسٹر یونائٹڈ کے منیجر ٹین ہیگ کا فیصلہ لگ رہا تھا۔ رونالڈو کو وارم اپ تک کروایا جاتا تھا لیکن متبادل کے طور پر میدان میں نہیں بھیجا جاتا تھا جو کہ کرسٹیانو رونالڈو جیسے بڑے کھلاڑی کی برعزتی کرنے کے مترادف تھا۔
آخرکار رونالڈو نے مانچسٹر یونائٹڈ کے اس رویے کے خلاف خاموشی توڑی۔ پیئرز مورگن کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں انہوں نے کئی اہم انکشافات کیے۔ انہوں نے کہا کہ ’مجھے لگا جیسے میرے ساتھ غداری کی گئی ہو، نہ صرف اس سیزن بلکہ پچھلے سیزن بھی مجھے ایسا لگا جیسے کچھ لوگ میری یونائٹڈ میں موجودگی سے خوش نہیں ہیں‘۔
واضح طور پر ان کا اشارہ ٹین ہیگ کی جانب تھا۔ اس سے قبل ٹوٹنہم کے خلاف میچ میں رونالڈو کو 10 منٹ پہلے میدان سے باہر جاتے ہوئے دیکھا گیا جس سے متعلق منیجر ٹین ہیگ نے مؤقف اپنایا کہ رونالڈو کو متبادل کے طور پر بھیجا جا رہا تھا لیکن انہوں نے جانے سے انکار کردیا تھا۔
برطانوی اینکر پیئرز مورگن کو دیے گئے انٹرویو کے ایک ہفتے کے اندر مانچسٹر یونائٹڈ نے سیزن کے دوران ہی رونالڈو سے اپنا معاہدہ ختم کرلیا جو فٹبال کی دنیا کی تہلکہ خیز خبر تھی۔ یونائٹڈ نے مؤقف اپنایا کہ رونالڈو سے انہوں نے اپنا معاہدہ باہمی رضامندی سے ختم کیا۔
یوں ایلکس فرگوسن کی مانچسٹر یونائٹڈ اور کرسٹیانو رونالڈو کی داستان کا انجام کافی افسوسناک ہوا۔ رونالڈو اس وقت کسی کلب سے منسلک نہیں اور وہ اس وقت اپنی قومی ٹیم پرتگال کے لیے فٹبال کھیلنے کو اپنی ترجیح قرار دے رہے ہیں حالانکہ یہاں بھی عالمی کپ میچوں میں 37 سالہ رونالڈو کو بینچ پر بٹھایا گیا جو ان کے کیریئر کے اختتام کا اشارہ ہے لیکن اتنے بڑے اسٹار کے کیریئر کا یہ انجام دیکھ کر افسوس بھی ہو رہا ہے۔
ریال میڈریڈ کے کلب آف دی ایئر کے فیصلے پر تحفظات
اس سال بالون ڈی اور کی تقریب میں مانچسٹر سٹی کو سال کا بہترین کلب قرار دیا گیا جس پر ریال میڈریڈ نے انتظامیہ سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ میرے نزدیک یہ تحفظات بجا تھے۔
دیکھا جائے تو اس سیزن مانچسٹر سٹی پریمیئر لیگ کے ٹائٹل کے علاوہ کچھ نہیں جیتا جبکہ ریال میڈریڈ نے اس سیزن چیمپیئنز لیگ، لالیگا اور سپر کپ، 3 اعزازات اپنے نام کیے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو ریال میڈریڈ ہی اس سال کا سب سے کامیاب کلب تھا۔
دوسری طرف مانچسٹر سٹی کی جیت کا جواز یہ بتایا گیا کہ چونکہ بالون ڈی اور ایوارڈز میں مانچسٹر سٹی کے سب سے زیادہ کھلاڑی نامزد تھے اس لیے انہیں اس اعزاز سے نوازا گیا۔ تاہم، انتظامیہ کی یہ منطق سمجھ میں نہیں آئی۔
چیمپیئنز لیگ کے ڈراز
سیزن 22-2021 میں چیمپیئنز لیگ کے راؤنڈ آف 16 کے ڈراز 2 بار ہوئے۔ ڈراز میں کلبز کے اعتراضات سامنے آئے جس پر انہوں نے یوئیفا (UEFA) سے رجوع کیا۔ بعد ازاں یوئیفا نے ڈراز کے فیصلے کو رد کردیا اور دوبارہ ڈراز کروانے کا اعلان کیا۔
بالون ڈی اور کی تقریب
اس سال بالون ڈی اور کی 66ویں تقریب منعقد کی گئی۔ پیرس میں منعقد ہونے والی دنیائے فٹبال کی اس اہم تقریب میں اعترافی ایوارڈز پیش کیے گئے۔ یہاں یہ واضح کرتی چلوں کہ فٹبال میں کلینڈر سال کے مطابق نہیں بلکہ سیزن سال کے مطابق چلتا ہے اسی لیے بالون ڈی اور بھی سیزن کے مطابق ہی دیا جاتا ہے۔
