آئی ایم ایف ٹیبل پر نہیں آتا، تو ڈیفالٹ کا خطرہ برقرار رہے گا، مفتاح اسمعٰیل
سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمعٰیل نے کہا ہے کہ جب تک عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) ٹیبل پر واپس نہیں آتا، تو پاکستان کے ڈیفالٹ کا خطرہ برقرار رہے گا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں بات کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پاکستان کو ڈیفالٹ کی طرف دھکیلا، عمران خان چاہ رہے ہیں کہ پاکستان ڈیفالٹ ہو، انہیں کسی بھی طرح حکومت چاہیے، عمران خان بابائے ڈیفالٹ ہیں۔
مفتاح اسمٰعیل کا مزید کہنا تھا کہ ڈیفالٹ کا خطرہ تھوڑا سا بڑھ گیا ہے، ہم ڈیفالٹ کے راستے پر ہیں، اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ ڈیفالٹ کا خطرہ کم ہو سکے، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور وزیر اعظم شہباز شریف نے سخت فیصلے کیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان خطرے میں ہے، جب تک آئی ایم ایف ٹیبل پر واپس نہیں آتا تو پاکستان کے ڈیفالٹ کا خطرہ برقرار رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی مرضی سے نہ چاہتے ہوئے بھی میں نے سخت فیصلے کیے تھے، پاکستان سیاست سے بالاتر ہے، ورنہ ہم میں عمران خان میں کوئی فرق نہیں رہے جائے گا، چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ لڑائی اس بات پر ہے کہ پاکستان کا مفاد اولین ہونا چاہیے۔
مفتاح اسمعیل نے کہا کہ پاکستان اسحٰق ڈار کی وجہ سے ڈیفالٹ کی نہج پر نہیں پہنچا، یہ عمران خان کی وجہ سے پہنچا ہے، تاہم حکومت ہماری ہے، اس معاملے کو ہمیں سنھبالنا ہے، مثبت فیصلے کرنے ہیں تاکہ ڈیفالٹ سے بچ سکیں۔
’مجھے اچھے طریقے سے نہیں ہٹایا گیا‘
انہوں نے کہا کہ مجھے بطور وزیر خزانہ اچھے طریقے سے نہیں ہٹایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اسحٰق ڈار کافی عرصے سے معاملات چلانے کا تجربہ رکھتے ہیں، انہیں کام کرنا آتا ہے، لیکن جو بھی کرنا ہے، کر گزرنا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف اس وقت قرضہ دیتا ہے، جب دنیا میں کوئی قرضہ نہیں دیتا، اگر آئی ایم ایف سے رابطہ ٹوٹ جاتا ہے، اگر کسی وجہ سے معاہدہ معطل ہو جاتا ہے، تو عالمی بینک و دیگر عالمی اداروں سے قرضہ نہیں ملے گا۔
مفتاح اسمعیل نے کہا کہ سعودی عرب یا دیگر ممالک سے چند ارب ڈالر آنے سے چند ہفتوں کی مہلت مل سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مالی صورتحال بہت زیادہ بری ہے، دنیا سمجھ رہی ہے کہ ڈیفالٹ کا 50 فیصد چانس ہے۔
سا بق وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرط تھی کہ 160 ارب روپے کا پرائمری سرپلس کرنا تھا اور آئی ایم ایف سمجھتا ہے کہ مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پریشان ہوتا ہے کہ ڈالر ریٹ ہماری مرضی کا ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر اگر ڈالر کا ریٹ 225 روپے کا ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 247 روپے ہے، تو اگر کوئی بینکاری نظام سے پیسے بھیجتا ہے تو اسے نقصان ہوتا ہے، اس کی وجہ سے ترسیلات زر کم ہو جاتی ہیں، لوگ حوالہ ہنڈی سے پیسے بھیجتے ہیں۔
