• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل سروے، ’پولیس پاکستان کا سب سے کرپٹ محکمہ‘

شائع December 9, 2022
سروے میں محکمہ پولیس کرپشن کی فہرست میں سب سے آگے ہے—فائل فوٹو: مریم علی
سروے میں محکمہ پولیس کرپشن کی فہرست میں سب سے آگے ہے—فائل فوٹو: مریم علی

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے سالانہ سروے میں محکمہ پولیس قومی سطح پر سب سے زیادہ کرپٹ قرار دیا گیا ہے، اس کے بعد ٹینڈرنگ، عدلیہ اور محکمہ تعلیم سمیت دیگر محکموں کا نمبر ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے ساتویں عالمی انسداد بدعنوانی کے دن کے موقع پر ’نیشنل کرپشن پرسپشن سروے 2022‘ سالانہ سروے کے نتائج جاری کیے ہیں جو گزشتہ 21 برسوں سے جاری ہو رہے ہیں۔

تازہ سروے میں پہلے نمبر پر پولیس کو کرپٹ قرار دیا گیا ہے، جس کے بعد ٹینڈرنگ اور کنٹریکٹنگ کا دوسرا اور تیسرا نمبر عدلیہ اور پھر محکمہ تعلیم چوتھے نمبر پر موجود ہے۔

پاکستان کا محکمہ پولیس گزشتہ سال کے سروے میں بھی کرپشن میں سرفہرست تھا۔

صوبائی سطح پر سندھ میں تین شعبوں کو سب سے زیادہ کرپٹ بتایا گیا ہے جہاں محکمہ تعلیم سب سے زیادہ کرپٹ ہے جبکہ دوسرے نمبر پر پولیس اور تیسرے نمبر پر کنٹریکٹ اور ٹینڈرنگ کا محکمہ شامل ہے۔

پنجاب میں پولیس کرپشن میں پہلے نمبر پر ہے، ٹینڈرنگ اور کنٹریکٹ کا شعبہ دوسرے اور عدلیہ تیسرے نمبر پر ہے۔

صوبہ خیبرپختونخوا میں بدعنوانی میں عدلیہ کو سب سے زیادہ کرپٹ محکمہ قرار دیا گیا ہے، جس کے بعد ٹینڈرنگ اور کنٹریکٹ اور محکمہ پولیس بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔

بلوچستان میں ٹینڈرنگ اور کنٹریکٹ کرپشن میں پہلے نمبر پر ہے، پولیس اور عدلیہ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر موجود ہیں۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے چیئرمین جسٹس (ر) ضیا پرویز نے کہا کہ 2022 کا سروے شراکت دار تنظیموں کو سونپا گیا تھا جس کا مقصد ’نیشنل کرپشن پرسپشن سروے‘ کی ساکھ برقرار رکھنے اور عوامی سروے کے طریقہ کار پر شراکت دار تنظیموں کے علم میں اضافہ کرنا ہے۔

جسٹس (ر) ضیا پرویز نےکہا کہ امید ہے کہ سروے کے نتائج کو مختلف سرکاری محکمے اصلاحات کے نفاذ کے لیے استعمال کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے بدعنوانی کم کرنے اور عوام کی زندگی بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

’شفافیت اور معلومات کا فقدان‘

سروے کے مطابق قومی سطح پر 77 فیصد آبادی کو معلومات کے حق کے قوانین کے تحت سرکاری اداروں سے معلومات حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا رہا۔

سرکاری اداروں سے معلومات حاصل کرنے میں سندھ میں 87 فیصد، پنجاب میں 83 فیصد، خیبرپختونخوا میں 71 فیصد اور بلوچستان میں 68 فیصد لوگوں کو مشکلات کا سامنا رہا۔

قومی سطح پر 66 فیصد لوگوں کے ساتھ ایسا ہوا ہے جہاں انہوں نے کہا کہ حکومت نے ان کی شکایات کے ازالے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا۔

صوبائی سطح پر، سندھ میں 57 فیصد، پنجاب میں 70 فیصد، خیبرپختونخوا میں 70 فیصد اور بلوچستان میں 67 فیصد لوگ اپنی شکایات کے ازالے کے حوالے حکومتی اقدامات سے مطمئن نہیں تھے۔

ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق قومی سطح پر 64 فیصد پاکستانیوں کا خیال تھا کہ ملک کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے سے فائدہ نہیں ہوا جہاں سندھ میں 58 فیصد لوگوں نے کہا کہ پاکستان کو اس معاہدے سے فائدہ ہوا ہے مگر پنجاب میں 70فیصد، خیبرپخونخوا میں 67 فیصد اور بلوچستان میں 76 فیصد شہری اس کے برعکس سوچتے ہیں۔

سروے کے مطابق قومی سطح پر 54 فیصد پاکستانیوں کا خیال تھا کہ نیوز چینلز کی رپورٹنگ غیرمنصفانہ ہے، تاہم خیبرپختونخوا میں 61 فیصد اور بلوچستان میں 53 فیصد لوگوں کی رائے اس کے برعکس تھی۔

سندھ اور پنجاب میں بالترتیب 72 اور 59 فیصد لوگوں کا خیال تھا کہ نیوز چینلز کی رپورٹنگ متعصب رہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024