ایران: پُرتشدد مظاہروں پر عالمی برادری کی خاموشی پر تہران کی تنقید
ایران نے ملک کے اندر جاری پُرتشدد مظاہروں کے حوالے سے ’خاموش‘ رہنے پرعالمی برادری کو تنقید کا نشانہ بنایا، جو اخلاقی پولیس کے زیر حراست مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد پھوٹ پڑے تھے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایران نے غیر ملکی دشمنوں پر بدامنی کو ہوا دینے کا الزام عائد کیا ہے، جس میں برطانیہ، اسرائیل اور امریکا شامل ہیں۔
یاد رہے کہ 16 ستمبر کو 22 سالہ مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد ملک بھر میں غیریقینی صورت حال پیدا ہوگئی تھی جو کئی برسوں بعد ایران کے مذہبی حکمرانوں کے لیے پریشان کن صورت حال کا باعث بن گئی ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ نے ہفتے کو ایران کے متعدد شہروں میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی صورت میں افراتفری اور تشدد کو فروغ دینے والے غیر ملکیوں کی دانستہ خاموشی پر تنقید کی۔
ایرانی وزارت خارجہ نے بیان میں بتایا کہ یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایران میں حالیہ دہشت گردی کی مذمت کریں اور انتہا پسندوں کو محفوظ پناہ فراہم نہ کریں۔
خیال رہے کہ ایران میں حکومت مخالف احتجاج کے دوران گزشتہ روز ایرانی پولیس کی فائرنگ سے 9 سالہ بچے کی ہلاکت کے بعد مظاہروں میں ایک بار پھر شدت اختیار آگئی ہے۔
احتجاج کے خلاف جاری ایرانی فورسز کے کریک ڈاؤن کے حوالے سے انسانی حقوق کی تنظیم نے بتایا تھا کہ پولیس کریک ڈاؤن کے دوران 342 لوگ جاں بحق، 6 مظاہرین کو سزائے موت اور ہزاروں لوگ گرفتارہوچکے ہیں۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ’ارنا‘ نے بتایا تھا کہ ایران کے مغربی شہر بوکان میں سیکیورٹی فورسز کے 2 ارکان بھی جاں بحق ہوئے جبکہ تسنیم نیوز ایجسنی نے بتایا کہ صوبہ کرمانشاہ کے شہر سہنے میں پاسداران انقلاب کا رکن میں جاں بحق ہوا۔