مفتاح اسمعٰیل نے مزید کہا کہ پاکستانی برآمد کنندگان 10 فیصد رقم قانونی طریقے سے باہر رکھ سکتے ہیں، ہو سکتا ہے کہ وہ بھی حوالے سے پیسے منگوا لیں، پچھلے سال درآمدات 80 ارب ڈالر تھیں جبکہ برآمدات 30 ارب ڈالر تھیں، ہم روپے کو کیوں مضبوط کرنا چاہتے ہیں، جاپان اور چین پر تنیقد کی جاتی تھی کہ وہ کرنسی کی قدر کم رکھتے ہیں تاکہ برآمدات کو بڑھا سکیں، ہمیں بھی برآمدات کو بڑھانا ہوگا۔
’پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس بڑھانا چاہیے‘
مفتاح اسمعیل کا کہنا تھا کہ عالمی منڈی میں آئل کی قیمت 90 ڈالر سے کم ہو کر 75 ڈالر ہو گئی ہے، ہمیں اس کا فائدہ اٹھانا چاہیے، پیٹرول کی قیمت کم کرنے کے بجائے، سیلز ٹیکس یا پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی لگا دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 6 مہینے سے گیس کی قیمتیں نہیں بڑھائی ہیں، سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) اور سوئی ناردن گیس کمپنی (ایس این جی پی ایل) کو اس وجہ سے 100 ارب روپے کا نقصان ہوسکتا ہے، آئی ایم ایف یہ بھی دیکھ رہا ہے، اس کے علاوہ ہم انڈسٹریز کو سستی گیس دے رہے ہیں، تو کیسے صورتحال بہتر ہوگی، پی ٹی آئی نے بھی یہی کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کا سال ہے لیکن ہمارے پاس مارجن نہیں ہے، آئی ایم ایف نہیں آئے گا تو بہت برے حالات ہوں گے۔
’ آئی ایم ایف مشن آگیا، تو چیزیں بہتر ہو جائیں گی’
مفتاح اسمعیٰل نے کہا کہ آئی ایم ایف کا مشن نہیں آیا ہے، ایک مرتبہ مشن آگیا تو چیزیں بہتر ہو جائیں گی، اس کے لیے کچھ اقدامات کرنا ہوں گے، دوست ممالک نے بہت مدد کی ہے، اللہ کرے کہ سعودی عرب سے مدد کی خبروں کی بات درست ہو۔
ان سے پوچھا گیا کہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ 31 ارب ڈالر کی ضرورت تھی، مفتاح اسمعیل کتنا انتظام کرکے گئے تھے، اس کے جواب میں سابق وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم تو پورا انتظام کرکے گئے تھے، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے 2 ارب ڈالر، قطر نے 3 ارب ڈالر، اور سعودی عرب نے ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا تھا، یہ آئی ایم ایف کو پتا تھا، آخری دن تک عالمی بینک سے بات ہورہی تھی، وہ بھی ایک ارب 70 کروڑ ڈالر دے رہے تھے، اس کے علاوہ ایشیائی ترقیاتی بینک سے بھی پیسوں کا انتظام ہو گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نہیں آیا تو ان کے پیسے بھی نہیں آئیں گے، آئی ایم ایف لائیں گے تو یہ سارے پیسے آ جائیں گے۔
مفتاح اسمعیل نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں، زیادہ تر مشکل فیصلے کرچکے ہیں، تھوڑی چیزیں کرنی ہیں، مجھے پتا تھا کہ اسحٰق ڈار مجھ پر تنقید کرتے تھے، میرے خلاف پروگرام کروائے تھے، میں نے ایک کانفرنس میں کہا تھا کہ میں رہوں یا نہ رہوں، حکومت مدت پوری کری گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ڈیفالٹ ہو گیا تو صورتحال بہت خراب ہو سکتی ہے، میں بالکل واضح ہوں، اگر کسی سے زیادہ محب وطن نہیں تو کسی سے کم محب وطن بھی نہیں ہوں، سخت فیصلے کرنے پڑیں گے، ڈیفالٹ کی راہ پر جا رہے ہیں، آئی ایم ایف نہیں آیا تو ڈیفالٹ سے بچنا بہت مشکل ہو جائے گا۔