• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

عمران خان کا حریفوں، حلیفوں کو ’سرپرائز‘، صوبائی اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ

شائع November 27, 2022
عمران خان نے کہا کہ بجائے ہم ملک میں توڑ پھوڑ کریں، اس سے بہتر ہے ہم اس کرپٹ نظام سے باہر نکلیں اور اس سسٹم کا حصہ نہ بنیں — فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان نے کہا کہ بجائے ہم ملک میں توڑ پھوڑ کریں، اس سے بہتر ہے ہم اس کرپٹ نظام سے باہر نکلیں اور اس سسٹم کا حصہ نہ بنیں — فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے اپنے سیاسی حلیفوں اور مخالفین کو یکساں طور پر ’سرپرائز‘ دیتے ہوئے ’موجودہ کرپٹ سیاسی نظام‘ سے علیحدگی اختیار کرنے کے ارادے کا اظہار کرتے ہوئے خیبر پختونخوا اور پنجاب کی اسمبلیوں سے نکلنے کا اعلان کردیا۔

تاہم انہوں نے کہا کہ حتمی فیصلہ دونوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سے مشاورت کے بعد ہی کیا جائے گا جب کہ اس حوالے سے حتمی فیصلہ پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد کیا جائے گا۔

3 نومبر کو وزیر آباد میں کنٹینر پر حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے کے بعد پہلی بار راولپنڈی میں لانگ مارچ کے شرکا سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم بجائے اپنے ملک میں توڑ پھوڑ کریں، بجائے اپنے ملک میں تباہی کے، اس سے بہتر ہے کہ ہم اس کرپٹ نظام سے باہر نکلیں اور اس سسٹم کا حصہ نہ بنیں، جدھر یہ چور بیٹھ کر ہر روز اپنے اربوں روپے کے کیسز معاف کروا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے وزرائے اعلیٰ سے بات کی ہے، پارلیمنٹری پارٹی سے بھی مشاورت کر رہا ہوں، آنے والے دنوں میں اعلان کریں گے کہ کس دن ہم ساری اسمبلیوں سے باہر نکل رہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ جب لاکھوں لوگ اسلام آباد جائیں گے تو کوئی نہیں روک سکتا لیکن فیصلہ کر رہا ہوں کہ اسلام آباد نہیں جانا کیونکہ مجھے پتا ہے اس سے تباہی مچے گی۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ لاہور سے نکل رہا تھا تو مجھے دو چیزیں سب نے کہیں کہ آپ کی ٹانگ کی حالت ٹھیک نہیں ہے، اسے ٹھیک ہونے میں مزید تین مہینے لگیں گے، اس سے بھی زیادہ لوگوں نے کہا کہ آپ کی جان کو خطرہ ہے، جنہوں نے پوری سازش کرکے قتل کرنے کی کوشش کی، مجھے کہا گیا کہ پھر سے وہ واردات کریں گے، اس لیے آپ کو گھر سے نہیں نکلنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خاص طور پر بتانا چاہتا ہوں کہ موت بڑے قریب سے دیکھی، جب میری ٹانگ پر گولیاں لگیں، اور جیسے ہی میں گر رہا تھا تو میرے سر کے اوپر سے گولیاں جا رہی تھیں اگر گرتا نہیں تو مجھے لگ جاتیں، اپنے نوجوانوں کو کہتا چاہتا ہوں کہ اپنے ایمان کو مضبوط کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں واضح لکھا ہے کہ جب تک اللہ کی مرضی نہیں ہوگی تم اس زمین سے نہیں جاؤ گے۔

’عمران اسمٰعیل کے کپڑوں میں سے 4 گولیاں نکلیں لیکن وہ بچ گئے‘

عمران خان نے کہا کہ اللہ کی شان دیکھیں کہ کنٹینر کے اوپر 12 لوگوں کو گولیاں لگیں لیکن 12 میں سے ایک بھی اللہ کو پیارا نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک گارڈ کو 6 گولیاں لگیں لیکن سب ایسی گولیاں لگیں کہ وہ بچ گئے، عمران اسمٰعیل کے کپڑوں میں سے چار گولیاں نکلیں لیکن وہ بچ گئے۔

