راولپنڈی: لانگ مارچ کے دوران انگلینڈ کرکٹ ٹیم کی آمد، سیکیورٹی کا جائزہ لینے کیلئے اجلاس
پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کی وجہ سے انگلش کرکٹ ٹیم کے آئندہ دورے میں رکاوٹ پیدا ہونے کے خدشات کے تناظر میں اسلام آباد پولیس نے کرکٹ ٹیم کی سیکیورٹی سے متعلق انتظامات کا جائزہ لیا اور سیاسی عدم استحکام کے باعث پاک انگلینڈ کرکٹ سیریز کے دوران کسی رکاوٹ سے نمٹنے کے لیے اقدامات یقینی بنانے پر غور کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ یکم دسمبر سے 5 دسمبر تک راولپنڈی میں کھیلا جائے گا، دوسری جانب پی ٹی آئی کا لانگ مارچ 26 نومبر کو راولپنڈی پہنچنے کا امکان ہے جب کہ لانگ مارچ دھرنے میں تبدیل ہونے کے بعد کئی روز تک بھی جاری رہ سکتا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل 2014 میں پی ٹی آئی کا دھرنا 126 دن تک جاری رہا تھا جس سے جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی کے شہریوں کی روزمرہ کی سرگرمیاں اور معمولات زندگی شدید متاثر ہوئی تھیں، اگرچہ کرکٹ اسٹیڈیم راولپنڈی کی حدود میں ہے لیکن یہ وفاقی دارالحکومت سے زیادہ دور نہیں۔
مزید یہ کہ کرکٹ ٹیمیں عام طور پر اسلام آباد میں رہتی ہیں اور جڑواں شہروں کے درمیان روزانہ کی بنیاد پر سفر کرتی ہیں، انگلش کرکٹ ٹیم 27 نومبر کو پاکستان پہنچے گی۔
اگرچہ انگلش کرکٹ بورڈ کی سیکیورٹی ٹیم پہلے ہی سیکیورٹی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرچکی ہے اور ٹیم کو دورے کی اجازت دے چکی ہے لیکن حالیہ سیاسی صورتحال نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے اور سیریز کے اسٹیک ہولڈرز میں خدشات پیدا کردیے ہیں۔
اس سلسلے میں انسپکٹر جنرل آف پولیس ( آئی جی پی) نے ایک اجلاس کے دوران انگلش کرکٹ ٹیم کے آئندہ دورے کے لیے سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا۔
ایک پولیس افسر کے مطابق اجلاس میں سیکیورٹی کے مجموعی انتظامات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور متعلقہ معاملات کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسلام آباد کیپٹل پولیس کرکٹ ٹیم کے لیے فول پروف سیکیورٹی انتظامات یقینی بنانے کے لیے راولپنڈی پولیس کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھے گی جب کہ ٹیم کی آمد و رفت کے راستوں کی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور ڈرون کیمروں کے ذریعے نگرانی کی جائے گی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ٹیم کی سیکیورٹی کے لیے 1200 سے زائد اہلکار تعینات ہوں گے جب کہ سی پی او (سیکیورٹی) اس سے متعلق تمام امور کی نگرانی کریں گے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سی پی او (آپریشنز) ان اہلکاروں کے ساتھ مکمل ہم آہنگی اور رابطہ کاری کو یقینی بنائے گا جب کہ کرکٹ ٹیم کے ساتھ قریبی رابطہ برقرار رکھنے اور قانون نافذ کرنے والے دیگر محکموں کے ساتھ کسی بھی اہم معلومات کا تبادلہ کرنے کے لیے چیف سیکیورٹی آفسر تعینات کیا جائے گا۔