ایک ہفتے کی بندش کے بعد چمن بارڈر سے پاک افغان تجارت دوبارہ شروع
پاکستان نے ایک ہفتے کی بندش کے بعد پیر کو چمن کے مقام پر افغانستان کے ساتھ سرحد دوبارہ کھول دی جہاں بندش کے سبب دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان تجارت کے ساتھ ساتھ باب دوستی کے ذریعے لوگوں کی آمدورفت کا عمل بھی متاثر ہو رہا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 13 نومبر کو چمن کے مقام پر سرحد کو اس وقت غیر معینہ مدت کے لیے بند کردیا گیا جب افغان سرحد کے اس پار سے ایک مشتبہ مسلح شخص نے باب دوستی پر پاکستانی سیکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں ایک فوجی شہید اور دو زخمی ہوگئے تھے۔
سرحد کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ چمن میں پاکستانی سرحدی حکام اور طالبان حکام کے درمیان ہونے والی ملاقات میں کیا گیا۔
چمن کے ڈپٹی کمشنر عبدالحمید زہری نے کہا کہ افغان حکام کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد کچھ شرائط کے ساتھ سرحد کو دوبارہ کھول دیا گیا ہے، ملاقات میں کیے گئے فیصلوں پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا۔
افغان حکومت نے پاکستان کو یقین دلایا کہ فائرنگ میں ملوث دہشت گرد کو جلد از جلد گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
سرحد کھلنے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ساتھ ساتھ اشیا کی درآمد و برآمد بھی دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔
سرحد کے دونوں جانب سامان لے جانے والے سینکڑوں ٹرک پھنسے ہوئے تھے جس سے بلوچستان میں ٹماٹر، پیاز اور دیگر سبزیوں کی قلت پیدا ہوگئی تھی۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کسٹمز نے مختلف سامان سے لدے ٹرکوں کو بڑی تعداد میں کلیئر کر دیا جس کے بعد وہ افغانستان میں داخل ہو گئے جبکہ ٹرک اسپن بولدک سے بھی پاکستان میں داخل ہوئے۔
کراسنگ پوائنٹ کی بندش کے باعث سرحد کے دونوں جانب سے بڑی تعداد میں افغان اور پاکستانی شہریوں کو بھی اپنے اپنے ممالک میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔
ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ چمن میں صرف ان پاکستانیوں کو داخلے کی اجازت دی گئی جن کے پاس قانونی سفری دستاویزات اور قومی شناختی کارڈ تھے، عہدیداروں نے بتایا کہ اپنے ملک کے شناختی کارڈ رکھنے والے افغانوں کو بھی پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔
دریں اثنا، 13 نومبر کو فائرنگ کے واقعے کے پیش نظر پاک افغان سرحد پر سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