سپریم کورٹ کا سابق صدر پرویز مشرف پر حملے کے ملزم کو رہا کرنے کا حکم
سپریم کورٹ نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف پر حملے کے ملزم رانا تنویر کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ کے جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔
ملزم کے وکیل حشمت حبیب نے دلائل دیے کہ رانا تنویر کی عمر قید کی سزا پوری ہو چکی ہے، سزا پوری ہونے کے باوجود رانا تنویر کو رہا نہیں کیا جارہا ہے۔
وکیل حشمت حبیب نے عدالت کو بتایا کہ عمر قید کی مدت 14 سال ہے، میرے مؤکل کو جیل میں قید کو تقریبا 20 سال ہو چکے ہیں۔
سپریم کورٹ نے دونوں جانب کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنا دیا۔
خیال رہے کہ رانا تنویر کو 2005 میں سپریم کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی، رانا تنویر حسین کو 31 دسمبر 2003 کو پنڈی ٹوٹل حملہ کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔
جیل حکام کی جانب سے سزا پوری ہونے کے باوجود رانا تنویر کو رہا نہیں کیا جارہا تھا۔
سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا رہائی کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے وفاق اور پنجاب کی اپیلیں خارج کردی۔
یاد رہے کہ ہیرلڈ کی رپورٹ کے مطابق جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو سب سے پہلے 26 اپریل 2003 کو کراچی میں شاہراہ فیصل پر نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی، دہشت گردوں نے شارع فیصل پر ایسی جگہ پر ایک کھڑی گاڑی کو بم دھماکے سے اُڑایا جہاں سے جنرل مشرف کا قافلہ گزر رہا تھا، جس کے بعد 14 دسمبر کو راولپنڈی میں حملہ کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ 30 نومبر 2017 کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے سابق صدر جنرل (ر) پروز مشرف پر حملے کے کیس میں گرفتار 3 ملزمان کو عدم ثبوت پر بری کردیا تھا۔
31 دسمبر 2014 کو سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف پر قاتلانہ حملے میں ملوث مجرم نیاز محمد کو پشاور میں پھانسی دی گئی تھی، صوابی کے رہائشی نیاز احمد ایئر فورس کے سابق ملازم تھے اور انہیں کورٹ مارشل اور پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔
بعد ازاں 9 جنوری 2015 کو سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف پر حملے کے ایک اور مجرم کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں پھانسی دی گئی تھی، سینئر ٹیکنیشن خالد محمود پر پرویز مشرف پر حملے کا الزام ثابت ہوا تھا۔