چوہدری نثار کی چار سال بعد سیاسی منظرنامے پر واپسی
چار سال کے طویل وقفے کے بعد مسلم لیگ(ن) کے منحرف رہنما چوہدری نثار علی خان کی سیاسی منظرنامے پر دوبارہ واپسی ہوئی ہے جہاں انہوں نے اپنے دو مختلف حلقوں میں حامیوں سے ملاقاتوں کے بعد یہ اعلان کیا ہے کہ وہ سیاسی کھیل سے باہر نہیں ہیں اور وہ آئندہ عام انتخابات میں حصہ لیں گے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق تجربہ کار سیاستدان نے 2018 کے عام انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے جیپ کے انتخابی نشان کے ساتھ حصہ لیا تھا وہ اپنی قومی اسمبلی کی نشست ہار گئے تھے البتہ پنجاب اسمبلی کی ایک نشست جیتنے میں کامیاب رہے۔
سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے سابق کونسلر اور قریبی ساتھی سعید نواز کے گھر پر اپنے پہلے اجلاس میں حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ آئندہ عام انتخابات نئی حکمت عملی کے ساتھ لڑیں گے اور اس بات کا اعلان الیکشن سے قبل کریں گے کہ وہ کس سیاسی جماعت اور کس حلقے کی نمائندگی کریں گے۔
تاہم انہوں نے واہ میں اپنے خطاب میں واضح کیا کہ وہ آبائی سیاست کے خلاف ہیں اور اپنے بیٹے تیمور علی خان کو کسی بھی حلقے میں بطور امیدوار میدان میں نہیں اتاریں گے۔
گوکہ اس موقع پر ان کا بیٹا بھی ان کے ساتھ تھا لیکن انہوں نے اس تاثر کو زائل کیا کہ وہ اپنے بیٹے کو کسی ایک حلقے سے سیاسی میدان میں اتار رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ پچھلے چار سالوں میں ’گالی کی سیاست‘ کا حصہ نہیں بنے اور اب وقت آ گیا ہے کہ وہ اپنے حلقے کے عوام بالخصوص اپنے ووٹرز اور سپورٹرز کے بہترین مفاد میں اپنے حلقے میں سیاسی سرگرمیوں کا دوبارہ آغاز کریں۔
سیاسی درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ حکومت نے ملک گیر عوامی رابطہ پروگراموں کا اعلان کیا ہے اور تمام سیاسی رہنماؤں اور خواہشمند امیدواروں نے مختلف ذرائع سے عوامی رابطہ مہم شروع کی ہے۔
عمران خان کے حریف پی ٹی آئی رہنما غلام سرور خان، ان کے بیٹے رکن پنجاب اسمبلی منصور حیات خان اور بھتیجے ایم پی اے عمار صادق خان نے بھی مختلف ترقیاتی منصوبوں خصوصاً سڑکوں کے منصوبوں کے افتتاح کے ذریعے عوامی رابطہ مہم کا آغاز کیا جبکہ ان کی صاحبزادی زینب حیات خان نے عوام اور اپنے حلقے کے لوگوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے احساس راشن رجسٹریشن پروگرام کا افتتاح کیا۔