فٹ بال ورلڈ کپ: فیفا سربراہ میزبان قطر پر تنقید کرنے والے مغربی ممالک پر برہم
فٹ بال کی عالمی گورننگ باڈی (فیفا) کے سربراہ گیانی انفینٹینو نے ورلڈ کپ کے میزبان قطر کو مہاجرین کے ساتھ بدسلوکی کا الزام عائد کرتے ہوئے تنقید کرنے والے ممالک اور افراد پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے منافقت قرار دیا اور کہا کہ انسانی حقوق کی بہتری کے لیے تعلق واحد راستہ ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فٹ بال ورلڈ کپ کے آغاز سے قبل تفصیلی اور تند و تیز پریس کانفرنس میں گیانی انفینٹینو نے قطر پر تنقید کرنے والے یورپی ممالک کو نشانے پر رکھا۔
انہوں نے کہا کہ ’میں یورپی ہوں، ہمیں اخلاقی درس دینے سے قبل ہم 3 ہزار سال سے دنیا بھر میں جو کچھ کرتے رہے ہیں، اس پر اگلے 3 ہزار سال کے لیے ہمیں معافی مانگنی چاہیے‘۔
فیفا کے سربراہ نے کہا کہ مجھے تنقید کے بارے میں سمجھنے میں دشواری ہوئی، ہمیں ان لوگوں کی مدد کے لیے تعلیم، ان کو بہتر مستقبل دینے اور مزید امیدیں دلانے کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سب کو چاہیے خود آگاہ ہوں کیونکہ چیزیں مکمل نہیں ہوتیں لیکن اصلاحات اور تبدیلی میں وقت لگتا ہے۔
گیانی انفینٹینو نے کہا کہ اس طرح کا یک طرفہ اخلاقی درس صرف منافقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ تنقید کی بنیاد پر کوئی فیصلہ کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا اور وہ بھی 12 سال پہلے کیا گیا ہو، دوحہ تیار ہے، قطر تیار ہے اور یہ اب تک کا بہترین ورلڈ کپ ہوگا۔
انفینٹینو نے مہاجر ورکر کے طور پر سوئٹزرلینڈ میں پرورش پانے کا احوال بیان کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اطالوی ہونے، سرخ بال اور جھریاں ہونے پر نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ امتیازی سلوک سے کیسا احساس ہوتا ہے اور نشانے بنانے پر کیا ہوتا ہے میں بہتر جانتا ہوں۔
فٹ بال کی عالمی گورننگ باڈی کے سربراہ نے کہا کہ ایسے میں آپ کیا کرسکتے ہیں، آپ کو تعلق رکھنا پڑتا ہے اور ہمیں ایسا ہی کرنا چاہیے اور نتائج حاصل کرنے کا واحد طریقہ جڑے رہنے میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا ماننا ہے کہ قطر میں جو تبدیلیاں آچکی ہیں وہ ورلڈ کپ کے بغیر نہیں ہوپاتی یا اس رفتار سے رونما نہیں ہوتیں، ہمیں دباؤ رکھنے کی ضرورت ہے اور بالکل ہمیں چیزین درست رکھنے کی کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔
اس سے قبل انسانی حقوق کے کارکنوں نے قطر میں فٹ بال ورلڈ کپ کے انعقاد پر سخت تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ مہاجر ورکرز کے ساتھ بہتر سلوک نہیں کیا جاتا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اسٹیو کوبرن نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کے حوالے سے جائز تنقید کر رد کرکے گیانی انفینٹینو اپنے ٹورنامنٹ کو کامیاب بنانے اور فیفا کی ذمہ داری نبھانے کے لیے مہاجر ورکرز کی جانب سے ادا کی گئی بھاری قیمت کو نظر انداز کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ برابری کی بنیاد پر معاوضہ دینے کے مطالبہ کو ثقافتی جنگ کی شکل نہیں دینا چاہیے۔
مہاجرین ورکرز کے لیے کام کرنے والے ادارے فیئر اسکوائر کے رکن نک مک گیہان نے انفینٹینو کی تنقید کو بلاوجہ قرار دے دیا۔
ورلڈ کپ کا میزبان قطر واضح طور پر کہہ چکا ہے کہ وہ بلاتفریق ہر کسی کا استقبال کرنے والا ملک ہے اور غیرملکی کارکنوں کے ساتھ اچھا سلوک نہ کرنے کے الزامات کو یکسر مسترد کرتا رہا ہے۔
فیفا کے سربراہ نے ٹورنامنٹ مین ایران کی موجودگی کا بھی بھرپور دفاع کیا جہاں حال ہی میں پولیس حراست میں خاتون کے انتقال کے بعد بدترین مظاہرے ہوئے اور سلسلہ جاری ہے۔
انفینٹینو کا کہنا تھا کہ یہ کھیل ایسا نہیں ہے کہ کوئی دو حکومتیں آپس میں مقابلہ کر رہی ہوں، یہ دو نظریات کا آپس میں کھیل نہیں ہے بلکہ یہ فٹ بال کی دو ٹیموں کا مقابلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر فٹ بال ہمیں ایک دوسرے کے قریب نہیں لائے تو ہم دنیا میں کیسے رہیں گے کیونکہ ایران 8 کروڑ آبادی کا ملک ہے، کیا وہ سب خراب ہیں اور کیا وہ سب ظالم ہیں۔
خیال رہے قطر میں 21 نومبر کو فٹ بال ورلڈ کپ کا پہلا میچ میزبان قطر اور ایکواڈور کے درمیان البیت اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔
ورلڈ کپ فٹ بال میں شرکت کرنے والی 32 ٹیموں کو 8 گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے، ہر گروپ میں شامل تمام 4 ٹیمیں آپس میں ایک، ایک میچ کھیلیں گی، 9 دسمبر کو کوارٹر فائنل مرحلے کا آغاز ہوگا جبکہ 13 اور 14 دسمبر کو دونوں سیمی فائنل کھیلے جائیں گے۔
ورلڈ کپ کا فائنل 18 دسمبر کو لوسیل اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