انہوں نے کہا کہ اگر صحیح معنوں میں زندگی گزارنی ہے تو موت کے خوف سے اپنے آپ کو آزاد کریں۔

’غلام کی پرواز نہیں ہوتی، صرف آزاد انسانوں کی پرواز ہوتی ہے‘

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ صرف آزاد انسان بڑے کام کرتے ہیں، آزاد ملک اوپر پرواز کرتے ہیں، غلام صرف اچھی غلامی کرتے ہیں، غلام کی پرواز نہیں ہوتی، صرف آزاد انسانوں کی پرواز ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے موت کی فکر نہیں ہے، میری ٹانگ کا مسئلہ ہے، اس نے چڑھنے اور اترنے میں مشکلات ڈالیں، اس لیے آیا کہ آج فیصلہ کن وقت پر کھڑے ہیں۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایک طرف نعمتوں اور آپ کی عظمت کا راستہ ہے، دوسری طرف تباہی، غلامی اور ذلت کا راستہ ہے۔

’پاکستان میں طاقت کی حکمرانی اور جنگل کا قانون رہا ہے‘

عمران خان نے کہا کہ انسانی معاشرے اور جانوروں کے معاشرے میں فرق ہی ایک ہے کہ انسانوں کے معاشرے میں انصاف ہوتا ہے جبکہ جانوروں کے معاشرے میں طاقتور کی حکمرانی ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عظیم ملک نہ بننے کی وجہ یہ ہے کہ ملک میں کبھی بھی قانون کی حکمرانی نہیں آئی، یہاں طاقت کی حکمرانی اور جنگل کا قانون رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس معاشرے میں انصاف نہیں ہوتا وہ کبھی ترقی نہیں کرسکتا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ 30 سال ملک پر حکمرانی کرنے والے 2 خاندانوں نے کبھی ملک کے اداروں کو مضبوط نہیں ہونے دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ جب بھی آتے تھے، بجائے اداروں کو مضبوط کرنے اور قانون کی حکمرانی لانے کے، آتے کے ساتھ ہی اداروں کو کمزور کیا کیونکہ ادارے کمزور کیے بغیر کرپشن نہیں ہوسکتی تھی۔

’قانون کی حکمرانی نہ ہونے سے غریب ملک مزید غریب ہو رہے ہیں‘

عمران خان نے کہا کہ ہر غریب ملک کے بڑے بڑے وزرا، وزیر اعظم اور ان کے صدر ملک سے پیسہ چوری کرکے ہر سال 1700 ارب روپے امیر ملکوں میں لے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امیر ملک امیر جبکہ غریب ملک مزید غریب ہو رہے ہیں، اس کی وجہ وسائل کی کمی نہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ شروع سے ہی قانون کی حکمرانی نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پچاس سال کے بعد ڈیم بنانا شروع کیے، پاکستان میں تین بڑے ڈیمز بن رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف پہلی جماعت ہے جس نے موسمیاتی تبدیلی پر کام کیا، اور 10 ارب درخت لگانے کا منصوبہ بنایا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا ہے کہ میں ساڑھے تین سال میں ایک جگہ فیل ہوا ہوں، میں طاقت ور کو قانون کے نیچے نہیں لاسکا۔

ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے اس ملک کو لوٹا تھا، جن پر کرپشن کے کیسز تھے، بڑی کوشش کی لیکن قومی احتساب بیورو (نیب) میرے نیچے نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو میرے نیچے نہیں تھا، وہ اسٹیبلشمنٹ کے نیچے تھا، نیب والے مجھے کہتے تھے کہ سارے کیسز تیار ہیں لیکن حکم نہیں آرہا، جن کے پاس کنٹرول تھا وہ حکم نہیں دے رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ان چوروں کو جیلوں میں ڈالنے کے بجائے ان سے ڈیلیں کر رہے تھے، ہر اجلاس میں یہ بات کی کہ جب تک طاقتور کو قانون کے نیچے نہیں لائیں گے، یہاں کرپشن ختم نہیں ہوگی۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے بار بار جواب آتا تھا کہ عمران صاحب، آپ معیشت پر توجہ دیں، احتساب کو بھول جائیں، مجھے کئی بار یہ کہا گیا کہ ان (اس وقت کی اپوزیشن) کو این آر او دے دیں، نیب کے قانون بدل دیں۔

