• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

پنجاب اسمبلی بچانے کی حکمت عملی مسترد، نواز شریف کی انتخابات کی تیاریوں کی ہدایت

شائع December 7, 2022
عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ نواز شریف کی ہدایت پر جمعے کو پارٹی اجلاس طلب کیا گیا ہے— فائل فوٹو: نواز شریف ٹوئٹر
عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ نواز شریف کی ہدایت پر جمعے کو پارٹی اجلاس طلب کیا گیا ہے— فائل فوٹو: نواز شریف ٹوئٹر

سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے پنجاب میں پارٹی کے صوبائی سربراہ کو انتخابات کے لیے موزوں امیدواروں کے نام شارٹ لسٹ کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خیال کیا جارہا ہے کہ ان ہدایات کا مقصد پنجاب میں صوبائی اسمبلی کی تحلیل کو روکنے کے لیے بظاہر قانونی آپشنز کی عدم دستیابی اور انتخابات سے فرار کے تاثر کو زائل کرنا ہے۔

تاہم پارٹی رہنما مصر ہیں کہ نواز شریف اُس وقت کے لیے تیاری کر رہے ہیں جب صوبے میں انتخابات ہوں گے اور اس یقین کا اظہار کیا کہ پنجاب میں موجودہ حکمران اتحاد اسمبلی کو تحلیل نہیں کرے گا۔

مسلم لیگ (ن) پنجاب کی سیکریٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ ’وزیر داخلہ و مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ انتخابات کی تیاریوں کے حوالے سے جمعہ (9 دسمبر) کو ماڈل ٹاؤن میں مسلم لیگ(ن) پنجاب کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ اجلاس نواز شریف کی ہدایت پر طلب کیا گیا ہے تاکہ پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے کی صورت میں انتخابات کے لیے موزوں امیدواروں کے ناموں کی شارٹ لسٹنگ کا عمل شروع کیا جا سکے۔

عظمیٰ بخاری نے واضح کیا کہ ’عمران خان بہرحال اسمبلی تحلیل نہیں کریں گے لیکن اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو ہم اس کے لیے پوری طرح تیار رہنا چاہتے ہیں‘۔

قبل ازیں یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ شریف برادران کو مسلم لیگ(ن) میں شامل ’خیرخواہوں‘ کی جانب سے مشوہ دیا گیا تھا کہ وہ کسی بھی قیمت پر پنجاب اسمبلی بچانے کے بیانیے کو چھوڑیں اور پُراعتماد رویہ اختیار کریں تاکہ یہ واضح ہو کہ وہ اسمبلی تحلیل ہونے کی صورت میں انتخابات سے نہیں گھبرا رہے۔

مسلم لیگ(ن) کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ پارٹی آئینی، معاشی اور امن و امان کی وجوہات کی بنا پر اسمبلیوں کو بچانا چاہتی ہے۔

اسمبلی کی تحلیل روکنے کیلئے آپشنز کی عدم دستیابی

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے انتخابات کی تیاریاں شروع کرنے کے اقدام سے بظاہر یہ واضح ہوتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے یہ تسلیم کر لیا ہے کہ انہیں پنجاب اسمبلی کی تحلیل کو روکنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

پارٹی ذرائع نے بتایا کہ ’قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد مسلم لیگ(ن) اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ اس کے پاس پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنے کے لیے زیادہ آپشنز نہیں ہیں، اس لیے بہتر ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کی صورت میں مسلم لیگ (ن) صوبے میں انتخابات کے لیے تیار ہو جائے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’شریک چیئرمین پیپلز پارٹی آصف علی زرداری کو پی ڈی ایم نے پی ٹی آئی کے ناراض ارکان اسمبلی کو اپنی جانب راغب کرنے کا کام سونپا تھا تاہم ان کی کوششیں تاحال بے نتیجہ ثابت ہوئی ہیں، اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز بھی پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کی وفاداریاں تبدیل کروانے میں تاحال کامیاب نہیں ہوسکے‘۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے میں ناکامی کی صورت میں اپوزیشن کے پاس گورنر راج کا نفاذ یا وزیراعلیٰ سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا آپشن موجود تھا لیکن اسمبلی کا سیشن جاری ہونے کی وجہ سے ان آپشنز کو استعمال نہیں کیا جا سکا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے سربراہ مسلم لیگ(ن) نے پارٹی کو انتخابی تیاریوں کے آغاز کی ہدایت دی ہے‘۔

ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کے دوران وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی اسمبلی تحلیل کرنا چاہیں تو کر دیں، مسلم لیگ (ن) الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہے۔

نواز شریف کی واپسی

دوسری جانب سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف جنوری میں پاکستان واپس آرہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف آئندہ ماہ وطن واپس آئیں گے اور الیکشن لڑنے کے خواہشمند امیدواروں کو پارٹی ٹکٹ بھی دیں گے۔

پارٹی کے حالیہ اجلاسوں میں کئی پارٹی رہنماؤں نے نواز شریف سے درخواست کی تھی کہ وہ وطن واپس آئیں اور عمران خان کے چیلنج کا سامنا کریں، شاہد خاقان عباسی اور رانا ثنا اللہ جیسے سینیئر رہنما بھی کہہ چکے ہیں کہ نواز شریف آئندہ عام انتخابات سے قبل پاکستان میں ہوں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ ’فی الوقت نواز شریف اپنے خلاف چند کرپشن کیسز میں ریلیف کی تلاش میں ہیں تاکہ ان کی واپسی کی راہ ہموار کی جا سکے‘۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024