حنا ربانی کھر کے دورہ افغانستان کے سوشل میڈیا پر چرچے
افغانستان میں طالبان کی حکومت خواتین کے ساتھ کیے جانے والے متنازع سلوک اور خواتین کے حقوق کی پامالی کے حوالے سے سخت بدنام اور کڑی تنقید کا شکار ہے۔
افغان خواتین کو درپیش عالمی میڈیا میں رپورٹ ہونے والے مشکل حالات میں پاکستان کی وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر کا حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لیے افغانستان جانا جہاں ایک زبردست، متاثر کن اقدام کے طور پر دیکھا گیا وہیں اس طرح کی قدامت پسند حکومت کے ساتھ مذاکرات میں ایک خاتون کی جانب سے پاکستان کی نمائندگی کرنے کو انٹرنیٹ صارفین بھی ایک انتہائی مثبت، متاثر کن، انقلابی اقدام قرار دیے بغیر نہ رہ سکے۔
گزشتہ روز حنا ربانی کھر نے کابل کا اپنا ایک روزہ دورہ مکمل کیا جہاں انہوں نے افغان طالبان کی قیادت کے ساتھ سیکیورٹی معاملات پر تبادلہ خیال اور معاشی تعاون پر تفصیلی بات چیت اور مذاکرات کیے۔
اعلیٰ سطح کے وفد کی قیادت کرنے والی حنا ربانی کھر اپریل میں وزیر اعظم شہباز شریف کی بننے والی حکومت کے بعد سے افغان دارالحکومت کا سفر کرنے والی پہلی وزیر ہیں۔
حنا ربانی کھر کے دورہ افغانستان کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہیں اور ہر طرف سے بے انتہا تعریفیں سمیٹ رہی ہیں۔
سابق صدر آصف زرداری کی صاحبزادی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی ہمشیرہ بختاور بھٹو زرداری نے بھی خاتون وزیر کی تصاویر کو شیئر کیا، اس کے علاوہ عالمی شہرت یافتہ فلمساز شرمین عبید چنائے اور اداکار عدنان ملک نے بھی انہیں شیئر کرتے ہوئے ان مناظر کو شاندار قرار دیا۔
افغانستان میں پاکستان کی نمائندگی کرنے پر انٹر نیٹ صارفین نے انہیں مضبوط اعصاب کی مالک خاتون قرار دیتے ہوئے خراج تحسین پیش کیا۔
ایک ٹوئٹر صارف نے کہا کہ حکومت پاکستان کا زبردست کارنامہ، پاکستان نے افغانستان میں مضبوط خاتون کا تاثر اور تشخص اجاگر کیا۔
ایک صارف نے ملاقات کی تصویر کو شیئر کرتے ہوئے اسے طاقتور منظر قرار دیا۔
ایک صارف نے لکھا کہ طالبان نے عوامی مقامات پر خواتین پر پابندی عائد کر دی اور پاکستان نے وہاں نمائندگی کے لیے خاتون کو بھیج دیا، دل خوش ہوگیا۔
ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ پاکستان کی خواتین بہادر، باہمت ہیں، خودمختار خواتین ہی خودمختار پاکستان کی ضمانت ہیں، پاکستان کی خواتین نے ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے، بھرپور کردار ادا کرنے کے لیے یکساں مواقع فراہم کرنا ضروری ہیں۔