منگلا میں افتتاحی تقریب کے دوران شہباز شریف اور وزیراعظم آزاد کشمیر کے درمیان تکرار
وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کے درمیان منگلا ڈیم کی تقریب کے دوران تکرار ہوئی۔
وزیراعظم شہباز شریف منگلا ڈیم پن بجلی کے یونٹ نمبر 5 اور 6 کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ویڈیو کلپ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شہباز شریف کی تقریر ختم ہونے والی تھی، عین اسی وقت وہ وزیراعظم آزاد کشمیر کو اپنی سیٹ پر بیٹھنے کا کہہ رہے تھے۔
پس منظر سے سردار تنویر الیاس کو شہباز شریف سے شکایت کرتے سنا جاسکتا ہے کہ آپ نے آزاد کشمیر کے لوگوں کی قربانیوں کا ذکر نہیں کیا۔
شہباز شریف نے دوبارہ وزیراعظم آزاد کشمیر سے کہا کہ ’برائے مہربانی، میری بات سنیں، آزاد کشمیر کے بارے میں آپ سے بات کروں گا، وزیراعظم برائے مہربانی بیٹھ جائیں، میں آپ سے بات کروں گا‘، اس کے بعد انہوں نے تقریر جاری رکھی۔
عینی شاہد کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اگلے 20 سیکنڈز میں اپنی تقریر ختم کردی اور سردار تنویر الیاس سے بات کیے بغیر ہی تقریب سے چلے گئے، تنویر الیاس نے وزیر اعظم کو اپنے خدشات سے آگاہ کرنے کی ایک اور کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
قبل ازیں، افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ اس منصوبے کا افتتاح امریکا اور پاکستان کے درمیان تعاون کی بہترین مثال ہے جس کی بہت خوشی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ تعمیر و ترقی عمل سے ہوتی ہے نعروں اور دھرنوں سے نہیں اور جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا ترقی نہیں ہوگی۔
سردار تنویر الیاس کا ’توہین آمیز سلوک‘ پر اظہار مذمت
بعد ازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سردار تنویر الیاس نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کے دفتر نے آزاد کشمیر کی حکومت یا انتظامیہ کو وادی میں تقریب میں کے حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب مجھے اطلاع ملی تو میں میرپور سے مظفر آباد آیا تاکہ وزیراعظم پاکستان کا استقبال کروں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ تقریب میں شہباز شریف کی باڈی لینگویج ان کی چڑچڑاہٹ کو ظاہر کر رہی تھی، وزیراعظم آزاد کشمیر نے بھی افتتاحی تقریب میں سینئر انتظامیہ کے ساتھ ’توہین آمیز سلوک‘ کو سختی سے لیا۔
سردار تنویر الیاس کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے پاکستان کی خوشحالی اور ترقی میں کشمیر کے عوام کی قربانیوں کا ذکر نہ کرکے پوری قوم کا مذاق اڑایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ستم ظریفی دیکھیے کہ پوری دنیا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے میرپور کے لوگوں کے لیے اچھے الفاظ ادا نہیں کیے، جنہوں نے منگلا ڈیم کی تعمیر میں قربانیاں دی تھیں، آزاد کشمیر کے لیے کوئی اعلان نہ کرنے کے بجائے انہوں نے ملک کے دیگر حصوں کے لیے اعلانات کیے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کو کشمیر کے منتخب نمائندوں کو سننا چاہیے تھا۔