پاکستان کی مالی معاونت کے حوالے سے سیلاب سے بحالی کا منصوبہ سرفہرست ہے، آئی ایم ایف
عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ بحالی کے منصوبے کو بروقت حتمی شکل دینا مذاکرات کو جاری رکھنے اور دوطرفہ شراکت داروں کی جانب سے ملنے والی مالی مدد کے لیے اہم ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق حالیہ تباہ کن سیلاب کے بعد ملک شدید معاشی بحران کا شکار ہے، ملک میں افراط زر اس وقت دہائیوں کی بلند ترین سطح پر ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی تیزی سے کمی آرہی ہے۔
دوسری جانب پاکستان نے 2019 میں آئی ایم ایف کے ساتھ 6 ارب ڈالر کا بیل آؤٹ پروگرام شروع کیا تھا، جس کی نویں قسط تاحال موصول نہیں ہوسکی۔
اسلام آباد میں آئی ایم ایف کے نمائندہ ایستھر پیریز روئز نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ بحالی کے منصوبے کو بروقت حتمی شکل دینا مذاکرات کو جاری رکھنے اور دوطرفہ شراکت داروں کی جانب سے ملنے والی مالی مدد کے لیے اہم ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کا عملہ پاکستانی حکام کے ساتھ انسانی امداد کو پہلی ترجیح بنانے کی پالیسیوں پر بات چیت کر رہا ہے جبکہ معیشت کو سنبھالنے اور مالی استحکام کی کوششیں بھی کی جارہی ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے ایک ہزار 700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے اور اربوں ڈالر کا نقصان ہوا تھا، وفاقی حکومت کی جانب سے سیلاب سے نقصان کا تخمینہ 10 سے 40 ارب ڈالر لگایا گیا تھا۔
وزیر خزانہ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے 9ویں جائزہ پروگرام کے ساتھ آگے بڑھنے کے لیے تکنیکی سطح پر مصروفیت کو تیزی سے مکمل کرلیا ہے، لیکن اس کی تکمیل کا جائزہ لینے کی تاریخ کا اعلان ابھی ہونا باقی ہے۔
آئی ایم ایف سے ملنے والے فنڈز پاکستانی معیشت کے لیے بہت اہم ہیں کیوںکہ پاکستان کو اس وقت بین الاقوامی منڈیوں اور ریٹنگ ایجنسیوں کی جانب سے مثبت ریٹنگ کے حصول کے لیے بیرونی قرضوں کی ادائیگی اور معاشی امداد کی ضرورت ہے۔
پاکستان کو اگلے ماہ کے اوائل میں ایک ارب ڈالر کے بین الاقوامی بانڈ کی ادائیگی کرنی ہے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر گزشتہ ہفتے تک 7 ارب 9 کروڑ ڈالر تھے۔