’اگر سازش نہیں بھی کی تھی، تو ان کا راستہ نہیں روکا گیا‘

انہوں نے کہا کہ اگر سازش نہیں بھی کی تھی، تو ان (موجودہ حکمراں اتحاد) کا راستہ نہیں روکا، ان کو آنے دیا، وہ لوگ جو باہر بھاگے ہوئے تھے، جن کے اوپر اربوں روپے کے کرپشن کے کیسز تھے، باری باری ان سب کو این آر او دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جن کے پاس طاقت تھی، انہیں کرپشن بری نہیں لگتی تھی، اس لیے آپ نے دیکھ ہی لیا کہ سارے چوروں کا ٹولہ اوپر بٹھا دیا۔

’کیا قومی سلامتی کمیٹی نے یہ نہیں کہا کہ امریکا کو ڈی مارش کرو؟‘

پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ بار بار سنتے ہیں کہ سائفر ایک ڈرامہ تھا، ایک جھوٹا بیانیہ بنایا گیا، یہ بات وہ لوگ کہہ رہے ہیں جو سازش کا حصہ تھے۔

انہوں نے کہا کہ کیا قومی سلامتی کمیٹی میں یہ رکھا نہیں گیا اور کیا اس میں یہ نہیں لکھا تھا کہ ڈونلڈ لو، اسد مجید کو کہہ رہا ہے کہ عمران خان کو نہیں ہٹاؤ گے تو تمہارے ملک کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا قومی سلامتی کمیٹی نے یہ نہیں کہا کہ امریکا کو ڈی مارش کرو، جب یہ سچ ہے تو یہ کہنا کہ ڈرامہ تھا یہ ملک کی توہین ہے۔

’جن کی ذمہ داری بنیادی حقوق کی حفاظت ہے، وہ سوئے ہوئے تھے‘

عمران خان نے کہا کہ جن کی ذمہ داری ہمارے بنیادی حقوق کی حفاظت کرنا ہے، وہ سوئے ہوئے تھے، جب ایک خاص آدمی جسے میں ڈرٹی ہیری کہتا ہوں، اس نے جو ظلم کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ صحافیوں کو ڈرایا دھمکایا، ہم نے پاکستان میں ایسا کبھی نہیں دیکھا، ان کو قصور یہ تھا کہ وہ عمران خان کا مؤقف میڈیا پر دکھا رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ خوف پھیلایا گیا کہ اور کوئی نہ کچھ کرے، باقی لوگ ڈریں، سوشل میڈیا کے بچوں کو پکڑا۔

عمران خان نے دعویٰ کیا کہ معظم شہید کو اس نے گولی نہیں ماری، جن سے اب تفتیش ہو رہی، اس کو گولی کسی اور طرف سے آئی، جو اس کو گولی مار رہے تھے، وہ اصل میں شوٹر کے لیے تھی۔

سابق وزیر اعظم نے وزیر آباد حملے کے حوالے سے کہا کہ وہاں تین بندوق والے تھے، ایک نے ہمارے اوپر فائر کیے، ایک نے سامنے سے گولیاں چلائیں جو ہمارے اوپر سے نکل گئیں اور ایک جس نے شوٹر کو قتل کرنا تھا، جس طرح لیاقت علی خان کو جس نے قتل کیا تھا اس کو وہیں مارا گیا تاکہ وہ بولے نا لیکن راستے میں معظم آگیا۔

انہوں نے کہا ہے کہ مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ادارے کیوں پرانی غلطیوں سے نہیں سیکھتے؟

ان کا کہنا تھا کہ ایک ملک اور انسان اور ادارہ اس وقت ترقی کرتا ہے، جب اپنی غلطیوں سے سیکھے۔

’الیکشن کروانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے‘

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ میں آج یہاں اس لیے پریشر ڈالنے آیا تھا کہ آپ کے پاس الیکشن کروانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک اگر ڈیفالٹ کی طرف چلا گیا تو وہ حالات ہو جائیں گے کہ جب آپ کی معاشی سیکیورٹی گرتی ہے تو نیشنل سیکیورٹی گر جاتی ہے، جب سوویت یونین کی معاشی سیکیورٹی گری تو سویت یونین ٹوٹ گیا، ہم تو آج اس طرف جارہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024