اس بار بالون ڈی اور کے حقدار لیونل میسی یا کرسٹیانو رونالڈو نہیں بلکہ فرانس اور ریال میڈریڈ کے کریم بینزیما تھے۔ لالیگا کے ٹاپ اسکورر بینزیما 549 پوائٹنس کے ساتھ بالون ڈی اور کے فاتح قرار پائے جبکہ سادیو مانے 193 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ مانچسٹر سٹی کے کیون ڈی برونے اس دوڑ میں تیسرے نمبر پر رہے۔
بارسلونا کے نوجوان کھلاڑی گاوی کو کوپا ٹرافی سے نوازا گیا۔
جبکہ تھیبا کورٹوا کو بہترین گول کیپر کی یاشین ٹرافی سے نوازا گیا۔
اس تقریب میں ایک اور اہم لمحہ وہ تھا جب بیلجیئم اور ریال میڈریڈ کے گول کیپر کورٹوا نے اپنی تقریر میں اس بات کا اظہار کیا کہ کسی گول کیپر کو بالون ڈی اور کا حقدار کیوں نہیں ٹھہرایا جاتا۔ انہوں نے اس حوالے سے ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کا نام بالون ڈی اور امیدواروں کی فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے حالانکہ میرا یہ سیزن بہت بہترین گزرا تھا لیکن ایک گول کیپر ہونے کی وجہ سے مجھے بالون ڈی اور کے حق سے محروم رکھا گیا۔
ریال میڈریڈ کے گول کیپر کورٹوا نے 22ء-2021ء کے سیزن میں شاندار گول کیپنگ سے کلب کو چیمپیئنز لیگ اور لالیگا جتوایا تھا جبکہ ان کی کارکردگی کے باعث ان کی قومی ٹیم بیلجیئم بھی فٹبال کی دوسری بہترین ٹیم کی پوزیشن پر پہنچی تھی۔
کورٹوا کا یہ شکوہ تو بجا ہے کہ گول کیپرز کو آخر بالون ڈی اور کیوں نہیں دیا جاتا۔ گول اسکور کرنے والے کی اور گول روکنے والے کھلاڑیوں کی اس کھیل میں حیثیت ایک جیسی ہونی چاہیے۔ خیر یہ ایک ایسی بحث ہے جس پر الگ سے تفصیلی بات کی جاسکتی ہے۔
سال 2023ء میں جہاں کلب فٹبال اپنے عروج پر رہے گی وہیں عالمی کپ کے کوالیفائنگ مراحل کا بھی آغاز ہوجائے گا۔ ایشیا فٹبال کپ کا بھی قطر میں انعقاد ہوگا جبکہ فیفا انڈر 20 ورلڈ کپ بھی پولینڈ میں کھیلا جائے گا۔
اس سال کا ایک اہم فٹبال ایونٹ فیفا کلب ورلڈ کپ ہونا تھا جس میں دنیا بھر کے کانفیڈیریشن کے تحت ہونے والی لیگز کی فاتح ٹیمیں حصہ لیتی ہیں لیکن فیفا کے صدر نے اعلان کیا کہ یہ ٹورنامنٹ 32 ٹیموں کے ساتھ سال 2025ء میں منعقد ہوگا۔
آنے والا سال ہمارے لیے کئی سوالات لے کر آئے گا۔ کیا میسی ریکارڈ آٹھویں بار بالون ڈی اور جیتیں گے؟ کیا جولین ایلواریز مانچسٹر سٹی کے لیے بھی ویسا ہی کھیل سکیں گے جیسا انہوں نے ارجنٹینا کے لیے عالمی کپ میں کھیلا؟ کیا مباپے اس سیزن بھی پی ایس جی کے لیے اپنا جادو جگائیں گے؟ کیا ایرلنگ ہالینڈ پریمیئر لیگ کے ٹاپ اسکورر بن پائیں گے؟ جبکہ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ اس سال چیمپیئنز لیگ کا تاج کس ٹیم کے سر سجے گا؟
اس سال بھی فٹبال کی دنیا میں گہما گہمی دیکھنے میں آئے گی۔ سال 2023ء ہمارے لیے کیا اہم لمحات لے کر آتا ہے۔ یہ جاننے کے لیے ہم شدت سے منتظر ہیں۔
خولہ اعجاز ڈان کی اسٹاف ممبر ہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