• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

الیکشن کمیشن کراچی میں بلدیاتی انتخابات کا فیصلہ آج سنائے گا

شائع November 22, 2022
گزشتہ سماعت میں آئی جی سندھ نے بھی انتخابات میں تاخیر کے حوالے سے حکومتی مؤقف کی تائید کی تھی—فائل فوٹو: اے پی پی
گزشتہ سماعت میں آئی جی سندھ نے بھی انتخابات میں تاخیر کے حوالے سے حکومتی مؤقف کی تائید کی تھی—فائل فوٹو: اے پی پی

الیکشن کمیشن کی جانب سے کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق فیصلہ آج سنایا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے بعد 15 نومبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

15 نومبر کی سماعت کے دوران امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن، رہنما ایم کیو ایم وسیم اختر، ایڈمنسٹریٹر کراچی اور پی پی پی رہنما مرتضیٰ وہاب اور انسپکٹر جنرل سندھ پولیس الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔

الیکشن کمیشن کے اسپیشل سیکریٹری ظفر اقبال حسین نے بینچ کو آگاہ کیا تھا کہ بلدیاتی انتخابات پہلے بارشوں کے باعث ملتوی کیے گئے تھے، لیکن بعد میں سندھ حکومت نے انہیں مزید 90 روز کے لیے ملتوی کردیا۔

جوائنٹ سیکریٹری داخلہ محمد رمضان ملک نے الیکشن کمیشن کو بتایا تھا کہ وزارت داخلہ انتخابی ذمہ داریوں کے لیے سول آرمڈ فورسز فراہم نہیں کر سکتی۔

انہوں نے بینچ کو بتایا کہ ’سیکیورٹی فورسز کا بڑا حصہ سندھ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں اب بھی مصروف عمل ہے، ہم اس وقت بلدیاتی انتخابات کے لیے درکار سیکیورٹی ضروریات پوری کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں‘۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی اور ترجمان حکومت سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا تھا کہ بارش اور سیلاب کی وجہ سے انتخابات کا دوسرا مرحلہ 2 بار ملتوی کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ نفری کی کمی کے باعث انتخابات کے لیے سیکیورٹی اور انتظامی عملہ فراہم کرنا ممکن نہیں ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سندھ کابینہ نے انتخابات 90 روز کے لیے ملتوی کر دیے ہیں، اس پر الیکشن کمیشن کے ایک رکن نے استفسار کیا تھا کہ الیکشن کمیشن کے اختیارات کو کابینہ کیسے استعمال کر سکتی ہے؟

مرتضیٰ وہاب نے جواب دیا کہ قانون کے مطابق بلدیاتی انتخابات کا اعلان کرنا حکومت سندھ کا اختیار ہے۔

آئی جی سندھ نے بھی انتخابات میں تاخیر کے حوالے سے حکومتی مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا تھا کہ 17 ہزار اہلکاروں کی کمی کے باعث کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوسکتا ہے۔

آئی جی کا کہنا تھا کہ ’ہم الیکشن کمیشن کے حکم پر انتخابات کروا سکتے ہیں لیکن سیکورٹی کے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘

انہوں نے یاد دہانی کروائی تھی کہ 2015 کے انتخابات کے دوران پرتشدد واقعات میں 17 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوگئے تھے۔

تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024