• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

کراچی: پولیس اہلکار کے قتل کے ملزم کے فرار میں مبینہ معاونت پر دو افراد کا جسمانی ریمانڈ

شائع November 24, 2022
پولیس نے بتایا کہ اہلکاروں کے مطابق مبینہ ملزم لڑکی کو اغوا کرنے کی کوشش کر رہا تھا— فوٹو: امتیاز علی
پولیس نے بتایا کہ اہلکاروں کے مطابق مبینہ ملزم لڑکی کو اغوا کرنے کی کوشش کر رہا تھا— فوٹو: امتیاز علی

کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پولیس اہلکار کے قتل کے ملزم کو ملک سے باہر فرار کرانے میں مبینہ کردار ادار کرنے کے الزام میں گرفتار دو افراد کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے پولیس کے حوالے کردیا۔

پولیس نے گرفتار دونوں ملزمان کو انسداد دہشت گردی عدالت کے انتظامی جج کے سامنے پیش کیا اور تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

واضح رہے کہ سندھ پولیس کے 34 سالہ اہلکار عبدالرحمٰن کو ملزم خرم نثار نے 21 نومبر کو کلفٹن بلاک 5 میں فائرنگ کرکے قتل کیا تھا جہاں پولیس اہلکار نے ملزم کو ایک لڑکی کے اغوا کے شبہے میں روکا تھا۔

ملزم نثار پاکستان اور سویڈن کی دوہری شہریت کا حامل ہے اور واقعے کے بعد ترکش ایئرلائن کے ذریعے سویڈن کا پاسپورٹ استعمال کرتے ہوئے فرار ہوگیا تھا۔

بعد ازاں پولیس نے ملزم کے رشتے دار عامر قدیر اور ڈرائیور اورنگزیب کو گرفتار کیا تھا، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے خرم نثار کو ملک سے فرار ہونے میں معاونت فراہم کی۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم خرم نثار کے گھر کا سراغ لگایا گیا تھا اور جب پولیس وہاں پہنچی تو اورنگزیب نے اسی جگہ گاڑی پارک کردی تھی جہاں ملزم اپنی گاڑی پارک کرتا تھا اور جرم چھپانے کے لیے نمبر پلیٹ تبدیل کردی تھی۔

انہوں نے کہا کہ خرم نثار نے 22 نومبر کی رات کو اپنے ڈرائیور کو فون کیا تھا اور انہیں ایئرپورٹ بلایا جہاں اس نے اپنے جرم کا اعتراف کیا۔

تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ خرم نثار کی ہدایات پر اس کے ڈرائیور نے مبینہ طور پر واقعے میں استعمال ہونے والا اسلحہ چھپایا اور گاڑی کی نمبر پلیٹ تبدیلی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے خرم نثار کے گھر سے اسلحہ اور گاڑی کی نمبر پلیٹ برآمد کرلی ہے۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ زیرحراست عامر قدیر ایئرپورٹ تک ملزم خرم نثار کے ساتھ گیا اور وہ اس واقعے سے آگاہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزمان سے تفتیش میں مزید انکشافات کا امکان ہے اور پولیس کو مکمل تفتیش کے لیے ملزمان کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ درکار ہے۔

جج نے دلائل سننے کے بعد عامر قدیر اور اورنگزیب کو 30 نومبر تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا اور افسر کو ہدایت کی کہ ملزمان کو اگلی سماعت میں تفتیشی رپورٹ کے ساتھ پیش کریں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024