عمران خان نے جس دن کہا اسی وقت پنجاب اسمبلی توڑ دی جائے گی، مونس الہٰی
وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے صاحبزادے مونس الہٰی نے کہا ہے کہ جس دن عمران خان نے کہا اسی وقت پنجاب اسمبلی توڑ دی جائے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مونس الہٰی نے عمران خان کے اعلان پر ردعمل میں کہا ہے کہ ’27 جولائی کو اللہ پاک نے ہمیں سرخرو کیا تھا اور چوہدری پرویز الہٰی کو وزیراعلیٰ بنایا تھا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اس دن کے بعد سے ہم بونس پر چل رہے ہیں، ہم اپنے وعدے پر قائم ہیں، جس دن عمران خان نے کہا اسی وقت ان شااللہ پنجاب اسمبلی توڑ دی جائے گی‘۔
واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کی اکثریت ہے تاہم 27 جولائی کو سپریم کورٹ کے فیصلے بعد مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور پنجاب اسملبی کے اس وقت کے اسپیکر نئے وزیراعلیٰ منتخب ہوگئے تھے۔
عملی طور پر پی ٹی آئی کی پنجاب میں صوبائی حکومت ہے جہاں کے ان کے وزرا اور مشیر موجود ہیں جبکہ مسلم لیگ (ق) کے اراکین کی تعداد صرف 10 ہے۔
پی ٹی آئی کی پنجاب کے علاوہ خیبرپختونخوا میں گزشتہ 9 سال سے زائد عرصے سے حکومت ہے اور پی ٹی آئی کے محمود خان 2018 میں وزیراعلیٰ منتخب ہوگئے تھے۔
پنجاب اور خیبرپختونخوا کے علاوہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی پی ٹی آئی کی حکومت ہے، جس کا وفاق پر کوئی اثر نہیں پڑتا تاہم عمران خان نے واضح نہیں کیا کہ آیا وہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی اسمبلیوں سے بھی باہر آئیں گے لیکن ان کا کہنا تھا کہ تمام اسمبلیوں سے اراکین باہر آئیں گے۔
اس سے قبل راولپنڈی میں لانگ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ساری اسمبلیوں سے نکلنے لگے ہیں۔
لانگ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم بجائے اپنے ملک میں توڑ پھوڑ کریں، بجائے اپنے ملک میں تباہی ہے، اس سے بہتر ہے کہ ہم اس کرپٹ نظام سے باہر نکلیں اور اس سسٹم کا حصہ نہ بنیں، جدھر یہ چور بیٹھ کر ہر روز اپنے اربوں روپے کے کیسز معاف کروا رہے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے وزیراعلیٰ سے بات کی ہے، پارلیمنٹری پارٹی سے بھی مشاروت کررہا ہوں، آنے والے دنوں میں اعلان کریں گے کہ جس دن ہم ساری اسمبلیوں سے باہر نکل رہے ہیں۔
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اعتراف شکست ہے، جو انہوں نے پچھلے 7 ماہ سے ایک دباؤ اور بلیک میلنگ اور کشیدگی اور طاقت کے ذریعے حکومت گرانے کی حکمت عملی دکھائی تھی اس میں بری طرح ناکام ہوئے۔
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی سے وہ پہلے ہی باہر ہیں اور پنجاب اسمبلی میں اتنے لوگ موجود ہیں کہ حکومت بن سکتی لیکن خیبرپختونخوا میں دوبارہ انتخابات ہوسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 20 فیصد لوگ ریکوزیشن جمع کرائیں تو اسمبلی تحلیل نہیں ہوسکتی اور پنجاب میں تیار ہے جو جمع ہوسکتی ہے اور خیبرپختونخوا میں بھی جمع ہوگی۔
انہوں نے کہا تھا کہ ابھی تو انہوں نے اجلاس کرنا ہے اور پارلیمنٹیرینز سے ملاقات کرنے ہیں تو کیا اپوزیشن بیٹھی رہے گی۔
پی ٹی آئی کے استعفوں سے 563 نشستوں پر انتخابات ہوں گے، فواد چوہدری
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے ٹوئٹ میں کہا کہ پاکستان میں کل 859 نشستوں پر براہ راست انتخابات ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’تحریک انصاف کے استعفوں کے نتیجے میں قومی اسمبلی کی 123 نشستوں، پنجاب اسمبلی کی 297 نشستوں، خیبر پختونخواہ کی 115 نشستوں، سندہ اسمبلی کی 26 اور بلوچستان کی دو نشستوں یعنی کل 563 نشستوں پر عام انتخابات ہوں گے‘۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’انتخابات کے نام پر رانا ثنااللہ اینڈ کمپنی کو پسینے کیوں آ رہے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کا عوام پر اعتماد ہے کہ اپنی حکومتیں تحلیل کر کے انتخابات میں جا رہے ہیں، گھوڑا بھی ہے اور میدان بھی، انتخابات کے علاوہ کوئی اور طریقہ ملک میں سیاسی استحکام نہیں لا سکتا، آئیے انتخابات کی طرف بڑھیں‘۔